انوکھا رشتہ

حامد اُداس ہے کیونکہ سانولی جس کی منکوحہ ہے جو حامد کے گھر میں کام کرتی ہے جس کی رخصتی میں ابھی چند سال باقی ہیں ، اور اُس کے ہونے والے شوہر میں کوئ غلط فہمی ہو گئی ہے ۔
یہ غلط فہمیاں ہو جایا کرتی ہیں جو اکثر محبت کے شروع میں زیادہ ہوتی ہیں ۔
ان کو وقت پر ہی کچل دیا جاے تو رشتہ ٹوٹنے سے بچ جاتا ہے۔
مگر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ رشتہ اگر اتنی کمزور بنیادوں پر کھڑا ہے تو شائد اُس کا ٹوٹنا ہی بہتر ہوتا ہو خاص طور پر شادی سے پہلے مگر ایک تکلیف دہ مراحل سے گزر کر ہی نجات ملتی ہے اور آسودہ اپنی زات ملتی ہے اور پھر زندگی میں ایک نئ کلی کھلتی ہے ۔
لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کوئ ایک اُسکو آخر تک بچانے کی سعی کرتا ہے لیکن انجام سے بے خبر ہوتا ہے

کچھ لوگ ان چھوٹی چھوٹی رکاوٹوں کو عبور کر کے شادی کی بظاہر خوشنما مگر بباطن صبر آزما گھاٹی کو عبور کر کے اپنی اپنی پسند ناپسند کے باوجود تاحیات ساتھ گزار کر کامیاب ادواجی زندگی کا سکون اور اولاد کا مستقبل حاصل کر لیتے ہیں مگر شادی سے پہلے یا بعد کہیں کاتب تقدیر کچھ اور لکھ چکا ہوتا ہے کیونکہ انسان کی عقل محدود ہے

حامد بھی انہی سوچوں میں گُم کسی گتھی کو سلجھانے میں مشغول تھا ۔
وہ معاملہ سُلجھا یا نہ سُلجھا مگر حامد اس میں ضرور اُلجھا کہ اے عقل کے دروازے کھُل جا اور وساوس کی پڑی گَرد دُھل جا اور بتا کہ اُس ( حامد ) کا اور سانولی کا کیا رشتہ ہے جسے ٹوٹنے کا ڈر نہیں۔

 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 263802 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.