مودی رے مودی تیری کون سی گل سیدھی

آج ہم آپ کی ملاقات کرواتے ہیں کامیڈی کنگ سے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ آپ ہم سے اتفاق ضرور کریں گے۔ نہ بھی کریں تو ہم پھر بھی یہی کہیں گے کہ آپ ری ویو کر لیں اور ری ویو تب تک ہو گا جب تک آپ کو عین الیقین بلکہ حق الیقین ہو جائے کہ ہمارے دعوی میں صداقت ہے۔ تو قارئین ہمارے کامیڈی کنگ کا نام ہے مودی سرکار۔ جی ہاں یہ وہی سرکار ہیں جنہیں عقل سے کوئی سروکار نہیں اور ہر وقت اپنے بے سرے راگ الاپتے رہتے ہیں اور ہمیشہ ہی الٹی گنگا بہاتے ہیں۔ مودی جی اپنے آپ کو بڑا زیرک خیال کرتے ہیں اور باقی لوگوں کو بدھو جانتے ہیں اسی لیے تو آئے روز ایک نیا ڈراما رچا رکھتے ہیں۔ ابھی کچھ ماہ پہلے کی بات ہے موصوف نے ایک ٹی وی چینل پر انٹرویو دیا اور سرحد پار پاکستان میں سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ رچایا۔ اور جگ ہنسائی کے باوجود مودی سرکار بضد رہی کہ ہندوستانی سینا کے جوان پاکستان گئے اور سرجیکل سٹرائیک کر کے واپس آ گئے۔ اس حوالے سے مودی جی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ میری پہلی ترجیح یہی تھی کہ میری سینا کے جوان محفوظ واپس آ جائیں۔ اب مودی جی نے انھیں جوانوں کو ایک مبینہ خود کش حملے میں مروا دیا۔

جی ہاں یہ واقعہ 14 فروری کی سہ پہر تین بج کر 15 منٹ پر اس وقت پیش آیا جب ہندوستانی سینا کے 2500 جوان 78 گاڑیوں کے کانوائے کی صورت کشمیر میں ڈیوٹی جوائن کرنے جا رہے تھے۔ یہ سینک تو اپنی چھٹی ختم کر کے آ رہے تھے انھیں کیا خبر تھی کہ ان کی اپنی سرکار ان کی ہمیشہ چھٹی کرانے کا منصوبہ بنا چکی تھی۔ جب یہ کانوائے پلوامہ کے ایک گاؤں لیت پورہ سے گزر رہا تھا کہ ایک کار نے ایک فوجی گاڑی کو ٹکر مار دی۔ ذرائع کے مطابق اس کار میں 300 سے 350 کلو گرام تک دھماکہ خیز مواد موجود تھا۔ حیرت در حیرت کہ مودی سرکار کس ڈھٹائی سے واقعہ کو دہشت گردی کی کاروائی قرار دینے پر تلی ہے جو بہت سی وجوہات کی بنا پر نا قابل یقین ہے۔ ہندوستانی فوج گزشتہ 71 برسوں سے کشمیر پر ناجائز قبضہ کیے ہوئے ہے اور اس قبضے کو دوام دینے کے لیے ہر طرح کا ظلم ڈھا رہی ہے۔ بالخصوص آپریشن آل آؤٹ کے تحت لا تعداد کشمیریوں کا قتل عام کیا اور جتایا کہ اب ہم نے وادئ کشمیر سے آتنک واد کا وجود مٹا دیا ہے تو پھر یہ آتنکی کہاں سے آن ٹپکا؟ صرف یہی نہیں اس قدر بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد اس کے پاس کیسے اور کہاں سے آ گیا؟ یہ وہ بنیادی سوال ہیں جو مودی کی گھڑی ہوئی اس کہانی کو ایک ناکام کہانی ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں مگر سوال تو ارو بھی ہیں۔ بالفرض محال تسلیم کر بھی لیا جائے کہ یہ ایک خود کش حملہ تھا تو کانوائے کے راستے پر کوئی سکیورٹی کلیرنس کیوں نہ لی گئی اور ہندوستانی انٹیلی جنس کہاں سو رہی تھی۔ کیا یہ ہندوستانی دفاعی و خفیہ اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت نہیں ہے؟
ایک دوسرے رخ سے اس واقعہ کو دیکھیے۔ مودی جانتا ہے کہ متعصب ہندو قوم پاکستان دشمنی پر اسے ضرور ووٹ دے گی لہذا مودی نے ایسی گھٹنا گھٹی کہ ہندوستانی عوام دوبارہ سے اسے چن لے اور وہ ایک بار پھر اقتدار کے مزے لوٹ سکے۔ مگر وہ سرجیکل سٹرائیک والے انٹرویو میں جوانوں کی جان بچانے والا اس واقعہ میں 50 کے قریب جوانوں کو مروا بیٹھا۔

اس پر مستزاد یہ کہ سارا الزام بنا کسی ثبوت پاکستان پر تھوپ دیا۔ اور ہندوستان نے جو 1996 میں پاکستان کو موسٹ فیورٹ ملک قرار دیا اور اب یہ سٹیٹس ختم کرنے کی بات ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ عملی طور پر بھی کشمیر اور ہندوستان میں مسلمانوں کا جینا دوبھر کر دیا۔ اس پر بھی مودی سرکار ملک میں امن امان کی صورتحال برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے۔ اور مشتعل مظاہرین عام شہریوں اور مسلمانوں کا جینا دوبھر کر رہے ہیں۔ ان مظاہرین سے نہ تو کسی کی جان محفوط ہے اور نہ مال اور خطے کا امن بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔

مودی سرکار کا یہ دعویٰ بھی تھا کہ ہم نے پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دیا ہے مگر یہ دعویٰ بھی باقی دعوں کی طرح بے ثبات و ناپائیدار ثابت ہوا اور پاکستان کو تنہا کر تے کی سازش ناکام ہوئی۔ اب سعودی فرماں روا کی پاکستان آمد سے پہلے ہی ہندوستان نے ایک اور ناکام سازش رچنے کی کوشش کی ہے مگر وہ بھی ناکام۔ الٹا اس واقعہ کے بعد بھارت نے خود کو غیر محفوظ ظاہر کر دیا ہے۔

بظاہر مودی سرکار کو اس واقعہ سے جن فوائد کے حاصل ہونے کی توقع تھی ان میں کشمیر میں وسیع پیمانے پر آپریشن اور تباہی پھیلانا، آئندہ الیکشن جیتنے کے لیے مسلم دشمنی کا کارڈ استعمال کرنا، پاکستان کے خلاف زہر اگلنا اور اسے عالمی سطح پر تنہا کرنا اور امریکی توجہ حاصل کرنا تھا۔ بھارت اپنے مذموم مقاصد میں بری طرح ناکام ہوا ہے مگر میں نہ مانوں کی رٹ لگا کر اپنی ڈفلی اور اپنا راگ سنانے میں محو ہے۔

مودی جی کی کلائیں تو ختم ہونے کو نہ آئیں گی، کہاں تک سنو گے، کہاں تک سناؤں بس اسی پر اکتفا کرتے ہیں کہ مودی رے مودی تیری کون سی گل سیدھی۔

Muhammad Naeem Shahzad
About the Author: Muhammad Naeem Shahzad Read More Articles by Muhammad Naeem Shahzad: 144 Articles with 107924 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.