عالمی یوم خواتین

دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن آج بھر پور طریقے سے منایا جا رہا ہے ،خواتین کا عالمی دن منانے کا مقصد خواتین کو معاشرے میں وہ مقام دینا ہے جس کی وہ مستحق ہے،خواتین کا کسی بھی ملک وقوم کی تعمیر وترقی میں بنیادی کردار ہوتا ہے ،ایک مرد کو تعلیم و تربیت دینا ایک فر،د جبکہ ایک خاتون کو تعلیم و تربیت دینا ایک خاندان کو تعلیم و تربیت دینے کے مترادف ہے۔ ۔خواتین کی معاشی خود مختاری کے بغیر ترقی ناممکن ہے حکومت کو خواتین کی معاشی خود مختاری کے لیے مختلف عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے صنعتی تربیت کے ذریعے خواتین کو معاشی طور پر مضبوط کیا جانا چاہیے خواتین کو ترقی میں شامل کیے بغیر خوشحالی کے خواب کو حقیت کا روپ نہیں دیا جا سکتاخواتین پاکستان کی آبادی کا تقریبا نصف حصہ ہیں ۔پاکستان کی خواتین ذہین ،محنتی اور جفاکش ہیں جو گھرکے کام کاج کے ساتھ کھیتی باڑ ی میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے کے علاوہ تعلیم ،صحت سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی میں اپنامثبت کردار ادا کر رہی ہیں۔ خواتین کے حقوق پر اسلام نے بہت زور دیا ہے اور معاشرے میں خواتین کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے دنیا کو سنہری اصول دیے ہیں۔ اگر اسلام کی تعلیمات پر اس کی حقیقی روح کے ساتھ عمل کیا جائے تو خواتین کی معاشی بہبود کے ساتھ ساتھ خواتین کے مسائل جیسے گھریلو تشدد ،وراثت سے محرومی اور دوسری معاشرتی برائیوں کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔۔ہمارے معاشرے میں جہاں خواتین آبادی کا نصف سے زائد حصہ ہیں آ ج بھی خواتین کو وہ حقوق حاصل نہیں ہیں جو اسلامی اور جمہوری ملک میں خواتین کو ہونے چاہئیں ۔روز اول ہی سے اسلام نے عورت کی مذہبی،سماجی،معاشرتی ،قانونی،آئینی،سیاسی،اور انتظامی کردار کا نہ صرف اعتراف کیا بلکہ اس کے جملہ حقوق کی ضمانت بھی فراہم کی۔تاہم یہ ایک المیہ ہے کہ آج مغربی اہل علم جب بھی عورت کے حقوق کی تاریخ مرتب کرتے ہیں تو اس باب میں اسلام کی تاریخی خدمات اور بے مثال کردار سے یکسر صرف نظر کرتے ہوئے اسے نظر انداز کر دیتے ہیں ۔اسلام کی آمد عورت کے لیے غلامی ،ذلت اور ظلم و استحصال کے بندھنوں سے آزادی کا پیغام تھی،اسلام نے ان تمام قبیح رسومات کا قلع قمع کر دیا جو عورت کے انسانی وقار کے منافی تھیں اور عورت کو وہ حقوق عطاء کیے جس سے وہ معاشرے میں اس عزت ،تکریم ،وقار اور بنیادی حقوق کی مستحق قرار پائی جس کے مستحق مرد ہیں۔ اسلام نے مرد کی طرح عورت کو بھی عزت ،تکریم ،وقار اور بنیادی حقوق کی ضمانت دیتے ہوئے ایک ایسی تہذیب کی بنیاد رکھی جہاں پرہر فرد معاشرے کا ایک فعل حصہ ہوتا ہے ۔اسلام نے عورت کو مرد کے برابر حقوق چودہ سو سال قبل اس وقت دیے تھے جب عورت کے حقوق کا تصور ابھی دنیا کے کسی بھی معاشرے میں پیدا نہیں ہوا تھا ۔عورت اور مرد کی طرح عورت کو مرد کی مساوات کا نظریہ دنیامیں سب سے پہلے اسلام نے پیش کیا،اسلام انسانیت کے لیے تکریم،وقاراور حقوق کے تحفظ کا پیغام لے کر آیا اسلام سے قبل معاشرے کا ہر کمزور طبقہ طاقت ور کے زیر نگیں تھا ،تاہم معاشرے میں خواتین کی حالت سب سے زیادہ نا گفتہ بہ تھی، اسلام سے قبل عورت کا معاشرتی مقام یہ تھا کہ نومولود بچیوں کو زندہ دفن کر دیا جاتا بدکاری کا اعلانیہ رواج تھا ،حق ملکیت سے محروم رکھا جاتا تھا عورت کے ساتھ غلاموں سے بھی بد تر سلوک کرنا اہل عرب کا شیوہ تھا تاریخ انسانی میں عورت اور تکریم دو مختلف حقیقتیں رہی ہیں۔۔ خواتین کا عالمی دنپاکستان سمیت دنیا بھر میں آج منایا جا رہا ہے عالمی یوم خواتین کے موقع پر دنیا بھر کی طرح اسلام آباد میں بھی مختلف مقامات کانفرنسز،سیمنارزاور ریلیوں منعقد کی جارہی ہیں ۔ان سب کا مقصد حقوق نسواں کو فرٖوغ دینا ،خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت کی جانب عوامی توجہ مبذول کراناہے ۔