تاجدارُ گولڑہ شریف اعلیٰ حضرت سیدنا پیر ُ مھر علی شاھ رحمتہ اللہ علیہ

حضرت اعلیٰ سیدنا و مولانا پیر مہر علی شاہ گیلانی رزاقی قادری چشتی صابری حنفی قدس سرہء کی ولادت ١٤ اپریل ١٨٥٩ مطابق ١ رمضان ١٢٧٥ھ بروز پیر گولڑا شریف کے ایک ذی شان گیلانی خاندان میں ھوئی۔

گولڑا شریف کا قصبہ کوہ مارگلہ کے دامن اسلام آباد کے سیکٹر ای ١١ میں واقع ھے۔

آپکا نسب ٢٥ واسطوں سے پیران پیر سیدنا غوث الا عظم دستگیر میراں محی الدین ابو محمد عبد القادر جیلانی گیلانی رضی اللہ عنہ اور ٣٦ واسطوں سے حضرت امام حسن ُ مجتبے رضی للہ عنہ سے جا ملتا ھے۔

آپ (رح) نجیب الطرفین سید تھے۔ آپکے جدُ امجد ١٢ صدی ھجری کے آخر میں ساڈھورہ ضلع انبالہ (ہندوستان) سے آئےُ۔اگرچہ یہ خاندان ٣ پشتوں سے یہاں آباد یہ خاندان اپنی شرافت و نجابت اور تقویٰ کے سبب شہرت رکھتا تھا۔لیکن آپ نے مجاہدات و مشاہدات علم و عرفان اور فضلُ الہیُ سے مذکورہ کمالات میں ایک نہایت ہی اعلُی و ارفع مقام حاسل کیا۔

آپکو اللہ تعالیٰ نے جن عطاؤں سے نوازا تھا۔ اسکی ایک ادنُیٰ سی جھلک کہ قرآنُ مجید کا سبق روزانہ سنا یا کرتے۔ وہ جب قرآنُ پاک ختم کیا تو اس وقت آپکو سارا قرآن بلا ارادہ حفظ ہو چکا تھا۔

صرف و نحو کی تعلیم اپنے والد بزرگوار کے ماموں حضرت پیر سید فضل دین شاہ گیلانی کی ھدائیت پر پر ھزارہ کے محی الدین جنکے پاس کافیہ تک تعلیم حاصل کی۔ اس کمسنی میں آپکو موضع بھوئی (حسن ابدال) اتک بھیج دیا گیا۔ وہاں مولانا شفیع قریشی کے درس میں اڑھائی سال میں رسائل منطق
“ قطبی“ تک اور نحو و اصول کے درمیانے اسباق حاصل کئے۔ وھاں سے انگہ سون سلطان محمود کے پاس اڑھائی سال رہے۔

پھر ١٥ سال کی عمر میں مزید مزید تعلیم کی خاطر مولانا احمد حسن کانپوری کے پاس کانپور ہندہستان چلے گئے۔ وہ حج پر جا رہے تھے۔ انسے کچھ اسباق پڑھ کر علی گڑھ مولانا موصوف کے استاد مولانا لطف اللہ کے پاس اڑھائی سال تعلیم حاصل کی۔

اور سہارن پور میں فنُ حدیث کے امام مولانا احمد علی سہارنپوری سے کتب الحدیث کی سند حاصل کی۔ تو انھوں نے کہا۔ کہ آپکو مزید پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ وطن تشریف لے جائیں اور دین کی خدمت کیجئے۔ آپ ھر دور کے اندر اپنے اساتذہ کے محبوب شاگرد رھے۔ خداداد ذہانت اور استعداد کے باعث ١٢٩٥ھ میں صرف ٢٠ سال کی عمر میں ہندوستان سے تمام علوم ُرسمیہ کی تکمیل کر کے وطن مراجعت فرمائی۔اور طلباُ کی تعلیم و تدریس کا سلسلہ اپنی آبائی مسجد میں شروع کیا۔ان ھی ایام میں آپکی شادی خانہ آبادی اپنے ننھیال میں سید چراغ علی شاھ کی دختر نیک سی بمقام حسن ابدال ھوئی۔

