پاک فضائیہ کے گروپ کیپٹن عبدالوحید خان کا خصوصی انٹرویو

یوم دفاع کے موقع پر پاک فضائیہ میں برسوں پائلٹ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینے والے گروپ کیپٹن عبدالوحید خان کا خصوصی انٹرویو

گروپ کیپٹن عبدالوحید خان انٹرویو دیتے ہوئے ۔۔۔۔۔۔

سوال: محترم عبد الوحید خان صاحب، تمام عمر آپ نے پاکستان کیلئے خدمات سرانجام دیں، اپنے ماضی کے متعلق کچھ بتائیں؟
عبدالوحید خان: تاریخ تو مجھے یاد نہیں ہاں مہینہ وہ اگست کا تھا اور 1928کا وہ سال تھا جب میں ہندوستان کے مرکزی صوبے کے قریب اک چھوٹے سے گاﺅں بنکھنڈ میں پیدا ہوا۔ میرے والد عبدالحمید محکمہ پولیس میں ملازم تھے اور میری والدہ کی وفات میری پیدائش کے بعد جلد ہی ہوگئی تھی۔ جس کے بعد میری ڈکشنری میں لفظ امی نہیں رہا اور میں امی کے بغیر اک گھر میں پرورش پاتا رہا۔ بعدازاں میرے والد نے دوسری شادی کی۔ میرے سگے تین جبکہ سوتیلے آٹھ بہن بھائی ہیں۔ والد صاحب کی محکماتی تبدیلیوں کے باعث میری ابتدائی تعلیم متاثر رہی۔ نرسنگ پور سے میںنے میٹرک کیا۔ مزید تعلیم ساگور کی اک یونیورسٹی سے حاصل کی۔

سوال: آپ پاکستان کب آئے اور پاک فضائیہ کب شامل ہوئے؟
عبد الوحید خان: دیکھیں جی( A Few Recollections of my life ) میری متعدد کتابوںمیں سے اک وہ کتاب ہے کہ جس میں میری زندگی کی ساری تفصیلات،حالات و واقعات تفصیل کے ساتھ موجود ہیں۔ لہذا یہ بہتر ہے کہ اس کتاب کا مطالعہ کرلیں۔ جہاںتک وطن عزیز میں آنے اور پاک فضائیہ میں بھرتی ہونے کا تعلق ہے تو میں ابھی ہندوستان میں زیر تعلیم تھا اور اس دوران فضائیہ کیلئے یونیورسٹی میں اک امتحان ہوا جس میں دوسو طلبہ شریک ہوئے اور ان طلبہ میں، میں واحد مسلمان طالبعلم تھا جو بعدازاں کامیاب ہوا۔ نئی دہلی میں ایئر ہیڈکواٹر میں مجھ سے یہ پوچھاگیا ہی تھا کہ ہندوستان کی فضائیہ میں ملازمت سرانجام دینا چاہتا ہوں یا پاکستانی فضائیہ میں جانا چاہتا ہوں؟اس لمحے میں نے پاکستان کی فضائیہ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا اور جب پاک فضائیہ سے مجھے اک خط موصول ہوا جس میں مجھے کہا گیا کہ راولپنڈی میں دیئے گئے پتے پر حاضر ہوں۔ آزادی کی تحریک اور قیام پاکستان کے وقت حالات آپ سمیت سب جانتے ہیں کہ کس طرح ہندﺅوں نے مسلمانوں پر مظالم کئے۔ لہذا ایسی صورتحال میں وہ خط میرے لئے کس قدر خوشی کا باعث بناوہ کیفیات و احساسات ناقابل بیان کیفیات ہیں۔

سوال: پاک فضائیہ میں شامل ہونے کے بعد آپ کی ابتدائی تربیت کس طرح ہوئی؟
عبدالوحید خان: طویل جدوجہد کے بعد ملک بنا تھا اور ہر طرف نئے انداز میں تعمریات سمیت محکمے اور ادارے بند رہے تھے۔ ہماری ابتدائی ٹریننگ جس انداز میں ہوئی وہ موجودہ دور کے جوانوں کیلئے اک کہانی کے سوا کچھ نہیں ہوگا تاہم اس کے باوجود ہم نئے جوانوں کو اپنے تجربات سے آگاہ کرتے ہیں اور ملک کیلئے قربانی و خدمات کیلئے اہمیت ان کے سامنے اجاگرکرتے ہیں۔ تربیت کیلئے موجودہ دور کے
لحاظ سے اس وقت سہولیات برائے نام تھیںاور اسی طرح تربیتی مراحل بھی مکمل انداز میں نہ ہوپائے بس اک جذبہ تھا جو اس وقت ہر فوجی کے دل میں تھا اور اسی جذبے کے باعث وہ محنت و مشقت سے تربیت کے مراحل کامیابی کے ساتھ طے کرتے رہے۔

