غلاموں کی اسیر اُمت

وکی لیکس کے حالیہ انکشافات نے پوری دُنیا میں ایک ہلچل مچا دی،اس میں سمجھنے والی بات یہ ہے کہ یہ لیکس اُن مراسلات پر مبنی ہے جو مختلف ملکوں میں موجود امریکی سفارت خانوں کا اُن ممالک کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کے بارے میں بیان کرتے ہیں۔اب اس بات کو جاننے کیلئے کہ کس طرح امریکہ ہمارے چھوٹے سے چھوٹے معاملات کو چلاتا ہے اور کیسے ہمارے حکمران اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے قائدین امریکی اشاروں پر ناچتے ہیں کسی گہری نظر کی ضرورت نہیں رہی بلکہ جو بات لوگوں کی زبان پر زد عام تھی وکی لیکس نے اُس پر تصدیق کی ایک اور مُہر ثبت کی ہے۔اس سارے معاملے میں ایک غور طلب بات یہ بھی ہے کہ امریکی انتظامیہ وکی لیکس کے مواد کو جھوٹ نہیں کہہ رہی بلکہ اپنے بیانات کے ذریعے اس سارے مواد کو نہ صرف سچ ثابت کررہی ہے مثلاً وکی لیکس امریکی خارجہ پالیسی پر ایک حملہ ہے اور ہم اس کی ذمہ داروں کے خلاف سخت کاروائی کریں گے جبکہ یہ بات چڑھتے سورج کی طرح عیاں ہے کہ یہ لیکس کی دوسری قسط ہے اور اس سے پہلی قسط کے بعد کیا کاروائی کی گئی تھی اور آنے والے دنوں میں دوسری قسط کے جاری کرنے پر کیا کاروائی کی جائے گی بلکہ فریڈم آف سپیچ کے نام پر یا اور کوئی بہانہ تراش کر اس معاملے کو آیا گیا کردیا جائے گا اور پس منظر میں موجود مقاصد کو حاصل کرلیا جائے گا۔

ایسے حکمران جن کو یہ معلوم ہو کہ ہماری حکومت کے آنے اور جانے میں امریکہ ہی اصل ہے تو وہ جب حکمرانی کے دور سے گزر رہے ہوں گے تو اُن کو اپنے لوگوں کی پرواہ کیونکر ہوگی یہی وجہ ہے کہ عوام چاہے بھوکی مر رہی ہو آئے دن لوگ اپنے حالات سے تنگ آکر خودکُشیاں کررہے ہوں اپنے بچے بیچنے پر مجبور ہوں، چاہے اُنھیں آٹا پیسے ادا کرنے کے باوجود قطاروں میں لگ کر لینا پڑے اور آٹے کیلئے ڈنڈے کھانے پڑیں،چاہے اسمبلیوں میں بیٹھے شوگر مل مالکان جس ریٹ پر چاہیں چینی بیچیں اور اگر یہ بنیادی چیزیں لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہوجائے تو وزرا اسے زہر سے تعبیر دیں،چاہے دو کروڑ پاکستانی سیلاب کی آفت سے متاثر ہوکر بغیر چھت لباس اور بستر کے ہوں،چاہے۲۲۰۰۰ میگا واٹ کی انسٹالڈ کپیسیٹی والے ملک میں لوگ اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ برداشت کریں،چاہے لوگ حج کی رقم کی ادائیگی کرنے کے باوجود وہاں لاوارثوں کی طرح کھلے آسمان میں پڑے رہیں، چاہے مٹی کا تیل جس سے لوگوں کے گھروں کا چولہا جلتا ہے اور پٹرول جس سے عام لوگوں کی آمدورفت کا دارومدار ہے کی قیمت کی وجہ سے نایاب ہوجائے،چاہے بجلی کی قیمت لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہوجائے ،غرض یہ کہ زندگی کا کوئی پہلو ایسا نہ بچے جس میں لوگوں کو سانس لینے کی گنجائش نہ رہے پھر بھی ان حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ہماری حکومت کے گرنے اور دوبارہ اقتدار میں آنے کیلئے اس عوام کی نہیں بلکہ امریکہ کی منظوری کی ضرورت ہے۔

وکی لیکس نے ایک اور حقیقت پر تصدیق مُہر ثبت کی ہے کہ وہ تما م عالمی ادارے جو حقیقت میں سرمایہ دارانہ نظام کی اقوام عالم میں اجارہ داری قائم کرنے کیلئے قائم ہیں وہ کسطرح سے امریکی اشاروں پر کام کرتے ہیں اور ان اداروں کے ساتھ وفاداری کی ہمارے کٹھ پُتلی حکمرانوں نے قسم کھا رکھی ہے۔ جمہوریت کا راگ الاپنے والے یہ امریکی غلام نہ صرف حکمرانی کیلئے اپنے امریکی آقاؤں کے تلوے چاٹتے ہیں بلکہ اپنے مفادات اور ملک کی لوٹی ہوئی دولت کی حفاظت کیلئے ان امریکی غلاموں نے پوری اُمت مسلمہ کو اپنا اسیر کرکے امریکہ کے آگے پھینک رکھا ہے۔

