جب کہکشاں جھک آئی تھی زمیں پر

ہم نے اپنی زندگی میں مکمل حالت بیداری میں ایک ایسا غیر معمولی منظر دیکھا ہے جس پر شاید کوئی بھی یقین نہ کرے ۔ مگر یہ خود ہمارے اپنے ساتھ پیش آیا ہؤا ایک سو فیصد سچا واقعہ ہے اس لئے آج سوچا کہ ویب قارئین کے ساتھ شیئر کر لیا جائے ۔ یہ سترہ اٹھارہ سال پہلے کی بات ہے اندرون سندھ میں ہمارا تین منزلہ آبائی مکان ہوتا تھا جس کی نچلی منزل تقریباً ڈھکی ہوئی تھی اور وہی زیادہ استعمال میں رہتی تھی کیونکہ کچن اور ٹی وی لاؤنج وہیں تھا ۔ تیسری منزل کی چھت پر کمرہ تو کوئی نہیں تھا مگر چھت کے ساتھ ساتھ قد آدم چاردیواری بنی ہوئی تھی اور کئی چارپائیاں وہاں ڈالی ہوئی تھیں اور گرمیوں کے موسم میں تقریباً سبھی گھر والے رات کو اوپر چھت پر سوتے تھے ۔

ایک مرتبہ جبکہ گرمیوں کا موسم تھا مہینہ اور تاریخ تو ہمیں یاد نہیں ہے ہاں اتنا یاد ہے کہ ماہ رجب کی پچیس تاریخ تھی ( کیونکہ اگلے دن شب معراج منائی گئی تھی اس وجہ سے یاد رہ گئی ) ہم نے رات کا کھانا کھایا عشاء پڑھی تو دل کیا کہ بس ابھی جا کے اوپر لیٹ جائیں ۔ جبکہ باقی گھر والے ابھی اپنے اپنے کام کاج اور کچھ کوئی ٹی وی پروگرام دیکھنے میں مصروف تھے ۔ ہم چھت پر جا کر لیٹ گئے اور چادر تان لی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا کے جھونکے جو لگے تو ہمیں نیند لگ گئی ۔ پتہ نہیں کس وقت آنکھ کھلی تو نظر سیدھی آسمان پر گئی تو کیا دیکھا کہ حد نگاہ تک سارا آسمان بہت موٹے موٹے چھوٹے بڑے ستاروں سے اٹا پڑا ہے ۔ اور وہ بس اتنے ہی فاصلے پر نظر آ رہے تھے جتنے پر ہوائی جہاز نظر آتا ہے ۔ ہم حیران ہو کر اٹھ بیٹھے کہ یہ کیا ماجرا ہے؟ ہمارے سونے تک تو ایسی کوئی بات نہیں تھی آسمان کا منظر و مطلع تو معمول کے مطابق ہی تھا ۔

اس وقت تک کوئی بھی چھت پر نہیں آیا تھا اور ہم وہاں اکیلے ہی بیٹھے اس خیرہ کن منظر کو حیرانی سے دیکھ رہے تھے جو نہ تو ہم نے پہلے کبھی دیکھا تھا نہ سنا تھا ۔ خیال آیا کہ نیچے جا کر باقی گھر والوں کو اس بارے میں بتائیں کہ اس گھڑی پوری کہکشاں زمین پر جھک آئی ہے ۔ پھر کاہلی نے گھیرا کہ اب کون اتنی ساری سیڑھیاں اتر کر نیچے جائے ۔ ابھی یہ سب لوگ اوپر آ ہی جائیں گے تو خود ہی دیکھ لیں گے ۔ ہم دوبارہ لیٹ گئے اور ہیروں کی طرح جگمگاتے ستاروں سے اٹے آسمان کو دیکھتے دیکھتے پھر نیند کے گھاٹ اتر گئے تو فجر کی اذانوں کی آواز سے ہی آنکھ کھلی تو آسمان معمول کے مطابق ہی نظر آیا پھر ویسا کچھ بھی نہ تھا ۔

اگلے دن گھر والوں کو اس بارے میں بتایا تو وہ بھی حیران ہوئے کہ آسمان تو کچھ نہ کچھ نیچے سے بھی نظر آتا ہے چلتے پھرتے نظر بھی پڑتی رہتی ہے ایسی تو کوئی بات کسی نے بھی نہیں دیکھی ۔ اور پھر نہ ہی ، جب وہ لوگ سونے کے لئے اوپر آئے تو کسی نے ایسا کچھ دیکھا ۔

ہم اس واقعے کو قلمبند کر کے کسی پرچے میں بھیجنا چاہتے تھے مگر ایک جھجک سی آڑے آ گئی کہ کسی سے بھی اس رات کے ایک خلاف معمول منظر کے بارے میں نہیں سنا نہ کوئی خبر پڑھی ۔ جب ہمارے علاوہ وہ منظر کسی نے دیکھا ہی نہیں تو ہماری بات کا یقین کون کرے گا؟ یہ ڈر تو ابھی بھی ہے مگر پھر بھی لکھنے کی ہمت کر ہی لی (رعنا تبسم پاشا)

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 223 Articles with 1687792 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.