شیخ اکبر محی الدین محمد ابنُ عربیُ

آپکا پورا نام شیخ اکبر محی الدین محمد بن علی بن محمد بن احمد بن عبد اللھ بن حاتم طائی المعروف بہ ابنُ عربی ہے۔

آپکی ولادت با سعادت اندلس کے شہر مرسیھ میں پیر ١٧ رمضان المبارک ٥٦٠ھ بمطابق ٢٨ جولائی ١١٦٥ ُ کہ مشرق میں خلیفہ مستنجد باللہ کے عہد میں ھوئی۔ شیخ اکبر کے جدُ اعلی حاتم طائی عرب قبیلہ بنو طے کے سردار اور پنی سخاوت کے باعث صرف عرب نہیں پوری دنیا میں مشہور تھے۔ آپکے ٢ خالو طریقُ زہد کے سالکین میں تھے۔ آپکے والد مرسیہ کے ھسپانوی الاصل حاکم محمد بن سعید مرذنیش کے دربار سے متعلق تھے ۔ ابنُ عربی ابھی ٨ برس کے تھے۔کھ مرسیھ پر مؤحدون کے قبضہ کر لینے کے نتیجھ میں آپکے خاندان کو ھجرت کرنا پڑی۔ ابتدائی تعلیم تو آپ مرسیھ اور لشبونھ(لزبن)میں طے کر چکے تھے۔

اسکے بعد آپ اشبیلیہ آئے جہان ٥٩٨ھ تک رہے۔ یعنی ٣٠ سال اس عرصے کے دوران آپ حسولُعلم میں ہمھ تن مصروف رہے۔ اور تمام علوم متداولھ مثلاً قراُت تفسیر حدیث فقہ صرف و نحو ریاضی فلسفہ نجوم حکمت اور دیگر علوم میں کامل دسترس حاصل کی۔ اپنے اپنے دور کے نامور اساتذھ سے اکتسابُ فیض کیا۔آپکے مشائخ و اساتذہ کی تعداد ٧٠ تک ھے۔

سلوک۔
آپ نے ٢١ برس کی عمر میں جادہُ سلوک میں قدم رکھا۔اپنے رسالتہ القدس میں فرماتے ہیں۔ کہ طریق اللہ میں میری سب سے پہلی ملاقات شیخ ابو العباس عرینی سے ہوئی۔ آپ انکے متعلق فرماتے ہیں۔ کہ جب انکی خدمت میں گیا تو آپکا نام لیا تو آپ میرے بتائے بغیر میرے دل کا حال جان گئے۔ اشبیلیہ میں قیام کے دوران شیخ اکبر نے متعدد شیوخ و عارفین سے ملاقات کر کے فیوض و برکات حاصل کیں۔ آپ ان سب کو اپن شیخ کہتے ہیں۔ شیخ یوسف الکومی کے بارے میں فرماتے ہیں۔ جب میں آپ یا اپنے دیگر شیوخ کے سامنے بیٹھتا۔ تو میں تیز آندھی میں رکھے ورق کی طرح پھڑپھڑاتا میرا بولنا تبدیل ہو جاتا۔ میرے اعضاُ سن ہو جاتے۔ یہاں تک کہ سب میری حالت سے عیاں ہو جاتے۔

اسکے علاوہ آپ دیگر شیوخ مثلاً شیخ عبدا للھ المشرفی ۔عبد اللہ محمد بن قسوم مالکی ۔ ابوُ عمران موسیٰ المیر تلیّ ۔ موروریّ ۔ ابو عبد اللہ الباغی الشکاز ۔ ابو عند اللہ محمد اشرف الرندیّ کے بارے میں بھی جا بجا تذکرے ملتے ہیں۔

مذھب اور مسلک۔
ابنُ عربی شروع میں مالکی مذھب پر کاربند تھے۔ مگر منازل سلوک طے کرنے کے بعد آپ ایک ایسے مجتہد کے رتبے پہ فائز ہو چکے تھے۔ کہ گویا تمام علوم آپکے سامنے عیاں ہیں۔

سلاسلُ طریقت۔
شیخ اکبر نے اپنے رسالہ نسب الخرقہ میں اپنے ٥ سلاسل سے بیعت کا تذکرہ کیا۔ جن میں ٢ سلسلوں میں حضرت خواجہ خضر علیہ السلام ۔ ایک واسطے سے حضور سیدناُ غوث الاعظم دستگیر میراں محی الد ین شیخ عبد القادر گیلانی ۔ جبکہ ایک واسطے سے آپ اویس قرنی کے واسطے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور آقا علیہ الصلوتہ و السلام تک ہے۔

وفات۔
اندلس کے شھر مرسیہ سے طلوع ہونے والا یہ سورج اپنی ولادت کے تقریباً ٧٨ ھ سال اور ٧٥ ُ سال بعد اور اس دنیا میں تقریباً ٢٥٠٠٠ میل کا سفر کرنے کے بعد بلآخر دمشق میں غروب ہوا۔ پس جمعرات کی رات ٢٢ ربیع الثانی ٦٣٨ھ ٩اپریل ١٢٤٠ ُ میں وفات پائی۔ انہیں شہر کے شمال مغرب میں کوہُ قاسیون کے دامن میں شریہ صآلحیہ کے مقام پہ قاضی محی الدین الزکی کے پہلو میں دفن کیا گیا۔

اللہ پاک انہیں اپنی جوارُ رحمت میں جگہ دے۔ آمین۔
SARDAR AMEER KHAN NASEER
About the Author: SARDAR AMEER KHAN NASEER Read More Articles by SARDAR AMEER KHAN NASEER: 6 Articles with 10564 views i m a simple nd honest man.nd here try to get some honest people as a friend... View More