میں سو رہا ہوں کیوں کہ ۔۔۔

وقت اکیسویں صدی آن پہنچا ہے نا تو یہ رک رہا ہے اور نا ہی تھم رہا ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان اور انسانیت دونوں ہی تیزی سے تبدیل ہوتے چلے جارہے ہیں نہ اخلاق ویسے رہے نہ روح جس کے اثرات سماج پرایسے مرتب ہوئے کہ جہالت کا جو اندھیرا ایک نئی صبح کی روشنی میں تبدیل ہوگیا تھا آج وہی اندھیرا اس سے دگنی رفتار سے لوٹ کر آرہا ہے۔ سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ اتنا ردوبدل آخر کن وجوہات کے بنا پر آراہا ہے--

کیا اس دنیا کا محور بدل گیا ہے نہیں کیا وقت بدل گیا ہے نہیں آخر کیا چیز ہے جو بدل گئی ہے صرف اور صرف انسان بدل گیا ہے اخلاقیات ببدل گئے ہیں احساسات بدل گئے ہیں جزبات بدل گئے ہیں اور اس سب کی وجہ بنی ضمیر کی خاموشی۔۔ جی ہاں آج جو اتنی افراء تفرحی پھیلی ہوئی ہے وہ اس لئے کے ہمارا ضمیر سو رہا ہے کیونکہ آج بھی میں اپنے مفاد کا سودا کر رہا ہوں دوسروں کی ناکامی میں اپنی کامیابی کو دیکھتا ہوں دوسروں کے جزبات مجروح کرکے اپنی خوشی تلاش کرتا ہوں اپنے اصل دین کو چھوڑ کر صرف کی پیروی کو ترجیح دیتا ہوں اور اسی کی تمنا ہما وقت کرتا ہوں نہ مجھے حلال و حرام کا پتا نہ مجھے جائز اور ناجائز کی فکر، فکر ہے تو بس دنیا داری کی ایمانداری کی نہیں، خیانت داری کی دیانت داری کی نہیں یہی وجہ ہے کہ آج انسان جو اتنا بے حس بنا پھر رہا ہے کہ اسکا ضمیر سو رہا ہے ۔۔

اس بات کو یاد رکھیں کہ یہ دنیا توفانی ہے اور اس نے تو ایک دن ختم ہوجانا ہے صرف انسان کے اعمال ہی اس دنیا سے ساتھ جانے ہیں تو کیوں نا آخرت کی تیاری کریں اور اپنے اعمال کو اس قا بل بنا ئیں کے اپنے رب کے سامنے شرم سار نا ہونا پڑھے ۔۔

 

Hasnain khan
About the Author: Hasnain khan Read More Articles by Hasnain khan: 5 Articles with 4033 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.