وہ مدارس کو جہالت اور بارود لکھتے ہیں

 یہ ایک نا قابلِ انکار حقیقت ہے کہ’’اسلامی مدارس‘‘ملتِ اسلامیہ کی آبرواور امتِ مسلمہ کی دھڑکن ہیں۔جہاں ملک دوستی کی تعلیم دی جاتی ہے،امن پسندی کا درس دیا جاتا ہے،ملک و ملت کے تحفظ کا طریقہ سکھایا جاتا ہے۔یہی وہ مدارس ہیں جہاں سے انگریزوں کے خلاف’’ہندوستان چھوڑو‘‘تحریک شروع ہوئی،اور باشندگانِ وطن کو سکون و راحت کی سانس نصیب ہوئی،آزادیٔ ہند کی پوری تاریخ ،مدارس اسلامیہ کے ’’قائدانہ کردار‘‘سے لالہ زار ہے،لیکن افسوس․․․․․․․․․․․․کہ آج اِن ہی مدارس کو بنیاد پرستی اور ملک دشمنی کا طعنہ دیا جارہا ہے،اِن انسانیت نوازاداروں کو تشدد پسندی اور دہشت گردی کا اڈہ بتایا جارہا ہے۔جب کہ حقیقت یہ ہے کہ․․․․․․․․․․
نوکِ ہر خار سے پوچھو،وہ گواہی دیں گے : ہم نے کانٹوں میں بھی،گل زار بنا رکھا ہے

پوری دنیا اس حقیقت سے واقف ہے کہ مدارسِ اسلامیہ امن و سلامتی کے ضامن ہیں۔یہ ادارے صلح و آشتی کا گہوارہ ہیں۔یہاں سے امن و امان کا پیغام ملتا ہے۔یہاں انسانی ہمدردی ویک جہتی کی تعلیم دی جاتی ہے۔مدارس میں انسانی اقدار وروایات کے تحفظ کا درس دیا جاتا ہے۔ان اداروں میں اخوت و بھائی چارگی کا جام پلایا جاتا ہے۔یہاں حب الوطنی اور ملک دوستی سبق پڑھایا جاتا ہے۔

ہندوستان کی ایک ایک اینٹ گواہ ہے کہ آزادیٔ ہند کے لیے مدارس کے جاں فروش سپوتوں نے تن،من،دھن کی بازی لگادی،استقلالِ ملک میں اِن حضرات کا قائدانہ کردار رہا ہے،آزادیٔ وطن کی تاریخ،اِن مدارس کے کارناموں سے لالہ زار ہے۔
خونِ جگر سے ہم نے بھی سینچا ہے گلستان : یہ اور بات ہم نے تماشہ نہیں کیا

ضرورت اس بات کی ہے اور ہمارا یہ فریضہ ہے کہ ہم ان مدارس سے جڑیں،مکاتبِ دینیہ سے اپنا رشتہ مضبوط کریں،مدارس سے وابستہ ہوکراپنے دین و ایمان کو جِلا بخشیں،اسلاف کی قربانیوں سے عبرت حاصل کرکے،پامردی اور ثبات قدمی کو مشعلِ راہ بنائیں،اکابر کی تاریخ کو پڑھیں اور وقت کا مقابلہ کرنے کے لیے خود کو منظّم اور متحد کرلیں،اور تمام مدارس دشمنوں کو یہ بتادیں کہ ہم بھی اِن ہی اداروں کے سپوت ہیں،حضراتِ اکابر کے علوم کے وارث اور امین ہیں،اسلاف کے طریقے اور اُن کی روش پہ چلنے والے ہیں۔ہمارے سینوں میں اُن اکابر کا فیض موجزن ہے۔
حضرت نانوتویؒ کی روح ہمیں آواز دے رہی ہے۔
حضرت گنگوہیؒکا دل پکار رہا ہے۔
حضرت شیخ الہندؒکا جگر صدا دے رہا ہے۔
حضرت مدنیؒ کا کلیجہ آواز لگا رہا ہے۔

حضراتِ علماء کی شہادتیں للکار رہی ہیں۔اور جملہ اکابرکے سینے چیخ چیخ کر ہم سے فریاد کر رہے ہیں کہ جن اداروں کے فیضِ تربیت سے ہم نے ہندوستان میں انقلاب کا سورج روشن کیا تھا،آج اُن ہی اداروں کی مخالفت کی جارہی ہے۔
وہ مدارس کو جہالت اور بارود لکھتے ہیں : اُن سے کہہ دو یہ ذرے امن کی تبلیغ کرتے ہیں
 

Syed Muhammad Irfan Pasha
About the Author: Syed Muhammad Irfan Pasha Read More Articles by Syed Muhammad Irfan Pasha: 3 Articles with 2055 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.