سوال: آپ نے پائلٹ کے حیثیت سے پاک فضائیہ میں کتنے برس کام کیا اور یہ بھی بتائیں کیا آپ 1965اور 1971کی جنگوں میں شریک ہوئے؟
عبدالوحید خان: ہندوستان سے جنگیں تو ہم نے سبھی لڑیں ہیں۔ 1965 اور 1971کی جنگوں میں ہم شریک ہوئے تاہم یہاں یہ واضح کرنا چاہوںگا کہ میں فضائیہ کے ان جہازوں کا پائلٹ تھا جو کہ اک جگہ سے دوسری جگہ سامان و رسد کو پہنچایا کرتے تھے لہذا دوران جنگ بھی ہم یہ ذمہ داریاں نبھاتے رہے اور ان کے علاوہ عام حالات میں بھی اسی ضمن میں ہم نے خدمات سرنجام دیں۔ دوسرے لفظوں میں آپ یہ سمجھیں کہ اک فوجی ہر وقت محاذ جنگ پر ہوتا ہے وہ کسی بھی نوعیت کی ذمہ داری نبھا رہاہو وہ اپنے آپ کو حالت جنگ میں ہی سمجھتا ہے۔ لہذا ہم ترسیل جو طیاروں کے ذریعے کرتے تھے اس دوران بھی ہم اپنے آپ کو محاذ جنگ پر ہی سمجھتے تھے۔ دونوں جنگوں ہمارے جوانوں ملک کیلئے بھرپورانداز میں کام کیا۔ بھارت جو یہ سمجھتا تھا کہ لاہور میں جاکر وہ فاتخانہ انداز میں ناشتہ کرئے گا، اس کا یہ خواب فضائیہ سمیت پوری فوج نے عوام کے ساتھ مل کر تعمیر نہیں ہونے دیا۔ قریبا 32برس میں نے پاک فضائیہ میں خدمات سرانجام دیں اور اس طرح 1971میں پاک فضائیہ سے ریٹائرڈ ہوا۔

سوال: عبدالوحید خان صاحب آپ نے پاک فضائیہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد ملک کیلئے کہاں خدمات سرانجام دیں؟
عبدالوحید خان: پاک فضائیہ سے ریٹائرمنٹ کے بعد میرے پاس مختلف کمپنیوں میں کام کرنے کے مواقع تھے ۔ مشاورت کے بعد میں سے سول ایوی ایشن میں شمولیت اختیار کی اور 1984تک وہیں پر خدمات سرانجام دیتا رہا۔ وہاں سے فراغت کے بعد میں دین کو، قرآن کو سمجھنے کا فیصلہ کیا اور تب سے اب تک میں یہی کام کرہاہوں۔ ملک کیلئے زندگی بھر کام کیا خدمات سرانجام دیں، پوری زندگی یہ کوشش رہی کہ پاکستان کیلئے جو کچھ ہم سے ہوسکے وہ کریں اور فضائیہ کے پلیٹ فارم سے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنائیں۔ اس ذات عظیم کا شکر ہے کہ ہم نے بھرپوراندازمیںاپنے فرائض کو نبھایا اب یہ ذمہ داری موجودہ فضائیہ سمیت ملک کی بری اور بحری فوج پر عائد ہوتی ہے کہ وہ ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کریں۔

سوال: یوم دفاع کے موقع پر آپ قوم کو کیا پیغام دیں ؟
عبدالوحید خان: پوری پاکستانی قوم سمیت فضائیہ و دیگر افواج کے جوانوں کو یہی پیغام دونگا کہ وہ قرآن کو پڑھیں اسے سمجھنے کی کوشش کریں اور اس کے ساتھ ہی اس پر اپنی زندگی کو گذاریں۔ یہ ملک اسلام کے نامپر حاصل کیا گیا تھا اس لئے اسلام کو سمجھیں اور اسلام پر عملدرآمد کریں۔ ایسا کریںگے تو بھارت ہو یا کوئی بھی اوردشمن ملک اس کا نہ صرف ڈٹ کرمقابلہ کرسکیں گے بلکہ کسی کو بھی پھر پاکستان کی جانب
میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرائت نہیں ہوگی۔ وسیع تر قربانیوں کے بعد وطن عزیز کا حصول ہو ان قربانیوں کو یاد رکھیں قائد اعظم و علامہ اقبال سمیت تحریک آزادی کے ان رہنماﺅں کو یاد رکھیں اور ان کے خوابوں کو پورا کرنے کیلئے اپنا کردار اداکریں۔ پاکستان زندہ باد
([email protected])

 

Hafeez khattak
About the Author: Hafeez khattak Read More Articles by Hafeez khattak: 195 Articles with 163374 views came to the journalism through an accident, now trying to become a journalist from last 12 years,
write to express and share me feeling as well taug
.. View More