مذہبی جلسہ و جلوس -بسلسلہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

آج کل کچھ افراد اپنے مذموم مقاصد کو پورا کرنے کے لئے مذہبی جلسہ و جلوس کے خلاف اپنی اپنی منطقیں دہراتے اور نظریات کو کسی ٹھوس دلیل کے بجائے بچکانہ طرز فکر اپنا کر عوام الناس کے اذہان میں انتشار کو راہ دیتے نظر آتے ہیں۔ ایسے افراد کا طریقہ واردات بظاہر بڑا سیدھا سادھا نظر آتا ہے مگر تحقیق کی نگاہ سے دیکھا جائے تو ہمیں معلوم ہوگا کہ بات یہیں پر ختم نہیں ہوتی بلکہ ان صاحبان کا مقصد تو کئی پردوں میں چھپا ہے کہ جو عام آنکھ دیکھ بھی نہیں سکتی۔ اسی طرح ہماری ویب پر بھی کچھ دوستوں کو مذہبی جلسہ و جلوس (بلخصوص عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)کے حوالے سے صحیح رخ جاننے کا شوق ہوا۔ لہٰذا ارادہ کیا کہ انشاءاللہ عزوجل جلد ایک تحریر بنام "مذہبی جلسہ و جلوس" سامنے لانی چاہئے کہ جو اہل حق کے لئے نافع اور ظلمت کے راستے پر سفر کر نے والوں کے لئے دعوت فکر بن جائے۔ اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ ہمیں دین متین کی صحیح سمجھ اور صراط مستقیم پر چلنے والے انعام یافتہ لوگوں کے گروہ میں شامل رکھے۔ اور اپنے کرم خاص سے شریروں کے ہر شر سے محفوظ فرمائے۔ آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

مخصوص الفاظ کے معنی

جلسہ : بیٹھنا (المنجد) مجمع ، بیٹھک ، نشست (فیروزالغات)
جلوس : بہت سے لوگوں کا کسی خاص موقع بازاروں سے گزرنا ، تزک و احتشام (فیروزالغات)
المجلس : بیٹھنے کی جگہ (المنجد) ، بیٹھنے کی جگہ ، بزم ، وہ جگہ جہاں گروہ جمع ہوں۔ (فیروزالغات)

مجلس یعنی جلسہ کا ذکر

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ مجلس کا ذکر قرآن پاک میں بھی موجود ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے۔

وَ اِذَا تُتْلٰی عَلَیۡہِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا ۙ اَیُّ الْفَرِیۡقَیۡنِ خَیۡرٌ مَّقَامًا وَّ اَحْسَنُ نَدِیًّا۔ (سورۃ المریم ، آیت 73)
ترجمہ کنزالایمان:
اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جاتی ہیں کافر مسلمانوں سے کہتے ہیں کون سے گروہ کا مکان اچھا اور مجلس بہتر ہے۔

ایک اور جگہ ارشاد خداوندی ہے۔

اِنَّ الْمُتَّقِیۡنَ فِیۡ جَنّٰتٍ وَّ نَہَرٍ ۔ فِیۡ مَقْعَدِ صِدْقٍ عِنۡدَ مَلِیۡکٍ مُّقْتَدِرٍ۔ (سورۃ القمر ، آیت 54-55)
ترجمہ کنزالایمان:
بیشک پرہیزگار باغوں اور نہر میں ہیں ۔ سچ کی مجلس میں عظیم قدرت والے بادشاہ کے حضور ۔

دراصل جب ہم کسی مذہبی مجلس یعنی جلسہ کا لفظ ادا کررہے ہوتے ہیں تو ہمارا ذہن ازخود لوگوں کے ایک ایسے گروہ کا عکس اپنے اندر جما لیتا ہے کہ جو کسی خاص لائحہ عمل کے تحت جمع ہوئے ہوں۔ ہر مذہبی مجلس یعنی جلسہ کا اہتمام اور اس میں ہونے والا پروگرام ، پروگرام ترتیب دینے والوں کے مقصد کو ظاہر کرتا ہے۔ یاد رکھا جائے کہ تمام مذہبی مجالس کے پروگرام کی ترتیب ایک دوسرے سے قدرے مختلف ہوتی ہے مگر مقاصد میں سب ایک یعنی حب اللہ عزوجل و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تڑپ رکھتے ہیں ۔ مثال کے طور پر ختم قرآن کی مجلس ہو یا ختم بخاری کی ۔ محفل قرات ہو یا محفل نعت ۔ جلسہ عید میلاد ہو یا جلسہ ختم نبوت یا پھر جلسہ تحریک ناموس رسالت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔ ان تمام پاک مجالس کا انعقاد نیک نیتی کے ساتھ اللہ عزوجل و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت میں کیا جاتا ہے۔ اور ویسے بھی محب تو محبوب کی قصیدہ خوانی میں ہر گاہ نغمہ محبت زبان پر رکھتا ہے۔ چونکہ ہمارا موضوع بسلسلہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے اسی لئے کوشش ہوگی کہ عید میلاد کے جلسہ و جلوس کی اہمیت قرآن و حدیث سے واضح کی جائیں۔

