الوجود کا بڑھتا ہوا وجود

 اگر کسی نے محبت پیار،اخوت،یگانگنت،رواداری،اتحاد اتفاق،ادب احترام ایک دوسرے کا لحاظ اور بھائی چارہ دیکھنا ہو تو لازم ہے کہ ضلع بھر کی سب سے بڑی تنظیم الوجود کو دیکھے یہ تنظیم کیا ایک ایسا گلدستہ ہے جس میں شامل ہر پھول کی خوشبو نرالی اور انداز جداگانہ ہے ،نہ کوئی چھوٹا ہے نہ بڑا ،نہ کوئی جاہل ہے نہ کوئی عالم ،نہ کوئی اپنے منہ عابدو زاہد اور نہ ہی گنہگار بس ہے تو صحافی اور الوجود کا حصہ تو سب الوجودینزکے لیے قابل احترام ،تنظیم کا واحد مقصد کہ سب کا احترام اور سب کے لیے احترام،سنئیر زکی عزت اور جونیئرز کی تکریم بنیادی اصول،کوئی جارحانہ مقاصد نہیں کوئی گروپنگ نہیں کوئی لابنگ نہیں،ہمارے معزز دوست اور قابل احترام ساتھی یونس اعوان مرحوم اﷲ انہیں غریق رحمت کرے اکثر اس جستجو میں رہتے کہ جس طرح وکلاء اور تاجروں کی تنظیمیں ہیں اسی طرح سے صحافیوں کا کوئی مظبوط ترین پلیٹ فارم ہونا چاہیے جس سے ان کی نہ صرف فلاح و بہبود کا کام کیا جاسکے بلکہ ضرورت پڑنے پر یہ پلیٹ فارم صحافتی کمیونٹی کی موئثر ترین آواز بھی ہو ا،ان کی زندگی مٰں تو یہ کام مکمل نہیں ہو سکا اور ایسی کسی تنظیم کی بنیاد نہیں رکھی جا سکی مگر ان کے چلے جانے کے بعد اس ضرورکو شدت سے محسوس کیا گیا یونس اعوان مرحوم اپنے طور پر مختلف دوستوں سے ملتے رہے اور تنظیم کے لیے رائے بنتی ٹوٹتی رہی تاہم ان کی وفات کے بعد ہمارے ہر دلعزیز لیڈر یٰسین چوہدری نے ان کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا جس میں پہلی بار نہ صرف چکوال بلکہ ضلع بھر سے صحافیوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے شرکت کی اس موقع پر تمام دوستوں نے اظہار خیال کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ایسی کوئی تنظیم ہونی چاہیے جو اقعی نمائندہ صحافتی جماعت ہو اور جس میں ہر ورکنگ جنرنلسٹ خواہ اس کا تعلق چکوال کے کسی بھی علاقے سے ہو اس کا رکن بن سکے ،اس کے علاوہ اہم بات یہ تھی کہ اس تنظیم کا مقصد صرف اور صرف صحافیوں کی فلاح و بہبود ہو جو لوگ اس کے علاوہ اپنے اپنے پریس کلبوں یا دیگر تنظیموں اور ناموں سے کام کر رہے ہیں ان سے مقابلہ کرنے انہیں پچھاڑنے کی بجائے ان سے بہتر ورکنگ ریلشن شپ قائم کیا جاے،جس کی تائید و حمایت کے بعد اس تنظیم کی بنیاد رکھی گئی اور عبوری باڈی تشکیل دے کر رکنیت سازی کے مرحلے کا آغاز کیا گیا اور صرف صحافیوں کو اس تنظیم میں شامل کیا گیا،اس کی تنظیم سازی اور رکنیت میں یوں تو ہر شخص نے بڑھ چڑھ کر حصہ یا مگر تلہ گنگ سے نذر چوہدری۔ڈاکٹر محبوب جراح،ڈھڈیال سے ریاض بٹ،کلر کہار سے عثمان اعوان اور بابو عبد الرحمٰن جبکہ چوا ٓسیدن شاہ سے حاجی ظفر اور راجہ برہان غنی نے اس کو منظم کرنے میں اپنا بہت شاندار رول ادا کیا ،چکوال سے راقم کے علاوہ یٰسین چوہدری اور محمد ریاض انجم نے جس قدر ممکن ہو سکا جناب اسحٰق حسرت جیسے سنئیر دوستوں کی معاونت و مشاورت سے اپنا حصہ ڈالا اور اﷲ تعالیٰ کے فضل و کرم سے بہت جلد اس کا ثمر بھی ہمیں مل گیا،اس تنظیم کا پہلا فنکشن جس میں عہدیداروں کا چناؤ بھی ہونا تھا اتنا شاندار تھا کہ اس سے قبل کم از کم اپنے ضلع میں ایسی کوئی مثال موجود نہ تھی ،اس پہلے فنکشن میں چکوال کی صحافتی تاریخ میں پہلی بار نہ صرف ایک صحافی کو بذریعہ قرعہ اندازی عمرے پر بھیجا گیا بلکہ ایک دوست کو موٹر سائیکل بھی انعام میں دیا گیا،اس کے علاوہ دور دراز سے آنے والے تمام دوستوں کے لیے شاندار ضیافت کا بھی اہتمام کیا گیا،میری بدقسمتی کہ میں اس اپنے کاروبار زندگی کی مجبوری کی وجہ سے اس فنکشن کو جائن نہ کر سکاتاہم دوستوں کی محبت