ہم جشن آزادی کیسے منائیں؟‎

اگست کا مہینہ شروع ہوچکا ہے۔اور یوم آزادی 14 اگست میں کچھ دن باقی ہیں۔14 اگست 1947 کو پاکستان نے دنیا کے نقشے پر اپنے قدم جمائے۔14 اگست کو پاکستانی عوام قومی سطح پر یوم آزادی مناتی ہے۔یہ یوم آزادی ہمیں اپنے مقصد آزادی کی یاددہانی کراتا ہے، اس بات پر جھنجوڑتا ہیکہ ہم اپنے مقصد میں کتنے کامیاب ہیں اور ہم اپنے مقصد پر کس قدر عمل پیرا ہیں؟۔

یہ پاکستان یوں حاصل نہیں ہواکہ رات کو علامہ اقبال نے خواب دیکھا اور صبح کو پاکستان بن گیا۔اس آزادی کے پس پردہ ہمارے بڑوں کی لازوال قربانیاں ہیں۔کئی سالوں پر محیط جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ملک پاکستان کی آزادی دو قومی نظریہ کی بنیاد پر ہے۔

آزادی کاجشن ضرور منانا چاہیئے۔زندہ قومیں اپنی آزادی کا دن جوش و خروش سے مناتی ہیں اور اس بات کا عزم کرتی ہیں کہ ہم نے اپنے ملک کی فلاح و بہبود کیلئے ہر ممکن کوشش کرنی ہے۔اپنے ملک کو نقصان سے بچانا ہے۔اپنے ملک کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبانا ہے۔ہم نے ایسا کام کرنا ہے جس سے ملک کی بےتوقیری نہ ہو۔

لیکن!ہم پاکستانی آزادی کا دن کیسےمناتے ہیں گھروں کی چھتوں پر جھنڈیاں لگاکر،موٹرسائیکلوں کے سلنسر پھاڑ کر اورفضول خرچی کرکے۔میں یہ نہیں کہتا کہ آزادی کا جشن نہ منایاجائے آزادی کا جشن ضرور منائیں کیونکہ آزادی اللہ کی نعمت ہے اور نعمت پر خوش ہونا چاہیئے اور اسکا اظہار بہی کرنا چاہیئے جیسے کہ اللہ کا فرمان ہے"وامابنعمت ربک فحدث"۔

آزادی کا دن قوموں کی زندگی میں بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ یہ وہ یومِ عہد ہے جب قومیں اپنی شناخت، حقوق اور پہچان کا ملی اتحاد و جوش و جذبے سے اظہار کرتی ہیں۔

تاہم ایسے موقعوں پر اگر ون ویلنگ، لاوڈ میوزک، ہلڑ بازی اور دھاتی ڈور سے کھیلے گئے خونی کھیل کو جشن آزادی کا نام دے دیا جائے تو ایسے جشن پر ہمیں واقعی سوچنے کی ضرورت ہے۔


آزادی کیسے منائیں؟ آئیے میں بتاتا ہوں:
1۔ آپ میں سے ہر گھر کے قریب ایک دوکان ہوگی جسے عرف عام میں ( کریانہ اسٹور ) کہتے ہیں ۔۔ وہاں ادھار بھی چلتا ہوگا۔شاید آپکو معلوم نہ ہو کہ کون غریب ہے اور کس کا ادھار چل رہا ہے؟اس دکان میں جائیے ادھار کا کھاتہ کھلوایئے اور کسی غریب کا ادھار چکادیجیئے بقدر استطاعت۔اسکے دو فوائد ہیں آپکو نیکی بہی مل جائے گی اور آزادی کی اصل خوشی بہی حاصل ہوجائے گی۔

2۔ ہسپتال میں جا کر ایسے مریض جن کے پاس علاج یا دواء کیلئے فیس نا ہو آپ ادا کر دیجیے ضروری نہیں فیس ہزاروں یا لاکھوں میں ہو ، آپکو دو دو سو روپے کیلئے بھی بے بس و لاچار ملیں گے۔اس سے مریض کا علاج بہی ہوجائے گا اور آپکو حقیقی خوشی بہی حاصل ہوجائے گی۔

3۔ علاقے کے اسکول میں جا کر پرنسپل سے درخواست کیجیے کہ آپکو ایسے طلباء کا نام بتایا جائے جن کی فیس کسی وجہ سے ادا نہیں ہوئی وہ آپ ادا کر دیجیے ۔اس سے وہ طالب علم تعلیم حاصل کرکے ملک کا نام روشن کریگا اور اس میں آپکا حصہ بہی شامل ہوگا۔

4۔ اگر آپ کسی کمپنی کے ہیڈ ہیں تو اپنے ماتحت معمولی تنخواہ پر کام کرنے والے جن میں گیٹ کھولنے والا، آپکے آفس کی چائے لانے والا، آپکی گاڑی صاف کرنے والا ۔انہیں بلا کر عزت و اکرام کیساتھ مالی معاونت کیجیے۔اس سے آپکا ملازم کیساتھ حسن سلوک بہی ہوجائے گا اور خوشی کیساتھ ساتھ تعلقات بہی مضبوط ہونگے۔

5۔کسی مزدور کو فرضی کام کیلئے بلاکر اسے معاوضہ دیجیئے جو فٹ پاتھ پے بیٹھا ایک وقت کی روزی کیلئے خون پسینا ایک کردیتا ہے۔اور کام نہ ملنے کی وجہ سے ایک ایک لقمہ کیلئے ترس جاتا ہے۔

ان میں سے کسی ایک کام کی توفیق بھی اللہ کے حکم سے مجھے یا آپکو ہو گئی تو یقین جائیے صحیح معنوں میں آزادی کی خوشی محسوس ہوگی ۔۔۔
یوں تو یہ کام پورے سال کئے جا سکتے ہیں ۔۔ کرنے بھی چاہیے لیکن ان خاص دنوں میں عوام کا جوش و جذبہ دیدنی ہونے کی وجہ سے ذرہ سی رہنمائی کارآمد ثابت ہوتی ہے۔

Luqman Hazarvi
About the Author: Luqman Hazarvi Read More Articles by Luqman Hazarvi: 24 Articles with 22656 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.