کشمیر معاہدوں کی نذر

 کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جنت اور اس میں موجود انعامات کو سمجھانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں کچھ ایسی بھی نعمتیں پیدا کی ہیں جنہیں دیکھ کر،سن کر،سونگھ کر اور چکھ کر جنت اور اس میں موجود نعمتوں کا تھوڑا بہت ادراک اور کچھ نہ کچھ قیاس کیا جا سکتا ہے۔ کشمیر بھی اللہ تعالیٰ کی ان ہی نعمتوں میں سے ایک ہے جسے دیکھ کر بعض لوگ کہتے ہیں کہ کشمیر تو جنت کا ایک ٹکڑا ہے جو زمیں پر آ گرا ہے۔ کشمیر پاکستان کے شمال مشرق میں اور افغانستان و تاجکستان کے مشرق،چین کے جنوب میں اور ہندوستان کے مغرب میں کوہ ہمالیہ میں پڑی ہوئی خوبصورت اور سرسبز وادی کا نام ہے،کشمیر کا کل رقبہ217935کلومیٹر ہے اور اس کی آبادی 1کروڑ سے کچھ اوپر ہے جس میں 92فیصد مسلمان آباد ہیں اور باقی آبادی ہندو، سکھ اور بدھ مت پر مشتمل ہیں،کشمیر کا کچھ حصہّ چین کے پاس،کچھ حصّہ آزاد ہے جسے آزاد کشمیر کہا جاتا ہے اور اس کا کچھ حصّہ بھارت کے پا س بھی ہے جس پر بھارت نے ناجائز طور پر قبضہ کیا ہوا ہے اور اس کی وجہ سے پوری دنیا گھمبیر مسائل کا شکار ہے اور اس ہی خطّہ کے لئے پاکستان اور بھارت کے درمیان 3 جنگیں بھی ہو چکی ہیں اور اب بھی ہر وقت جنگ کا خطرہ موجود رہتا ہے آزاد کشمیر کا دارالخلافہ مظفر آباد اور مقبوضہ علاقے کا دارالحکومت گرمیوں میں سری نگر اور سردیوں میں جموّں ہوتا ہے۔

2 جون1947ء کے فارمولے کا اعلان ہوتے ہی مہاتما گاندھی اور کانگریس کے صدر مسٹر جے بی کرپلانی فوراً کشمیر پہنچے اور مہاراجہ ہرن سنگھ کے ساتھ ساز باز کر کے اپنی سازشوں میں شامل کر لیا۔16اگست1947ء کو تقسیم ہند کے بارے میں جب ریڈ کلف ایوارڈ کا اعلان ہوا تو ضلع گورداس پور کی آبادی میں واضح مسلمان اکثریت کے باوجود شرانگیزی و مسلم دشمنی کی وجہ سے بھارت کے حوالے کر دیا گیا، کیونکہ گورداس پور پر قبضہ کے بغیر کشمیر پر غاصبانہ قبضہ ممکن ہی نہیں تھا۔

بھارتی افواج کشمیر میں27اکتوبر1947ء کی صبح کو داخل ہوئیں پاکستان کے جی ایچ کیو کو ایک رات پہلے ہی ان کے ارادوں کا پتّہ چل چکا تھا اور جب قائد اعظم نے بری فوج کے قائم مقام کمانڈر انچیف جنرل سرڈگلس گریسی کو حکم دیا کہ پاکستانی افواج کو بلا تاخیرکشمیر میں بھیج دو تو جنرل گریسی نے اس حکم کی تعمیل کے بجائے نئی دہلی میں موجود فیلڈ مارشل سر کلا ڈوگنیگ کو مطلع کیا جو اس پیغام کے ملتے ہی اگلے روز لاہور آ کر دھمکی آمیز رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا، کہ اگر ایسا کیا گیا تو پاکستان کی فوج میں موجود تمام برطانوی افسروں کو واپس بھیج دیا جائے گا جس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ پاکستان کی ساری افواج غیر منظم ہوجائے گی۔1965ء تک سلامتی کونسل میں کشمیر کا مسئلہ133بار آچکا تھا،کبھی بھارت کہنے پر اور کبھی پاکستان کی درخواست پر،سلامتی کونسل کے ڈاکٹر فرینک پی گراہم نے1951ءاور1958ء کے درمیان سلامتی کونسل کو6مختلف فارمولوں والی رپورٹیں پیش کیں، جن میں موجود ہر فارمولے کو پاکستان نے مانا اور اس کے برعکس بھارت نے ہر دفعہ نامنظور کیا۔

پچھلے22سال سے کشمیری اپنے حق خودارادیت کے لئے مزاحمت اور مسلحّ تحریک کے لئے کوششیں کر رہے ہیں،حق خودارادیت کی اس تحریک کو کچلنے کے لئے بھارت ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے اور بے انتہا سفاکی وسربریت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ جنوری 1989ءسے 10دسمبر2008ءتک 6469کشمیریوں کو دوران حراست شہید کیا گیا،9874خواتین کی بے حرمتی کی گئی جبکہ105670مکانات اور دوکانوں کو تباہ وبرباد کردیا گیا،22685خواتین بیوہ جبکہ 10728بچے یتیم ہو چکے ہیں ہزاروں کشمیری لاپتہ اور سینکڑوں تا حال گرفتار ہیں۔ بھارت جب بھی بین الاقوامی یا اندرونی دباﺅ کا شکار ہوتا ہے تو وہ پاکستان کو مذاکرات کے جال میں الجھا لیتا ہے اور جونہی اس پر دباﺅ ختم ہوتا ہے تو بھارت ان مذاکرات اور اس کے تمام نتائج سے منہ پھیر لیتا ہے۔ مسئلہ کشمیر اب تک صرف معاہدوں کی نذر ہی رہا ہے 1966ء میں معاہدہ تاشقند ہوا اور پھر 6برس بعد معاہدہ شملہ ہوا یکم جنوری1949ء سے اب تک مسئلہ کشمیر یو این او کی قدیم دستاویزوں کے محافظ خانوں میں سال ہا سال سے جمع ہو کر مقفل ہو جاتا ہے۔ ہر سال پوری دنیا میں کشمیری 5فروی کو یوم کشمیر کے طور پر مناتے ہیں،پوری دنیا میں کہیں بھی کسی بھی فورم پر مسئلہ کشمیر کا ذکر ہو تا تو بھارت اس کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیتا ہے اور اس کو پاکستان کی سرحدوں پر جنگ کے بادل منڈلاتے ہوئے نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں اب تو کشمیر کا نام بھی اگر لیا جائے تو بھارت اس کو اپنی توہین سمجھتا ہے اور اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت سے تشبیہ دیتا ہے۔
Shahid Iqbal Shami
About the Author: Shahid Iqbal Shami Read More Articles by Shahid Iqbal Shami: 41 Articles with 50110 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.