نوکری کریں یا اپنا کاروبار

’’میں تو ملازمت چھوڑنے لگا ہوں آج۔ کام تو بڑھتا جارہا ہے لیکن تنخواہ ہے کہ بڑھنے کا نام ہی نہیں لے رہی‘‘۔طیب نے شکوہ کیا۔
’’لیکن کچھ عرصہ پہلے تو تم نے ملازمت تبدیل کی تھی اور تب تو تم کہ رہے تھے کہ بہت اچھی جوب ہے اور سیلری بھی بہت اچھی ہے۔ اب چند ماہ بعد ایسا کیا ہو گیا ہے‘‘۔اکمل نے حیرت سے پوچھا۔
’’تب تو سیلری معقول لگ رہی تھی مگر جیسے جیسے کام بڑھتا گیا ۔مالک کو چاہیے تھا کہ سیلری بھی بڑھاتا لیکن ایسا نہیں ہوااور مہنگائی بھی تو بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے‘‘۔
’’ہاں یہ تو ہے کہ جتنی تیزی سے مہنگائی بڑھ رہی ہے اتنی تیزی سے سیلیریز نہیں بڑھتیں۔مگر باربار ملازمت تبدیل کرنا بھی تو اس کا حل نہیں ہے۔آپ کو چاہیے کہ ملازمت کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے کام کریں یا سرمایہ کاری کریں کہ آپ کو بغیر کام کیئے بھی کچھ آمد ن آتی رہے‘‘۔
’’سوچا تو بہت بار ہے لیکن میر ے پاس اتنے پیسے ہی نہیں کہ اپنا کو ئی پارٹ ٹائم کام کرسکوں یا کہیں سرمایہ کاری کر سکوں‘‘۔
’’آپ کو یکدم بہت بڑی سرمایہ کاری نہیں کرنی چاہیے بلکہ اپنے کاروبار کو آہستہ آہستہ بڑھانا چاہیے۔ آپ کوئی بھی کام چھوٹے پیمانے پر شروع کرکے اس میں اضافہ کرتے چلے جائیں تو ایک موقع ایسا بھی آئے گا کہ آپ کو ملازمت کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی‘‘۔
’’سرمایہ کاری کیسے کر سکتے ہیں ؟ تاکہ میں اپنی ملازمت بھی جاری رکھو اور مجھے ہر ماہ کچھ رقم اضافی بھی مل جائے‘‘۔
’’سرمایہ کاری کے بہت سے طریقے ہیں ۔آپ بہت کم رقم سے بھی سرمایہ کاری کر سکتے ہیں اور بہت ذیادہ رقم سے بھی۔کم رقم سے آپ چاہیں تو پرائز بانڈ خرید لیں یا کسی کمپنی کے شیئرز خرید لیں۔ اس کے علاوہ آپ کوئی ایسی چیزیں بھی خرید کر رکھ سکتے ہیں جن کی قیمت کے مستقبل میں بڑھنے کا امکان ہو۔لیکن ان سب کاموں میں لالچ کبھی نہیں کرنا چاہیے۔ چھوٹی چھوٹی سرمایہ کاری آپ کو ہمیشہ فائدہ دیتی ہیں
اور آڑھے وقت میں آپ کا ساتھ بھی دیتی ہے ۔اس کے علاوہ آپ کو بغیر محنت کیئے معقول آمدنی بھی ملتی رہتی ہے‘‘۔
’’لالچ سے آپ کی کیا مرادہے؟‘‘۔
’’لالچ سے میر ی مراد ہے کہ اگر آپ کوئی چیز اس امید پر بہت ذیادہ مقدار میں خرید کر رکھ لیتے ہیں کہ کل کو اس کی قیمت بڑھے گی تو میں اس کو بیچ کر بہت سا نفع کما لونگا تو آپ کی یہ سوچ غلط ہے۔ اگر آپ کوئی بھی کام لالچ کی بنیاد پر کرتے ہیں تو آ پ کو اس کا نقصان ہی ہوگا‘‘۔
’’اگر انسان اپنا ہی بزنس کرنا چاہیے تو اسے کن باتوں کو مدِنظر رکھنا چاہیے‘‘۔
’’اپنا بزنس کرنے میں سب سے پہلی چیز آپ کی ایمانداری ہے ۔ میں نے بہت سے لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ بے ایما نی کرتے ہیں اور اس کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ یہ کام تو سب ہی کررہے ہیں تو ہم لوگ کیوں نہ کریں ۔ سب لوگ جھوٹ بول رہے ہیں تو ہم کیوں نہ بولیں‘‘۔