آج ہمیں ایسے حکمرانوں کی ضرورت ہے جن کو اللہ کے خوف نے اس طرح جکڑ رکھا ہو کہ وہ اپنے ہر عمل کو آخرت میں جوابدہی کے ساتھ جو ڑ کر دیکھتے ہوں اُن کی تربیت اسلامی عقیدہ کی بنیاد پر کی گئی ہو اور وہ اللہ عزوجل کے نازل کردہ ہر حکم پر عمل کرنے کو اپنی اور اُمت کی نجات کا با عث سمجھتے ہوں۔ وہ حکمران اللہ اور اُس کے رسولﷺ کے دشمنوں کو اپنا اور اُمت کا دشمن سمجھیں۔ تب ہی ہماری جان مال خون اور عزت محفوظ ہو سکتی ہے۔ یہ کبھی بھی ممکن نہیں ہے جب تک ہم مغرب کے دیے ہوئے فرسودہ جمحوری نظام سے چمٹے رہیں گے،کیونکی چاہے آمریت ہو یا جمہوریت یہ دونوں ہی ایک سکے کے دورُخ ہیں۔ پاکستان میں ماضی میں آنے والے تما م آمر اپنے اقتدار کو قائم رکھنے کیلئے امریکی غلامی کرتے رہے اور امریکی مفادات کو نہ صرف پورا کرتے رہے بلکہ مسلمانوں کے وسائل اور عزتوں کو بیچتے رہے جس کی تازہ مثال ڈاکٹر عافیہ کی ہے جس کو ایک آمر نے بیچا اور بعد میں ہمارے جمہوری امریکی غلام حکمرانوں کی اور امریکی انتظامیہ کی ملی بھگت سے ۸۶ برس کیلئے ناکردہ گناہوں کی پاداش میں قید کردیا گیا، جمحوری حکمرانوں کو اقتدار حاصل کرنے کیلئے امریکی غلامی کو پہلے قبول کرنا ہوتا ہے اور اپنے اگلے الیکشن تک اقتدار کے دورانیہ کو پورا کرنے کیلئے امریکی غلامی کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کو قائم رکھنے کیلئے کبھی وزارتوں کی بندر بانٹ کرنی پڑتی ہے تو کبھی فنڈز کے نام پر سیاسی رشوت دے کر اپنے ارکان یا اتحادیوں کو خوش رکھنا پڑتا ہے یہی وجہ ہے کہ ایسے حکمرانوں کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی کیونکہ بڑے بڑے جاگیردار اُن کی جیب میں موجود رہتے ہیں جو اپنے جائیدادوں اور برادریوں کے اثرورسوخ کی وجہ سے الیکشن میں کامیابی حاصل کرتے ہیں اور جب بھی اسٹیبلشمنٹ یعنی کہ امریکی غلاموں کی ایک اور قسم کو ضرورت پڑتی ہے تو وہ ان کو اکٹھا کر کے ایک نئی سیاسی جماعت کی تشکیل کرتے ہیں اور امریکی ڈیمانڈز کو پورا کرنے کیلئے غلاموں کی ایک اور ٹیم حاضر ہوجاتی ہے۔ یہ ہے جمہوریت اور آمریت کی حقیقت جو کہ پچھلے ساٹھ سالوں سے کبھی آمریت کے نام پر جمہوریت اور کبھی جمہوریت کے نام پر آمریت ہم پر مسلط ہے۔ جبکہ صرف نظام خلافت ہی ہے جس میں حکمران نہ تو اپنے اقتدار کو قائم رکھنے کیلئے مجلس اُمت کے ارکان کے ہاتھوں بلیک میل ہوتا ہے ۔بلکہ اُمت اور اُمت کے نمائندے صرف ایک ہی معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہوتے ہیں کہ ہمارا خلیفہ اللہ کے نازل کردہ کے مطابق ہمارے اُوپر حکمرانی کر رہا ہے یا نہیں کیونکہ وہ جانتا ہے کہ میں نے بیعت اسی بات کیلئے لی تھی اور اس معاملے میں نہ صرف اُمت بلکہ آخرت میں اللہ عزوجل کو بھی جوابدہ ہے۔اللہ کے نازل کردہ احکامات کے مطابق عوام میں سے کوئی بھی شخص باہر کے ریاستوں سے کسی قسم کا رابطہ نہیں رکھ سکتا اور حربی کفار کیساتھ تو ریاست بھی کسی قسم کا رابطہ نہیں رکھ سکتی جس سے ریاست کے اندرونی معاملات میں باہر کی ریاستوں کا دخل بالکل ختم ہوجاتا ہے اور ریاست کے اندر انتشار اور جاسوسی کے تما م راستے بند ہوجاتے ہیں ۔

اسی طرح سے پوری اُمت ان امریکی غلاموں کی اسیر ہے جس کی وجہ سے اس اُمت میں آ ج کوئی محمد بن قاسم نہیں پیدا ہوتا جو ڈاکٹر عافیہ جیسی بہنوں کیلئے خلیفہ کہ حکم پر متحرک ہوکر اُس ریاست کو سبق سکھا سکے جس نے ہماری عزت کی طرف ہاتھ بڑھایا ہو۔اللہ ہمیں جلد از جلد وہ خلافت راشدہ عطا کرے جو ہماری محافظ ہو لیکن اُس کیلئے ہمیں اُٹھ کر جدوجہد کرنا ہوگی کیونکہ اللہ عزوجل قرآن میں فرماتاہے کہ میں اُس گروہ کی حالت اُس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ اُس کو تبدیل نہ کرلیں جو کی اُن کے نفوس کے اندر ہے۔
Muhammad Ali
About the Author: Muhammad Ali Read More Articles by Muhammad Ali: 3 Articles with 2279 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.