عالمی سماجی اداروں کی جانب سے خواتین کے حقوق کے بارے میں پاکستان بھر میں تقاریب کا انعقاد آج کیا جا رہا ہے جو کہ لائق تحسین امر ہے ،لیکن یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے پاس اسلامی تعلیمات ہیں اگر ہم ان تعلیمات پر عمل کرتے ہیں تو مغرب کی خواتین کو بھی ان کے بنیادی حقوق مل جائیں گے ،دنیا میں سب سے زیادہ خواتین کے حقوق کی پامالی ترقی یافتہ ممالک میں ہوتی ہے اور پھر یہ ہی ممالک جو اپنے ملک میں خواتین کو ان کے حقوق نہیں دے رہے ہوتے ترقی پذیر ممالک میں خواتین کے حقوق کو اجاگر کرنے کے لیے مالی معاونت کرتے ہیں اور ہمارے ہاں پھر ان کی فنڈنگ سے عورتوں کے حقوق کے لیے تقاریب منعقد کی جا رہی ہوتی ہیں،ہمیں اپنے مذہب کے عین مطابق زندگی گزارنی چاہیے اگر ہم یہ کرلیں تو پھر بیرون امداد کی ضرورت نہیں پڑے گی۔اسلام انسانیت کے لیے تکریم،وقاراور حقوق کے تحفظ کا پیغام لے کر آیا اسلام سے قبل معاشرے کا ہر کمزور طبقہ طاقت ور کے زیر نگیں تھا ،تاہم معاشرے میں خواتین کی حالت سب سے زیادہ نا گفتہ بہ تھی، اسلام سے قبل عورت کا معاشرتی مقام یہ تھا کہ نومولود بچیوں کو زندہ دفن کر دیا جاتا بدکاری کا اعلانیہ رواج تھا ،حق ملکیت سے محروم رکھا جاتا تھا عورت کے ساتھ غلاموں سے بھی بد تر سلوک کرنا اہل عرب کا شیوہ تھا تاریخ انسانی میں عورت اور تکریم دو مختلف حقیقتیں رہی ہیں۔مختصر یہ کہ خواتین کے حقوق پر اسلام نے بہت زور دیا ہے اور معاشرے میں خواتین کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے دنیا کو سنہری اصول دیے ہیں اگر اسلام کی تعلیمات پر اس کی حقیقی روح کے ساتھ عمل کیا جائے تو خواتین کی معاشی بہبود کے ساتھ ساتھ خواتین کے مسائل جیسے گھریلو تشدد ،وراثت سے محرومی اور دوسری معاشرتی برائیوں کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے صنفی تفریق کے خاتمے کے لیے اسلامی تعلیمات پر عمل ضروری ہے خواتین کی معاشی خود مختاری کے بغیر ترقی ناممکن ہے حکومت کو خواتین کی معاشی خود مختاری کے لیے مختلف عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے صنعتی تربیت کے ذریعے خواتین کو معاشی طور پر مضبوط کیا جانا چاہیے خواتین کو ترقی میں شامل کیے بغیر خوشحالی کے خواب کو حقیت کا روپ نہیں دیا جا سکتا۔یہ ہمارا المیہ ہے کہ آج مغرب سے پیسے آتے ہیں اور ہم یہاں پاکستان میں خواتین کا عالمی دن بڑی بڑی ہوٹلوں میں منعقد کرتے ہیں ،میں گزشتہ دس سے سماجی اداروں میں اپنے فرائض سر انجام دیتا آرہا ہوں ،خواتین کے عالمی دن کے موقع پر جو تقاریب این جی اوز منعقد کرتی ہیں ان اس تقریب کے لیے بھاری فنڈز موجود ہوتے ہیں اور اس طرح ان فنڈز میں کرپشن بھی جاتی ہے ،غریب خواتین کو ریلیوں میں بلاکر انہیں آنے جانے کا کرایہ اور کھانا دے دیا جاتا ہے اور ان سادہ خواتین کو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ ہمیں کس لیے بلایا گیا ہے یہاں ،بس میڈیا میں خبریں اور تقریب کی فوٹو ڈونرز کو بھیج دی جاتی ہے اور اس طرح تقریب کے لیے لاکھوں روپے لے لیے جاتے ہیں ایسے کرنے والوں کو بھی شرم آنی چاہیے اور وہ این جی اوز والے کبھی بھی ان تقریبوں میں اپنی بیٹیاں ،بہنیں ،بیویاں اور مائیں نہیں بلاتے دوسروں کی بلا کر خواتین کے حقوق کی بات کرتے ہیں ۔میرے خیال میں ہمیں اسلامی تعیمات کے مطابق اپنی زندگی گزارنی چاہیے اور خواتین کے حقوق پر جو فحاشی ،عریانی پھیلائی جا رہی ہے اسکے خلاف اپنی آواز بلند کرنی چاہیے ،خواتین کا عالمی دن ضرور منائیں لیکن اپنے پیسوں پر جب دوسرے آپ کو پیسے دیں گے تو ان کے اپنے مقاصد ہوتے ہیں وہ مقاصدمعاشرے میں بگاڑ پیدا کرنا اور اسلام سے دور کرنا ہیں ۔

Zubair Uddin Arfi
About the Author: Zubair Uddin Arfi Read More Articles by Zubair Uddin Arfi: 2 Articles with 1547 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.