تبدیلی سرکار کی تبدیلی اور پتہ نہیں

سابقہ ستر سالوں کی لوٹ مار کے بعد ملک میں بسنے والوں کو کنٹینر پر بسنے والوں نے وہ وہ شاندار خواب دکھائے ایک دنیا حیران ہو گئی، کہا گیاکہ ایک بار ہمیں اقتدار کے ایوانوں میں گھسیڑو پھر دیکھنا کہ ہم کیا کرتے ہیں ،ملک کو نوچ کر کھا جانے والوں کوہم نے ادھیڑکر نہ رکھ دیا تو کہنا،قوم کی لوٹی گئی ایک ایک پائی واپس نہ لائی تو گلہ کرنا اور سنو تمھارے دو سو ارب ڈالر ملک سے باہر پڑے ہیں بس اقتدار ملنے کی دیر ہے وہ ڈالر تمھاری جھولی میں ہوں گے ملک سے لوڈشیڈنگ ،گیس کی قلت بے روزگاری مہنگائی کا خاتمہ ہو جائے گا ہم نے گلی گلی مانگنے نہیں جانا ہم آئی ایم ایف سے لینے کی بجائے اسے قرض دیں گے،قوم نے کنٹینروں پر چڑھے دو انقلابیوں میں سے ایک کی آواز پر لبیک کہا جس کے بعد دوسر اچپ چاپ واپس کنیڈا سدھار گیا امید نو اور انقلاب کو ویلکم کرنے کو بے تاب اور سدا سے لاروں کے سہاروں پہ جینے والی عوام نے جناب عمران خان کی آواز کو حق جانا او نوٹوں والوں کو ٹھکرا کر انکی جھولی ووٹوں سے بھر دی،جس کے بعد اقتدار کا ہما ان کے سر پر جا بیٹھا ، نعروں کی یلغار میں قوم نے ان کی للکار پر غور کرنے کی زحمت ہی نہیں کی کہ ذرا دیکھ ہی لیں کہ کہیں پرانے اور گھسے پٹے لوگ ہم پر دوبارہ سوار نہ کر دیے جائیں مگر بت قرار نونہالان انقلاب کو ایک پل قرار نہیں تھا ایک جنون اور جوش تھا جو سب کچھ بہائے لے جانے کو بے تاب تھا اور جن کو خود خان صاحب نے کبھی ڈاکو اور چپڑاسی بھی نہ رکھنے کا عہد کر رکھا تھا انقلاب کی اسپیڈ میں پتہ ہی نہیں چلا کہ بگٹٹ دوڑتی سواری پر نہ جانے کب اور کیسے وہ بھی سوار ہو گئے ، اس ساری بھاگ دوڑ میں حکومت تو مل گئی مگر انقلاب کہیں دور دھول مٹی میں گم ہو گیا ،اقتدار کے سنگھاسن پر بیٹھتے ہی پتہ چلا کہ معاملہ یہاں پر کنٹینر سے یکسر مختلف ہے گیارہ یا سولہ کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کو کھلانا اور بات جبکہ بائیس کروڑ لوگوں کے ملک کو چلانا بالکل ہی الگ بات ہے،لوگوں کو جو سبز باغ دکھائے گئے تھے جب ان کے بارے میں انہیں لوگوں نے پوچھا تو جوب ملا پتہ نہیں ،تبدیلی کب آئے گی پتہ نہیں ،کیسے آئے گی پتہ نہیں ،پچاس لاکھ گھر کب تیار ہو ں گے پتہ نہیں ،کتنے تیار ہو گئے پتہ نہیں ،تیاری شروع کیوں نہیں ہیں ہوئی پتہ نہیں،ایک کروڑ نوکریوں کا کیا بنا، پتہ نہیں کب تک ملیں گی پتہ نہیں کیسے ملیں گی پتہ نہیں آپ نے تو قرض نہیں لیناتھا پھر کیوں دھڑا دھڑ لیے جا رہے ہیں پتہ نہیں،وہ دو سو ارب ڈالر کہاں پڑے تھے پتہ نہیں،واپس کب لائیں گے پتہ نہیں،تھے بھی یا نہیں پتہ نہیں۔