اگر ہم کائنات کی اولین مجالس کا ذکر کریں تو وہاں بھی ہمیں میلاد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انعقاد نظر آتا ہے لہٰذا ارشاد باری تعالی ہے ۔

وَ اِذْ اَخَذَ اللہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّحِکْمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمْ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَلَتَنۡصُرُنَّہٗ ؕ قَالَ ءَاَقْرَرْتُمْ وَاَخَذْتُمْ عَلٰی ذٰلِکُمْ اِصْرِیۡ ؕ قَالُوۡۤا اَقْرَرْنَا ؕ قَالَ فَاشْہَدُوۡا وَاَنَا مَعَکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ۔ (سورت آل عمران ، آیت 81)
ترجمہ کنزالایمان:
اور یاد کرو جب اللہ نے پغمبروں سے ان کا عہد لیا ۔ جو میںَ تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول ۔ کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے ۔ تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا۔ فرمایا کیوں تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لاؤ سب نے عرض کی ہم نے اقرار کیا ۔فرمایا تو ایک دوسرے پر گواہ ہوجاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں۔

سبحان اللہ عزوجل ۔۔۔۔۔ ذرا تصور تو باندھئے کیسا پرکیف منظر ہوگا۔ ایک مجلس یعنی جلسہ کا اہتمام ہے اور پوری مجلس یعنی جلسہ میں انبیاء کرام علیھم السلام کی مکمل جماعت موجود ہے۔ رب کائنات اپنی ربوبیت کے اقرار کے بعد اب اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت و حمایت کا عہد انبیاء کرام علیھم السلام سے حاصل فرما رہا ہے ۔ میرے دوستوں ذرا غور کرو یہاں کیا ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے عزیز میرے ساتھی ۔۔۔۔۔۔اس مجلس یعنی جلسہ میں میلاد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا انعقاد اور نعت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آغاز ہوا ۔پھر غور کرو اس مجلس یعنی جلسہ کا انعقاد کرنے والا کون ۔۔۔۔۔ اللہ عزوجل ۔ جبکہ شرکت کرنے والے کون ۔۔۔۔۔۔ انبیاء علیھم السلام ۔ اور مقصد کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔ میلاد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔

دوستوں۔۔۔۔ مجلس یعنی جلسہ بسلسلہ میلاد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ہم کیا کرتے ہیں ۔۔۔۔ ذکر و مدحت حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بشکل رواں بیان یا پھر اشعار بشکل نظم (جسے عرف عام میں نعت کہا جاتا ہے) کرتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں اللہ کی سنت اور انبیاء کرام علیھم السلام کے طرز آداب کی اپنی اپنی حییتم کے مطابق پیروی کرتے ہیں۔

یاد رکھئے ۔۔۔ بیان میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے مجلس یعنی جلسہ کا اہتمام صرف رب کریم ہی کی سنت نہیں بلکہ خود نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے۔ بطور حوالہ صرف دو احادیث پیش کی جارہی ہیں۔

1-حضرت مطلب بن ابی وداعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے "حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے (اس وقت ان کی حالت ایسی تھی) گویا کہ انہوں نے (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق کفار سے) کچھ (نازیبا الفاظ) سن رکھے تھے۔ (اور وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتانا چاہتے تھے) تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر قیام فرما ہوئے اور فرمایا۔ میں کون ہوں ؟ سب نے عرض کیا آپ اللہ کے رسول ہیں آپ پر سلامتی ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں عبداللہ بن عبدالمطلب کا بیٹا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کیا اور اس مخلوق میں سے بہترین مخلوق (انسان) کے اندر مجھے پیدا فرمایا ۔ پھر اس مخلوق کے دو حصے (عرب و عجم) کئے اور مجھے بہترین حصہ (عرب) میں پیدا فرمایا۔ اور پھر اس حصے کے قبائل بنائے اور ان میں سے بہترین قبیلہ (قریش) میں پیدا فرمایا۔ پھر اس (قبیلہ) کے گھر بنائے تو مجھے بہترین گھر اور نسب (بنو ہاشم) میں پیدا فرمایا۔
(ترمذی کتاب الدعوات 3532 ، 3607 ، 36078 ۔ امام احمد حنبل المسند 1788 ، 165 ۔ امام بیہقی دلائل النبوۃ 169 ۔ کنزالعمال 31950 وغیرہ وغیرہ)

