نائب مصطفیٰ کریم سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ

اُمّ المومنین عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے مرضِ وصال میں ارشاد فرمایا۔ ’’ابوبکر رضی اللہ عنہ کو (میری طرف سے) حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں۔ میں نے کہا کہ (حضرت) ابوبکر رضی اللہ عنہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جگہ پر کھڑے ہوں گے تو وہ کثرتِ گریہ (رونے) کی وجہ سے لوگوں کو (کچھ بھی) سنا نہیں سکیں گے۔ (اس لئے) آپ (حضرت) عمر رضی اللہ عنہ کو حکم فرمائیں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں۔ میں نے (اُمُّ المؤمنین حضرت) حفصہ رضی اﷲ عنہا سے کہا کہ آپ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کریں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جب آپ کے مقام (مصلیٰ) پر کھڑے ہوں گے تو رونے کی وجہ سے لوگوں کو کچھ سنا نہ پائیں گے۔ پس آپ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو حکم فرمائیں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں چنانچہ حضرت حفصہ رضی اﷲ عنہا نے ایسے ہی کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’رُک جاؤ! بیشک تم صواحب یوسف کی طرح ہو. ابوبکر رضی اللہ عنہ کو (میری طرف سے) حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔
:: بخاری شریف، 1 : 252، رقم : 684،(2.)6 : 2663، رقم : 6873
ترمذی شریف، 5 : 613، رقم : 3672

محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں کسی چیز کے بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دوبارہ آنے کا حکم فرمایا، اس نے عرض کی، ’’یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! اگر میں آؤں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نہ پاؤں تو؟‘‘ (محمد بن جبیر فرماتے ہیں کہ) میرے والد (جبیر بن مطعم) نے فرمایا گویا وہ عورت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصال مراد لے رہی تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ ’’اگر تو مجھے نہ پائے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آنا۔
:: بخاری شریف، 3 : 1338، کتاب المناقب، رقم : 3459
مسلم شریف، 4 : 1856، کتاب فضائل الصحابة، رقم : 2386
ترمذی شریف، 5 : 615، کتاب المناقب، رقم : 3676

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مرضِ وصال کے دوران انہیں (صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو) نماز پڑھایا کرتے تھے، یہاں تک کہ پیر کا دن آ گیا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نماز کی حالت میں صفیں باندھے کھڑے تھے۔ (اِس دوران) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اپنے) حجرہء مبارک سے پردہ اٹھایا اور کھڑے ہو کر ہمیں دیکھنے لگے۔ ایسے لگ رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہِ انور کھلے ہوئے قرآن کی طرح ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تبسم فرماتے ہوئے ہنسنے لگے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار کی خوشی سے ہم نے نماز توڑنے کا ارادہ کر لیا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی ایڑیوں کے بَل پیچھے لوٹے تاکہ صف میں شامل ہو جائیں اور گمان کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لئے (گھر سے) باہر تشریف لانے والے ہیں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اشارہ فرمایا کہ تم لوگ اپنی نماز کو مکمل کرو اور پردہ نیچے سرکا دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسی دن وصال ہو گیا۔
:: بخاری شریف، 1 : 240، کتاب الاٰذان، رقم : 648(2.) 1 : 403، رقم : 1147(3.) 4 : 1616، رقم : 4183
مسلم شریف، 1 : 315، رقم : 419

ام المومنین سيّدہ عائشہ صِدِّیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’کسی قوم کے لئے مناسب نہیں جن میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ موجود ہوں کہ ان کی امامت اِن (ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ) کے علاوہ کوئی اور شخص کروائے۔
:: ترمذی شریف، 5 : 614، ابواب المناقب، رقم : 3673

حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں حاضر تھے کہ عبدالقیس کا وفد آیا، اس میں سے ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نامناسب گفتگو کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور ارشاد فرمایا : ’’اے ابوبکر! آپ نے سنا جو کچھ انہوں نے کہا ہے؟‘‘ آپ نے عرض کی : جی ہاں! یا رسول اﷲ! میں نے سن کر سمجھ لیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’پھر انہیں اس کا جواب دو‘‘۔ راوی کہتے ہیں، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں نہایت عمدہ جواب دیا پھر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اے ابوبکر رضی اللہ عنہ ! اﷲ رب العزت نے تمہیں رضوانِ اکبر عطا فرمائی ہے۔‘‘ لوگوں میں سے کسی نے بارگاہِ نبوت میں عرض کی۔ ’’یا رسول اﷲ! رضوانِ اکبر کیا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’اﷲ رب العزت آخرت میں اپنے بندوں کی عمومی تجلی فرمائے گا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لئے خصوصی تجلی فرمائے گا۔
:: مستدرک، 3 : 83، رقم : 4463
رياض النضرة، 2 : 76
طبقات المحدثين بأصبهان، 3 : 11، رقم : 240

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے حجۃ الوداع سے پہلے حج میں جس کا امیر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابو بکر صدیق کو بنا کر بھیجا تھا نحرکے دن ایک جماعت میں بھیجا تاکہ لوگوں میں اعلان کیا جائے کہ خبردار! آج کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی خانہ کعبہ کا برہنہ طواف کرے۔
:: بخاری شریف، 4 : 1710، رقم : 4380
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1285314 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.