میڈیا کی ذمہ داری

کہانیاں بنانا اور کہانیاں سننا انسان کی قدیم عادت ہے دنیا کی ہر تہذیب میں لوک کہانیاں بکثرت پائی جاتی ہیں ۔ ان کہانیوں میں سبق ہوتا ہے عبرت ہوتی ہے ۔ انسان کو نیکی اور بدی کا فرق سمجھایا جاتا ہے ۔ بچوں کی تربیت میں ان کہانیوں کا اہم کردار ہوتا ہے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کہانیوں میں بھی ترقی ہوتی رہی چھوٹی چھوٹی لوک کہانیوں کی جگہ ناول، افسانے اور اس قسم کی بے شمار چیزیں وجود میں آگئیں۔ پھر زمانہ کی ترقی نے سینہ بسینہ چلنے والی کہانیوں کو پہلے کاغذ پر منتقل کیا اور پھر انہیں پردہ سکرین پر لاکر تصورات کو حقیقت کا روپ دے دیا ۔اورپردہ سکرین پر آنے کے بعدیہی کہانیاں فلم ،ڈرامہ اور سیریل وغیرہ کہلائی آئیں ۔

آج دنیا بھر کا میڈیا آدھے سے زیادہ وقت ڈرامہ اور فلمیں دکھانے میں صرف کرتا ہے اور کچھ وقت خبروں اور تجزیوں کو دیا جاتا ہے ۔ یوں اگر ہم الیکٹرک میڈیا کے کام کا بغور جائزہ لیں تو ہم چار چیزیں نظر آتی ہیں ۔ خبریں ، تجزئیے،انٹرٹیرمنٹ اور اشتہارات ۔ لیکن ہمارا آج کا میڈیا ان چاروں چیزوں میں ڈنڈی مار رہا ہے ۔ خبریں دکھانے کا مقصد لوگوں کو حالات حاضرہ سے باخبر کرنا ہوتا ہے ۔ لیکن ہمارا میڈیا سنسنی پھیلانے میں مگن ہے آپ یورپ کے میڈیا اور پاکستان انڈیا کے میڈیا کا موازنہ کریں وہاں خبروں میں مار دھاڑ کی خبریں کم اور بزنس اور سرکاری معاملات کی خبریں زیادہ ہوں گی ۔ پورے ملک میں کہیں کوئی بندہ قتل ہوجائے لازمی خبر بن جائے گی مگر مارکیٹ میں کیا چیز زیادہ بک رہی ہے کیا چیز مندے میں ہے ۔

موسمی کاروباروں سے متعلق کوئی خبر ڈھونڈے نہیں ملتی ۔ اسی طرح سنسنی والی خبروں میں بھی ایک دوڑ لگی ہے کون زیادہ سنسنی پھیلاتا ہے اور اسی وجہ سے آج تک اس میڈیا نے کئی خاندان اجاڑ دیے ہیں پر کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ خیر یہ تو ضمنا بات آگئی اصل میں آج میں جو مدعا آپ کے سامنے رکھنا چاہتی وہ فلموں اور ڈراموں سے متعلق ہے ۔ ہمارے ملک میں جو فلمیں یا ڈرامے بن رہے ہیں یا اخبارات میں جو افسانے شائع ہورہے ہیں یہ سب آخر کیا سوچ کر لکھے جاتے ہیں ؟؟؟

ذرا سوچیے معاشرے کے سب منفی پہلو ہی کیوں دکھائے جاتے ہیں ہمیں؟ یہی سوال جب آپ ان سے کریں گے تو جواب ملے گا جو معاشرہ میں ہوتا ہے ہم وہی دکھاتے ہیں ۔ جی بالکل درست فرماتے ہیں کہ جو معاشرے میں ہورہا ہے آپ وہی دکھارہے ہیں لیکن میرا سوال یہ ہے کہ کیا آپ کی ذمہ داری بھی یہی کے معاشرے میں جو ہورہا ہے آپ وہ دکھائیں؟؟؟

جو معاشرے میں ہورہا ہے وہ بتانا توایک صحافی کی ذمہ داری حالات حاضرہ سے آگہی کے لیے تو ہم خبریں سنتے اور پڑھتے ہیں ۔ ایک ادیب،قلمکار ، فلمکار ،فنکشن نگار کا لوگوں کو یہ بتانا نہیں ہے کہ معاشرہ کیسا ہوچکا ہے ۔ آپ کا کام تو لوگوں کو یہ بتانا ہے معاشرہ کیسا ہونا چاہیے ۔ ہماری سوسائٹی ہماری تہذیب ہمارا تمدن سب مٹ رہا ہے ۔قوم آپ سے یہ توقعہ رکھتی ہے کہ آپ قوم کو ایک ایسے معاشرے کا خواب دکھائیں جو مثالی ہو آپ کی فلموں اور ڈراموں میں ایک ایسے معاشرے کی عکس بندی ہو جسے ہم اپنا نا چاہیں جسے ہم بنانا چاہیں ۔ جو معاشرے میں چل رہا وہی ہمیں دکھا کر کونسا تیر مارا جارہا ہے ۔ میں سمجھتی ہوں میڈیا ہمارے ساتھ جو سب سے بڑا ظلم کر رہا وہی یہی ہے ۔

ذرا آپ فلموں اور ڈراموں کو دیکھیں انٹرٹیرمنٹ کے نام پر ولن کو ہیرو بنا کر پیش کیا جارہا ہے ۔ ہمارا میڈیا جس ہالی ووڈ کو کاپی کر رہا ہے اس کا حال یہ ہے کہ پیرٹ آف دا کیریبن نامی مشہور میں سمندری ڈاکو ہیرو ہے اور فاسٹ اینڈ فیورس میں کار چور ہیروں بنا کر پیش کیے گئے ہیں ۔ یہ فلمیں اور ڈرامے دیکھنے والی نوجوان نسل جو کچھ سیکھ رہی ہے اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوچکے ہیں چھوٹے چھوٹے بچے محبت کے نام پر خودکشیاں کر رہے ہیں ، فلموں اور ڈراموں میں جہاں ایک طرف چوری ڈکیتی کی نئی نئی ترکیبیں سکھائیں جارہی ہیں وہیں راتوں رات امیر بننے کے خواب بنے جارہے ہیں ۔ اور انہیں اثرات کے زیر اثر آج کا نوجوان دلجمعی کے ساتھ کام کرنے کے بجائے بس لمبا ہاتھ مارنے کی ترکیبیں سوچنے میں مصروف ہے ۔ میڈیا جوریاست کا ہم ستون بن چکا ہے اسے اپنی اس ذمہ داری کا احساس کرنا ہوگا وگرنہ تباہی وبربادی اس قوم کا مقدر ہوگی ۔
 

Farhat Parveen
About the Author: Farhat Parveen Read More Articles by Farhat Parveen: 5 Articles with 5512 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.