کا جتنا شکریہ ادا کروں کم ہے کہ بجائے میری غیر حاضری پر ناراض ہوتے مجھے الوجود کا صدر منتخب کر دیاساتھ ہی ریاض انجم کو جنرل سیکریٹری،باقی کابینہ کی تکمیل کے بعد ہم نے اس تنظیم کے تعارف اور صحافیوں کی بہتری کے لیے کمر کس لی ،جس حد تک ممکن ہوا اپنی کوشش کی کہ ہر فیصلہ دوستوں کی مشاورت اور منظوری کے بعد سامنے لایا جائے ،ایگذیکٹو باڈی کی میٹنگز گاہے بگاہے ہوتی رہیں اور تنظیم آگے بڑھتی رہی ہر دوست نے نہ صرف ہماری کاوشوں کو سراہا بلکہ اپنی بساط سے بڑھ کر ہماری مدد اور راہنمائی بھی کی،کچھ لوگوں نے بعض مواقع پر رخنہ ڈالنے کی کوشش بھی کی مگر ہم نے ان سے بھی ادب اور احترام سے گذارش کی ہم سے یا ہماری تنظیم سے اختلاف ضرور کریں مگر اپنی توانائیاں دوسروں کی ٹانگیں کھینچنے کی بجائے صحافیوں کی بہتری کے لیے صرف کریں،آنے والے تئیس مارچ کو الوجد کی منتخب باڈی کو ایک سال مکمل ہو جائے گا اور اسی دن مکمل جمہوری انداز میں تما م پرانے لوگ اپنے عہدے نئے لوگوں کے لیے کالی کر دیں گے اس تینظیم کی یہ خوبی ہے کہ کوئی عہدیدار بھی لگاتار عہدہ نہیں رکھ سکتا کسی بھی عہدے کی مدت ایک سال ہے جس کے پورا ہونا پر عہدیدار کو ہر صورت اپنا عہدہ چھوڑنا ہے اور دوبارہ وہ عہدہ لینے کے لیے م از کم ایک سال انتظار کرنا پڑے گا تاکہ نئے لوگوں کو بھی بھرپور موقع ملے یہاں کوئی بھی تاحیات چئیرمین یا صدر نہ ہے اور نہ ہی ہو گا،الوجود نے انتہائی کم وقت میں اپنا آپ منوایا ہے اور بلاشبہ یہ اس وقت چکوال کی سب سے بڑی تنظیم ہے جس میں ضلع بھر کے صحافی شامل ہیں جن کا باقاعدہ ماہانہ اجلاس ہوتا ہے اور ایک اور خوبی اس تنظیم کی یہ ہے کہ اس کا اجلاس چکوال کے علاوہ کبھی تلہ گنگ کبھی کلر کہار کبھی ڈھڈیال اور کبھی چوآ سیدن شاہ ہوتا ہے آنیوال اجلاس لاوہ میں منعقد ہو گا جس کے لیے ملک فاروق عابد اعوان نے دعوت دے دی ہے ،ماضی قریب ہی میں چوا ٓ سیدن شاہ کے مقام پر تنظیم الوجود کا بھرپور اجلاس ہوا جس میں تنظیم کے 35ممبران نے شرکت کی اس موقع پر معروف سماجی شخصیت راجہ مجاہد افسر نے اس کے وجود کو باقاعدہ تسلیم کرتے ہوئے ایک صحافی کے لیے عمرے کے ٹکٹ کا اعلان کیا جس کا قرعہ راجہ برہان غنی چوا ٓ سیدن شاہ تنظیم کے رابطہ سیکریٹر ی ہیں کے نام نکلا،تقریب میں آنے والی سیاسی و سماجی شخصیات نے صرف کی تعریف بلکہ اس کے جمہوری انداز فکر پورے ضلع کی نمائندگی اور دوستوں کے درمیان محبت و ادب احترام کو بھرپور انداز میں سراہا،تنظیم کے آنیولاے الیکشن کے موقع پر ایک اور بھرپور تقریب کا انعقاد کیا جائے گا جس میں منتظمین کی کوشش ہے کہ اب کی بار دو صحافیوں کو عمرے پر بھیجا جائے اس کے علاوہ انعامات کی تعداد بھی بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے،صحافیوں کی فلاح اور بہتری کے علاوہ ایک دوسرے سے راہنمائی اور مل کر بیٹھنا ا تنظیم کا بنیادی مقصد ہے تنظیمٰن بے شمار بنی بن رہی ہیں بنی ہوئی ہیں کچھ بن کر ختم بھی ہو گئی ہیں اور آئندہ بھی بنتی رہیں گی مگر ایسی کوئی تنظیم نہیں بنی جو خالصتاً صحایوں پر مشتمل ہو اور مکمل جمہوری انداز سے آگے بڑھ رہی ہو،صحافی دوستوں کو اکٹھا رکھنا ان کی فلاح کے لیے کوشش کرنا کل بھی ہماارا مقصد تھا آج بھی یہی اور آئندہ بھی انشااﷲ فقط یہی مقصد ہو گا،،،،،،اﷲ ہمارا حامی و ناصر ہو۔

نوٹ ،،ہمارے محترم دوست اور سنئیرصحافی امیر عباس منہاس حال ہی میں عمرے کی سعادت ھاصل کر کے لوٹے ہیں الوجود تنظیم کی طرف سے انہیں بھرپور مبارکباد پیش کی جاتی ہے اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہر مسلمان کو اپنے گھر اور دیار حبیب ﷺ کی زیارت نصیب فرمائے،،آمین