اس حدیث پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں قابل غور نقطہ یہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجلس یعنی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے واضح الفاظ میں اپنے میلاد پاک کا بیان فرمایا ۔ اپنے نسب شریف ، عالی مرتبت خاندان اور گھرانے کا تذکرہ کیا اور اس بیان خاص کے لئے معمول ہے ہٹ کر مجلس یعنی جلسہ کا اہتمام فرمایا۔ منبر پر کھڑے ہوکر خطاب فرمایا۔ ہمارے یہاں بھی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلسہ میں خصوصی اہتمام کے ساتھ یہی موضوعات اور معمولات ہوتے ہیں۔

2-حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے "ایک روز حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر (میدان احد کی طرف ) تشریف لے گئے ۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہدائے احد پر نماز جنازہ کی طرح نماز پڑھی ۔ پھر منبر پر رونق افروز ہوئے (اور) فرمایا : بے شک میں تمھارا پیش رُو ہوں اور میں تم پر گواہ ہوں۔ اور اللہ کی قسم ! میں اس وقت حوض کوثر دیکھ رہا ہوں اور مجھے روئے زمین کے خزانوں کی چابیاں عطا کی گئی ہیں۔ اللہ کی قسم ! مجھے یہ خوف نہیں ہے کہ تم میرے بعد شرک میں مبتلا ہوجاؤ گے البتہ یہ خوف ضرور ہے کہ تم دنیا پرستی میں باہم فخرومباہات کرنے لگو گے"۔
(بخاری باب الصلوۃ علی الشھید 1279 ، بخاری باب علامات النبوۃ 1401 ، بخاری باب احد یحسبنا 3857 ، بخاری باب یحذر من زھرۃالدنیا و التنافس فیھا 2062 ، بخاری باب فی الحوض 6218 ۔ مسلم باب اثبات الحوض 2296 ۔ ابن حبان 3168 ۔ امام احمد بن حنبل المسند 149 ، 153 ۔ امام طبرانی المعجم الکبیر 767 وغیرہ وغیرہ)

اس حدیث پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام علیھم الرضوان کو خطاب کرنے کے لئے طلب کیا تھا اور برسر منبر اپنے ذاتی فضائل کا بیان فرمایا۔ حدیث پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطابق یہ مجلس میدان احد میں انعقاد پذیر ہوئی غور کرنے کی بات ہے کہ وہاں مسجد تو تھی نہیں پھر منبر کہاں سے آگیا ؟ اس سے پتہ چلتا ہے کہ میدان احد میں صحابہ کرام علیھم الرضوان کو جمع کر کے ایک مجلس یعنی جلسہ کا انعقاد کرنا اور منبر کا ایسے موقع پر خصوصی انتظام کرنا نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام علیھم الرضوان کی سنت مبارکہ ہے۔

میرے عزیز ساتھیوں۔۔۔۔۔ اب تک کی بحث سے آپ بخوبی یہ بات جان چکے ہوں گے کہ میلاد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے مجلس یعنی جلسہ کا اہتمام اللہ عزوجل و رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کریمہ ہے۔ اور اس میں شرکت انبیاء کرام علیھم السلام اور صحابہ کرام علیھم الرضوان کی سنت مبارکہ ہے۔

جلوس کا ذکر
دیکھئے جو اعمال صالحہ جلسہ میں ہوتے ہیں وہی اعمال صالحہ جلوس میں بھی دہرائے جاتے ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ جلسہ میں مخصوص نشست یعنی جگہ پر پیدائش و شان و عظمت مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا بیان ہوتا ہے اور جلوس میں چلتے چلتے ہر ہر قدم یہی بیانات جاری رہتے ہیں۔ اور یہ بات ہم آپ جانتے ہیں کہ ہمارے تمام اعمال (نیک و بد) کی گواہی بروز قیامت مختلف انداز میں رب کائنات حاصل فرمائے گا تو کیوں نہ ہم اس نیک عمل (بیان شان مصطفےٰ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر بھی جو کہ ایک مخصوص جگہ پر کیا جاتا ہے کبھی کبھار اس کے لئے اپنے علاقے یا شہر وغیرہ کے درودیوار ، شجر و حجر اور عوام الناس کو بھی اپنے گواہوں کی صورت جمع کرلیں۔ اور یہی نہیں بلکہ ان جلوسوں سے غیر مسلموں کے دلوں پر مسلمانوں کا جمع غفیر دیکھ کر ایک عجیب سا رعب بھی قائم ہوگا اور دین اسلام ، قرآن اور صاحب قرآن کو جاننے کے متعلق انھیں بھی خیال گزرے گا۔