آئی ایم ایف کے پاس جائیں گے پتہ نہیں نہیں جائیں گے پتہ نہیں ،وہ پانچ سو پچاس ملازمین فارغ کرنے تھے پی ایم ہاؤس کے فارغ ہو گئے ،پتہ نہیں کیوں نہیں ہوئے پتہ نہیں،وہ لگژری گاڑیاں نیلام ہو گئیں پتہ نہیں کیوں نہیں ہوئیں پتہ نہیں ہو گئیں تو دبئی کے شیخوں کے لیے خود ڈرائیو کرنے کے لیے کدھر سے آ گئیں پتہ نہیں،دبئی کے شیخ کیوں آئے تھے پتہ نہیں کب آئے تھے پتہ نہیں دورہ نجی تھا یا سرکاری پتہ نہیں ،کتنے دنوں کے لیے آئے تھے پتہ نہیں ،آپ تو تلور کے شکار کے سخت مخالف تھے پتہ نہیں،اچھا وہ سردیوں میں دس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کیوں ہو رہی ہے پتہ نہیں،شاید رپیرنگ ہو رہی ہے پتہ نہیں ،کب تک مکمل ہو جائے گی پتہ نہیں ،سی این جی بھی بند ہے پتہ نہیں ،گھریلوگیس کے بھی لالے پڑے ہوئے ہیں پتہ نہیں،مہنگائی دن بدن کیوں بڑھتی جا رہی ہے پتہ نہیں اور ڈالر ایک سو پینتالیس پر پہنچ گیا پتہ نہیں ،نیچے آنے کی کوئی امید ہے، پتہ نہیں ،ڈیم کا بڑا شور تھا پتہ نہیں یہ کب تک مکمل ہو گا پتہ نہیں،وہ میاں نواز شریف کو جیل ہو گئی پتہ نہیں نہ صر ف جیل بلکہ مرضی کی قید اور مرجی کی جگہ پر ہوئی پتہ نہیں کھانا بھی وہ گھر سے منگواتے ہیں پتہ نہیں،نیب شہباز شریف کے پیچھے ہے پتہ نہیں اور شہباز شریف نیب کے پیچھے ہے پتہ نہیں،آ پنے شیخ رشید کو اپنا چڑاسی بھی نہیں رکھنا تھا پتہ نہیں،آج کل وہ وزیر ریلوے ہیں پتہ نہیں،پرویز الٰہی کو تو آپ جانتے ہی ہوں گے پتہ نہیں ،وہ جسے آپ پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکوکہتے تھے پتہ نہیں وہ آج کل ملک کے سب سے بڑے صوبے کی اسمبلی کے اسپیکر شریف ہیں پتہ نہیں،یوٹٰلیٹی اسٹورز بند ہو گئے پتہ نہیں ،چودہ ہزار افراد بے روزگار ہو گئے پتہ نہیں،گردشی قرضے تین سو پچاس ارب بڑھ گئے پتہ نہیں،ملک قرضے کی دلدل میں مزید دھنستا جا رہا ہے پتہ نہیں، سی پیک ایک سال کے لیے پیک ہو چکا پتہ نہیں آصف علی زرداری کا احتساب کب ہو گا پتہ نہیں،ملک ریاض نے بھی دس ارب جمع کروانے تھے پتہ نہیں،نواز شہباز اور دیگر ملک لوٹنے والوں سے کتنے ارب وصول ہو چکے پتہ نہیں، کب تک ہو جائیں گے پتہ نہیں فہمیدہ مرزا بھی کروڑوں کی نادہندہ ہیں،پتہ نہیں، آج کل آپ کی کابینہ میں ہیں پتہ نہیں،ڈاکٹر بابر اعوان کے ریفرنس کا کیا بنا پتہ نہیں ،وہ کب جیل جائیں گے پتہ نہیں ،،لوگ مکھی مچھروں کی طرح مر رہے ہیں پتہ نہیں،سانحہ ساہیوال میں چار افراد پولیس نے بھون دیے پتہ نہیں، فواد چوہدری کے بقول دہشت گرد تھے پتہ نہیں،راجہ بشارت کے بقول سارے نہیں ایک دہشت گرد تھا پتہ نہیں،جے آئی ٹی نے اڑتالیس گھنٹے میں رپورٹ پیش کر ے ذمہ داروں کا تعین کرنا تھا پتہ نہیں، واقعے ے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کب مستعفی ہو رہے ہیں پتہ نہیں،آپ ایسے واقعات کے بعد استعفیٰ مانگا کرتے تھے پتہ نہیں،سانحہ ماڈل تاون کے قاتل کب گرفت میں آئیں گے پتہ نہیں،اپوزیشن میں آپ کو یاد تھے کہ چودہ لوگ مر گئے اب کیوں بھول گئے پتہ نہیں، فیض الحسن چوہان بسنت منانا چاہتے ہیں،پتہ نہیں،ناب نہیں منائیں گے کیوں، پتہ نہیں،اعلان کے ساتھ ہی گیارہ لوگوں کے گلے پر ڈور پھر گئی پتہ نہیں،ہیلی کاپٹر کا کرایہ پچپن روپے کلومیٹر ہو گیا پتہ نہیں،سائیکل پر کب دفتر جا رہے ہیں آپ ،پتہ نہیں،جناب عالی آپ وزیر اعظم ہیں اس ملک کے ،اچھا ہاں یہ تو پتہ ہے چلیں تبدیلی کا انتظار کریں پھر،تبدیلی کب آئے گی پتہ نہیں،،،،،،اﷲ اس ملک اور اس کے باسیوں پر رحم کرے