’’لوگ تو کہتے ہیں کہ جھوٹ کے بغیر تو کاروبار نہیں چل سکتا ‘‘۔
’’ایسا ہر گز نہیں ہے ۔ جو کام آپ جھوٹ کی بنیاد پر کررہے ہیں اس میں کبھی بھی برکت نہیں ہوگی۔اگر آپ برکت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیشہ سچ بولیں ۔ اﷲ آپ کے کاروبار میں وہ برکت دے گا کہ آپ حیراں رہ جائیں گے‘‘۔
’’لیکن جو لوگ نوکری کر رہے ہیں اور ہر مہینے ان کو ایک مخصوص رقم مل رہی ہے جس سے وہ لوگ اپنے اخراجات پورے کرتے ہیں وہ اپنا کاروبار کیسے کر سکتے ہیں؟ کاروبار میں تو کچھ عرصہ آپ کو اپنی جیب سے خر چ کرنا پڑتا ہے اور پھر آپ کی آمدنی شروع ہوتی ہے۔ وہ لوگ تو اتنا عرصہ انتظار نہیں کرسکتے ‘‘۔
’’ایسے لوگو ں کو چاہیے کہ وہ پارٹ ٹائم بزنس سے سٹارٹ کریں ۔ ایسا کام جو وہ کم وقت میں کرسکیں ۔ مثلاً بڑی مارکیٹ سے تھوک میں چیزیں لے کر آگے پرچون فروشوں کو فروخت کر دیں۔ یہ کا م وہ چھٹی والے دن بھی کر سکتے ہیں۔پھر جیسے جیسے ان کے تعلقات میں اضافہ ہوتا جائے تو وہ اس کام کو فل ٹائم شروع کر سکتے ہیں‘‘۔
’’بہت سے کام ایسے ہیں جو آپ پارٹ ٹائم نہیں کرسکتے‘‘۔
’’اگر آپ اس طرح کا کوئی کام شروع کرنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو نوکری چھوڑنی ہی پڑھے گی ۔ لیکن اس طرح کے کاموں میں کامیابی حاصل کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ آپ ہمیشہ چھوٹے پیمانے پر شروع کریں اور اگر ممکن ہو تو جو لوگ یہ کاروبار کر رہے ہوں ان کے ساتھ کچھ عرصہ رہ کر اس کام کو سیکھ لیں۔ اچھی طرح بزنس کو سیکھنے کے بعد ہی آپ اپنا کاروبار شروع کریں گے تو آپ کو فائدہ ہو گا‘‘۔
’’نوکری چھوڑنا ایک بہت مشکل فیصلہ ہو تا ہے۔ کاروبار کا کی پتہ کہ چلے یا نہ چلے‘‘۔
’’اگر آپ اپنی آمدنی میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں اور اپنی آنے والے نسل کو چلا ہوا کاروبار منتقل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو یہ مشکل فیصلہ کرنا ہی پڑے گا۔اگر آپ یہ سوچ کر کاروبار شروع کریں گے کہ شاید کاروبار چل پڑے یا نہ چلے تو آپ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے ۔ آپ کی سوچ اس طرح کی ہونی چاہیے کہ میں نے کاروبار ہر صورت میں چلانا ہے۔ اپنے تما م تر ذرائع اور قوتیں اس پر صرف کردیں تو ایسا ممکن ہی نہیں کہ آپ کا کاروبار نہ چلے۔ اگر آپ ایک اچھا کاروبار چلانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو آپ اس قابل ہو جائیں گے کہ دوسرے لوگوں کو نوکریاں فراہم کر سکیں ‘‘۔
 

Tanveer Ahmed
About the Author: Tanveer Ahmed Read More Articles by Tanveer Ahmed: 71 Articles with 81370 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.