چالیس احادیث مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اورسیدۂ کائنات فاطمہ زہراء سلام اﷲ علیہا حصہ اول

حضرت صفیہ بنت شیبہ رضی اﷲ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صبح کے وقت باہر تشریف لائے درآنحالیکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی جس پر سیاہ اُون سے کجاووں کے نقش بنے ہوئے تھے۔ حضرت حسن بن علی رضی اﷲ عنہما آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں اُس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے اور ان کے ہمراہ چادر میں داخل ہو گئے، پھر سیدہ فاطمہ رضی اﷲ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو اس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت علی کرم اﷲ وجہہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں بھی چادر میں لے لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت مبارکہ پڑھی : ’’اے اھلِ بیت! اﷲ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دُور کردے اور تم کو خوب پاک و صاف کر دے۔
:: مسلم شریف،کتاب فضائل صحابة، باب فضائل أهل بيت النبي، 4 / 1883، الرقم : 2424،

حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حضرت اُمّ سلم رضی اﷲ عنہا کے گھر میں یہ آیت مبارکہ. اے اھلِ بیت! اﷲ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دُور کر دے اور تم کو خوب پاک و صاف کر دے۔ نازل ہوئی۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنھم کو بلایا اور ایک کملی میں ڈھانپ لیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُنہیں بھی کملی میں ڈھانپ لیا، پھر فرمایا : اِلٰہی! یہ میرے اہل بیت ہیں، ان سے نجاست دور کر اور ان کو خوب پاک و صاف کر دے۔
:: ترمذی شریف،کتاب تفسير القرآن، باب سورة الأحزاب، 5 / 351، 663، الرقم : 3205،

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چھ (6) ماہ تک حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ معمول رہا کہ جب نمازِ فجر کے لئے نکلتے اور حضرت فاطمہ سلام اﷲ علیہا کے دروازہ کے پاس سے گزرتے تو فرماتے : اے اہل بیت! نماز قائم کرو (اور پھر یہ آیتِ مبارکہ پڑھتے : )۔ اے اھلِ بیت! اﷲ چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دُور کر دے اور تم کو خوب پاک و صاف کر دے۔
:: ترمذی شریف،کتاب تفسير القرآن، باب سورة الأحزاب، 5 / 352، الرقم : 3206،

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے اﷲ تعالیٰ کے اس اِرشاد مبارکہ. اے اھلِ بیت! اﷲ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دُور کر دے۔ کے بارے میں کہا ہے کہ یہ آیت مبارکہ پانچ ہستیوں۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنھم کے بارے میں نازل ہوئی۔
:: طبقات المحدثين بأصبهان، 3 / 384
معجم الأوسط، 3 / 380، الرقم : 3456

حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے، پس جس نے اسے ناراض کیا اُس نے مجھے ناراض کیا۔
:: بخاری شریف،کتاب مناقب، باب مناقب فاطمة، 3 / 1374، الرقم : 3556،

حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے اور مجھے ہرگز یہ پسند نہیں کہ کوئی شخص اسے تکلیف پہنچائے خدا کی قسم کسی شخص کے پاس رسول اﷲ اور دُشمنِ خدا کی بیٹیاں جمع نہیں ہو سکتیں۔
:: بخاری شریف،کتاب مناقب، باب ذکر أصهار النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 3 / 1364، الرقم : 3523،

حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہیں، پس جس نے اسے ناراض کیا اُس نے مجھے ناراض کیا۔
:: بخاری شریف،کتاب مناقب، باب مناقب فاطمة، 3 / 1374، الرقم : 3556،

حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو منبر پر فرماتے سنا : بنی ہشام بن مغیرہ نے اپنی بیٹی کا علی سے رشتہ کرنے کی مجھ سے اجازت مانگی ہے۔ میں انہیں اجازت نہیں دیتا دوبارہ میں انہیں اجازت نہیں دیتا، سہ بارہ میں انہیں اجازت نہیں دیتا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا : میری بیٹی میرے جسم کا حصہ ہے، اُس کی پریشانی مجھے پریشان کرتی ہے اور اُس کی تکلیف مجھے تکلیف دیتی ہے۔
:: مسلم شریف،کتاب فضائل صحابة، باب فضائل فاطمة بنت النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 4 / 1902، الرقم : 2449،

حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : فاطمہ تو بس میرے جسم کا ٹکڑا ہے، اسے تکلیف دینے والی چیز مجھے تکلیف دیتی ہے۔
:: مسلم شریف،کتاب فضائل صحابة، باب فضائل فاطمة بنت النبي صلي الله عليه وآله وسلم، 4 / 1903، الرقم : 2449،

حضرت عبداﷲ بن زبیر رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : فاطمہ میرا جگر گوشہ ہے، اسے تکلیف دینے والی چیز مجھے تکلیف دیتی ہے اور اسے مشقت میں ڈالنے والا مجھے مشقت میں ڈالتا ہے۔
:: ترمذی شریف،کتاب مناقب، باب ماجاء في فضل فاطمة بنت محمد صلي الله عليه وآله وسلم، 5 / 698، الرقم : 3869،
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1284392 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.