یاد رکھئے کہ غلامان نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانے کے لئے بیان و نعت اور درود و سلام کی جلو میں جلوس نکالنے کا یہ عمل بھی صحابہ مصطفےٰ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، رضوان اللہ علیھم اجمعین) کی پیروی کا ایک طریقہ ہے۔ اس ضمن میں کچھ تفصیلات ملاحظہ فرمائیے؛

ان دنوں جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد متوقع تھی مدینہ منورہ کے مرد و زن ، بچے اور بوڑھے ہر روز جلوس کی شکل میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے استقبال کے لئے مدینہ سے چند میل کے فاصلے پر قبا کے مقام پر جمع ہوجاتے۔ اور جب ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہجرت کی مسافتیں طےفرماتے ہوئے مدینہ کے قریب ہوئے تو اہل مدینہ کی خوشی دیکھنے کے قابل تھی اس دن ہر عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر سے باہر آیا اور شہر مدینہ کے گلی کوچوں میں ایک جلوس کا سماں بندھ گیا ۔ حدیث مبارکہ کے الفاظ ہیں۔ "مرد اور عورتیں گھروں پر چڑھ گئے اور بچے اور خدام راستوں میں پھیل گئے ۔ سب بآواز بلند کہہ رہے تھے ۔ یا محمد ! یا رسول اللہ ! یا محمد ! یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
(مسلم 04:2311 ۔ ابو یعلی المسند 116 ۔ ابن حبان 68970 وغیرہ وغیرہ)

اپنے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سواری آتی دیکھ کر جان نثار نعرے بلند کرنے لگتے ہیں۔

اللہ اکبر قد جاء رسول اللہ
اللہ اکبر جاء رسول اللہ
(جل جلالہ و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

معصوم بچیاں اور اوس و خزرج کی عفت شعار لڑکیاں دف بجا بجا کر اپنے محبوب آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان اشعار میں خوش آمدید کہہ رہی تھیں۔

طلع البدر علینا من ثنیات الوداع
وجب اشکرو علینا ما دعا للہ داع

میرے عزیز ساتھیوں ایک موقع اور یاد کیجئے ۔۔۔۔۔ فتح مکہ کے موقع پر ایک عظیم الشان جلوس کی صورت جب مسلمان حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بآواز بلند اللہ عزوجل کی شان و شوکت اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نعت بیان فرما رہے تھے۔

مذکورہ بالا گفتگو سے اندازہ ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان و عظمت کے بیان میں جلسہ ہو یا جلوس دونوں کی صحت اللہ عزوجل کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے جانثار صحابہ کرام علیھم الرضوان کی سنت سے ثابت ہے۔اور جو عمل اللہ عزوجل ، انبیاء کرام علیھم السلام ، نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام علیھم الرضوان کی سنت سے ثابت ہو اس کے فوائدو اہمیت سے انکار ممکن نہیں ۔ اور ایسے اعمال بے شک ثواب عظیم کا موجب بھی بنتے ہیں۔ کیونکہ جو اعمال ایک لڑی کی صورت اللہ کریم سے لیکر صحابہ کرام علیھم الرضوان تک ثابت ہوں وہ کیسے لائق ثواب نہ ہوں گے۔ ہم آپ ہر روز تو جلسہ و جلوس میں شرکت کرتے نہیں مگر اگر کبھی موقع مل جائے تو جلسہ و جلوس میں عاشقان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت اور مجمع کی برکتوں سے فیضیاب ہونے میں قطعاً کوتاہی نہیں برتنی چاہئے۔ کیونکہ ہمارا گھر پر رہ کر قرآن پاک پڑھنا، حمد و نعت پڑھنا، حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت و سنت کا بیان کرنا اور درود و سلام پڑھنا سب بے شک بہترین اعمال ہیں مگر اجتماع کی اہمیت اور قرآن و حدیث سے اس پر "صحیح" کی مہر بھی ہمارے ایمان و اعتقاد کا ایک امتحان ہے لہٰذا ہمیں لازمی ایسے پاکیزہ جلسہ و جلوس میں ضرور بہ ضرور شرکت کرنی چاہئے کہ جو شان و عظمت مصطفےٰ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اظہار کے لئے منعقد کئے گئے ہوں۔

واللہ و رسولہ اعلم (جل جلالہ و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
Kamran Azeemi
About the Author: Kamran Azeemi Read More Articles by Kamran Azeemi: 19 Articles with 50273 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.