حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ

جناب سلمان فارسی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ایران سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ ایک ایسے غلام تھے جو دس سے زائد مالکوں کے ہاتھوں فروخت ہوئے یہاں تک کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے انہیں ایک یہودی سے خریدا اور آزاد کیا۔ جناب سلمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی محبت اخلاص و مودت اور آستان نبوی سے عشق و محبت انہیں اس مقام پر لے آئی کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زبان مبارک سے ــ''سلمان منا اھل البیت ''کی سند کے حق دار قرار پائے۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت اقدس سے شب و روز کسب فیض کرنے اور اپنے ایمان کو مستحکم کرنے میں اس حد تک کوشاں رہے کہ ایمان کے کل دس درجات میں سے دسویں درجہ پر فائز ہو گئے۔ان کی فضیلت میں رسول خدا نے فرمایا: ''سلمان ایسا سمندر ہے کہ جو بے کنار ہے اور ایسا خزانہ ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔ سلمان ہم اہلبیت میں سے ہے، وہ حکمت بخشتا ہے اور اسے برہان دی گئی ہے۔''

جناب سلمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا شمار ان خاص اصحاب میں سے ہوتا ہے جن کی جنت مشتاق ہے۔ منصور بن بزرج نے روایت کی ہے کہ میں نے حضرت امام صادق سے عرض کیا کہ آپ سے سلمان فارسی رضی اﷲ تعالیٰ کا تذکرہ بہت سنتا ہوں اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ نے فرمایا:اسے سلمان فارسی رضی اﷲ تعالیٰ نہ کہو بلکہ سلمان محمدی کہو اور یہ یاد رکھو کہ میرے ان کو زیادہ یاد کرنے کا سبب ان کی تین عظیم فضیلتیں ہیں جو ان میں تھیں۔ پہلی یہ کہ انہوں نے اپنی خواہش پر امیر المومنین کی خواہش کو ترجیح دی۔دوسری یہ کہ وہ فقراء کو دوست رکھتے تھے اور انہیں صاحبان مال و ثروت پر ترجیح دیتے تھے۔اور تیسری یہ کہ وہ علم اور علماء سے محبت کرتے تھے۔

سدیر صیرفی نے حضرت امام محمد باقر رضی اﷲ تعالیٰ سے روایت کی ہے کہ صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی اور وہ اپنے نسب کا ذکر اور ان پر فخر ومباہات کر رہے تھے۔ ان میں سلمان رضی اﷲ تعالیٰ بھی موجود تھے۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ نے سلمان کی جانب رخ کر کے پوچھا:اے سلمان!تمہارا اصل اور نسب کیا ہے؟حضرت سلمان رضی اﷲ تعالیٰ نے کہا: میں اللہ کے بندے کا بیٹا سلمان ہوں۔میں گمراہ تھا خداوند عالم نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے مجھے ہدایت دی، میں فقیر و محتاج تھا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے مجھے تونگر کیا اور میں غلام تھا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے سبب خدا نے مجھے آزاد کیا۔

حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ تعالیٰ نے ٨صفر ٣٦ ھ میں مدائن میں وفات پائی۔ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب اسی رات ان کے جنازے پر پہنچے اور انہیں غسل و کفن دیا اور نماز جنازہ پڑھ کر انہیں وہیں دفن کیا۔ آپ کی قبر شریف اب بھی مدائن میں موجود ہے اور مرجع خلائق بنی ہوئی ہے۔

خداوند عالم آل محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے طفیل بہشت میں حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ تعالی ٰکے درجات کو مزید بلند فرمائے۔
Jamil Hussain
About the Author: Jamil Hussain Read More Articles by Jamil Hussain: 5 Articles with 9636 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.