دوسری جماعتوں سے ادھار لی گئی تحریک انصاف کی جمع پونچی خرچ ہونے لگی۔۔۔۔۔!

مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں سے آئے ہوئے تحریک انصاف کے ورکر کیا اندرونی خلفشار میں مبتلا ہو چکے ہیں یقینی طور پر ہو چکے ہیں کسی وزیر کی کوئی کارکردگی نظر نہیں آ رہی اور پارٹی سربراہ نے گزشتہ روز اپنے ایک جلسے میں واشگاف اعتراف کیا ہے کہ جو کابینہ ناکام ہو گئی اس کو با ہر نکال دیا جائے گا تو جان کی امان چاہتے ہوئے ایک سوال ہے کہ اس بیچاری غریب عوام کو کس چیز کی سزا دی جا رہی ہے کہ بغیر جانچے اور نااہل لوگوں کو وزارت آخر کس لیے سونپی گئیں تھیں اور ان نو ماہ بعد اس غریب عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں و ظلم اور غربت کا حساب کون دیگا حکومت حاصل کرنے سے پہلے پی ٹی آئی کا موقف تھا کہ پاکستان کے آدھے سے زیادہ عوام غریب کی لیکر بھی نیچے زندگی گزار رہے ہیں تو نو ماہ میں اس آدھے پاکستان کے لئے موجود حکومت نے کیا کیا ہے کون سا ریلیف دیا ہے تمام مزدور طقبے کے وسائل نہ صرف محدود ہوئے ہیں بلکہ اشیاء خوردو نوش سے لیکر سفری سہولتیں اتنی تنگ ہو چکی ہیں کہ بیان کرنے میں نہیں آتی سبزیوں پھلوں دالوں اور آٹے کے نرخ ہوا سے باتیں کر رہے ہیں پینے کے صاف پانی مسائل وہی کھڑے ہیں حکومت بتائے گی کہ مضافاتی علاقوں میں صاف پینے کے پانی کے کتنے پلانٹ نصب کئے ہیں عوام کے مسائل جوں کے توں دھرے ہوئے ہیں اور رہی سہی کسر پارٹی کے ورکرز نے آپس کے جھگڑوں میں نکال دی ہے اور ایک دوسرے پر الزام لگائے جا رہے ہیں ایک فیصد بھی غریب آدمی کو ریلیف نہیں ملا امن و امان کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے دفاعی ادارے پچھلی کئی دہائیوں سے نبرد آزما ہیں اس چیز کا کوئی حکومت کریڈیٹ لینا چاہے گی تو صرف اتنا کہ دفاعی اداروں کو صرف بجٹ دیتے ہیں کسی عوامی نمائندے نے 9ماہ ہونے کو ہیں ایک بھی کھلی کچہری لگا عوامی مسائل نہیں سنے اور شاید ان کو عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی بھی نہیں وہ صرف اس الجھن کا شکار ہیں کہ کہیں پھر الیکشن کی بات نہ ہو جائے اگر ہو تو ابھی تک کوئی خاص کمیشن کہیں سے نہیں مل سکی اگلے الیکشن کی تیاری کیلئے صرف کثیر سرمائے کی ضرورت اسٹیٹس کو کی باتیں کرنے والے اپنے ارد گرد دیکھیں کون لوگ ہیں اور ان لوگوں پارٹی میں کیسے جگہ دی گئی اگر اسٹیٹس کو واقعی آپ توڑنا چاہتے تو بیساکھیوں پر حکومت نہ بنائی جاتی اور آج سوائے چند ایک کے کوئی کام کرتا نظر نہیں آرہا مزید برآں کہ مختلف پارٹیوں سے آئے ہوئے لوگوں نے اپنا اپنا رنگ چھوڑنا شروع کر دیا ہے موجودہ حکومت نے تعلیم کے حوالے سے کوئی جامع پروگرام نہیں دیا غربت کو ختم کرنے کیلئے کوئی بجٹ پاس نہیں کیا کیا ہے تو مزید ٹیکس لگائے گئے کئے ہیں تو دوبارہ افتتاح کئے ہیں قرض نہ لینے کے وعدے بھی وقت کی ضرورت بن چکے ہیں گزشتہ حکومت نے پنجاب کے 56 ادارے ٹھیکوں پر دے کر صرف سڑکیں بنائیں منڈیوں تک رسائی دی مگر کس چیز جناب من منڈیوں تک لانے کیلئے کچھ بچا ہی نہیں اس ملک میںآدھے سے زیادہ عوام پید ل سفر کرتی تو کیا وہ سڑکوں کو چاٹیں گے ،اس ملک میں اس مخصوص طقبے کیلئے سوچا جاتا ہے اور مخصوص قانون بنانے جاتے ہیں آج بھی جس کی لاٹھی اسی کی بھینس ہے غریب ہی مسائل کی چکی میں پس رہا ہے ۔اندر سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار پارٹی کو جوڑنے کیلئے گورنر پنجاب کو خاص ٹاسک دے دیا گیا ہے اگر پارٹی ٹوٹ پھوٹ شکار نہیں تو گورنر پنجاب کو یہ بیان دینے کی کیا ضرورت تھی کہ سب کچھ جہانگیر ترین نے ہی کرنا ہے تو ہم آلو لینے نہیں آئے ہوئے ان کا یہ بیان کس کے لئیے تھا جس کیلئے کیا ان تک ان کا پیغام پہنچ گیا ہے یا پھر وزیر اعظم سے ملاقات کرنے سے پہلے انہوں نے اپنا پیغام پہنچادیا ہے ۔اور زیادہ افسوس ناک امر یہ ہے کہ اگر جہانگیر ترین نے ہی ملک چلانا تھا تو اس بیچارے کو نااہل کس لئے کیا گیا ہے اگر وہ اس قابل تھے کہ ملک چلا سکتے ہیں تواسی ملک میں10سال غداری کی سزا بھگتے والے وزیر اعظم رہ چکے ہیں تو اس حوالے سے جہانگیر ترین کا جرم اتنا سنگین نہ تھا کہ اسے حکومت سے باہر نکال دیا جاتا ایک ہی دن میں کابینہ کے 5وزیر نا اہل ہو جاتے ہیں اور انہیں پھر دوسری وزارتوں کا لالچ دیا جاتا ہے تا کہ پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہ اپوزیشن جماعتیں وزیر خزانہ کے جانے کا نہ صرف جشن مناتی ہیں بلکہ کہتی ہیں کہ ملک اور قوم کے 9ماہ ضائع کئے گئے ہم تو پہلے دن سے کہہ رہے تھے کہ وزیر خزانہ اس قابل نہیں کہ وہ معاشی صورتحال سے دو چار ملک کی بھاگ دوڑ سنبھال سکیں حکومت سے التجا ہے کہ ملک کو مزید تجربہ گاہ نہ بنا یا جائے غریب آدمی کو فوری ریلیف فراہم کیا جائے ۔اگر ایک دن میں 5وزرات نااہل ثابت ہوتی ہیں تو استعفیٰ سر براہ کو دینے چاہیے تھا کہ ان کی سلیکشن کا معیار کیا تھا اگر یہی معیار تھا تو اس استعفیٰ کے مستحق وہ اکیلے ہیں -

سیف علی عدیل
About the Author: سیف علی عدیل Read More Articles by سیف علی عدیل: 18 Articles with 23248 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.