آپکی نانی محترمہ حضرت مخدوم جہانیاں سید جلال الدین بخاری (اوچ شریف) کی اولاد میں سے تھیں۔ اسی عرصے میں آپ سیال شریف حاضر ہو کر سلسلہُ عالیہ چشتیہ میں شیخُ طریقت حضرت شمش الدین سیالوی رحمتہ اللہ علیہ کے دستُ حق پہ بیعت ھوئے۔

سلسلُہ عالیہ قادریہ جدیہ میں اپنے ھی والد بزرگوار کے ماموں حضرت پیر سید فضل دین شاہ گیلانی سے بیعت اور مجاز تھے۔

حضرت خواجہ سیالوی قدس سرہُ نے اپنے وصال سے کچھ عرصہ قبل آپ کو تمام اشغال و وظائف کی اجازت عامہ اور بیعت و ارشاد کا منصب عطا فرما دیا تھا۔

اسکے علاوہ سفرُ حج میں حجی امداد اللہ مہاجر مکی نے آپکو سلسلہُ چشتیہ صابریہ عطا فرما دیا تھا۔اسکے علاوہ آپ سلسلہُ راعیہ میں بھی مجاز تھے۔

ریاضت و مجاہدھ کا سلسلہ اولاً لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں تک رہا۔ پھر ہندوستان کی طرف رخ فرمایا۔اور خواجہ غریب نواز اجمیری کے آستانے پہ حاضر ھوئیے۔ کسی غیبی اشارے کے تحت واپس آئے اور بعد از تکمیل علم و تربیت ُ فقر ١٨٨٩ُ بمطابق ١٣٠٧ھ میں بیت اللہ اور دربار ُ رسول ُ مقبول علیہ الصلوت و السلام میں حاضر ھوئے۔

١٨ اگست ١٩٣٣ کو علامہ اقبال نے آپکی خدمت میں عریضہ ارسال کیا۔ جسمیں زمان و مکان پر حضرت شیخ اکبر ابنُ عربی کی تعلیمات اور انکی کتب کے حوالہ جات سے متعلق استفسار کیا اور لکھا کہ اس وقت ھندوستان بھر میں کوئی دروازھ نہیں جہ پیشُ نظر ُ مقصد کیلیئے کھٹکھٹایا جائے۔

حضرت اعلیٰ نے تمام فرقہُ باطلہ کے خلاف قلمی و لسانی جہاد کیا۔ آپنے ١٩٠٠ُ میں مرزا غلام احمد قادیانی کو شکست دی۔

“وحدت الوجود اور وحدت الشھود کے درمیان یہ کہ کر ربط اور تعلق پیدا فرمایا۔ کہ وحدت الشھود ابتدائے سلوک اور نفسُ ایمان ھے۔ اور وحدت الوجود انتہائے مقام اور کمالُایمان ھے۔“

“ یھ اخص الخواص کا مشاھدہ اور حال ھے قال نہیں۔ اس مقام کیلیئے جمہور امت ُمحمدیہ پابند نہیں“

“ وادیُ حمرا میں آپکو خواب میں آقا علیہ الصلوت و السلام کی زیارت کا شرف بھی حاصل ھوا۔“

وصال سے چند سال قبل آپ نے استغراق اور محوئیت تامہ سے منازل ُ عشق و عرفان طے فرمائیں

١١ مئی ١٩٣٧ مطابق ٢٩ صفر المظفر ١٣٥٦ھ بروز منگل آں مجسمہُ نورانیت نے داعی وصال کا روحی لبیک سے خیر مقدم فرمایا اور اسطرح اسمُ ذات شریف “ اللہ “ کا اعادہ فر ما کر رو بقبلہ ھو گئے۔

دوسرے دن بعد از عصر ٦ بجے شام قاری غلام محمد مرحوم خطیب آستانہ عالیہ کی امامت میں لاکھوں افراد نے نماز ُ جنازھ میں شرکت کی۔آپکا سالانہ عرس ٢٩ صفر کہ شروع ھوتا ھے۔

گولڑا شریف میں آپ کا مزارُ پر انوار مرجعُ خلائق ھے۔
SARDAR AMEER KHAN NASEER
About the Author: SARDAR AMEER KHAN NASEER Read More Articles by SARDAR AMEER KHAN NASEER: 6 Articles with 10569 views i m a simple nd honest man.nd here try to get some honest people as a friend... View More