ہدایت کا سرچشمہ

نافع آج رات کی فلائیٹ سے پانچ سال کے بعد پی ایچ ڈی کی ڈگری لے کر واپس آرہا تھا۔ رباب کے دل کی دھڑکنیں بے ترتیب ہورہی تھیں۔اس کی آنکھیں خواب بننے میں مصروف تھیں ۔اس کا منگیتر اور کزن پانچ سالوں بعد واپس آرہا تھا ۔اس کے ذہن میں پانچ سال پہلے کا فلیش بیک چمکا ۔نافع اس کا چچا زاد تھا بچپن سے ہی ان دونوں کی دوستی تھی جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ محبت میں بدل گئی ۔جب نافع نے پی ایچ ڈی کی ڈگری کے حصول کے لئے امریکہ جانے کا فیصلہ کیا تو گھر کے بڑے بوڑھوں نے باہمی رضامندی کے تحت ان دونوں کی منگنی کردی۔
نافع ایک ہنستا مسکراتا اور ہمدرد لڑکا تھا۔ اس کی انکساری اور ہمدردی کی صفات رباب کو بہت پسند تھیں۔ گزشتہ پانچ سالوں میں چاہنے کے باوجود دونوں میں رابطہ کم ہوگیا تھا۔اس کی بنیادی وجہ امریکہ اور پاکستان کے وقت کا فرق اور ان دونوں کی تعلیمی مصروفیات تھیں ۔رباب اپنی میڈیکل کی تعلیم میں مصروف رہی تھی۔اب وہ ایک سرکاری ہسپتال میں اب خدمات انجام دے رہی تھی۔

رات کو رباب نے تیار ہوتے وقت نافع کی پسند کا خیال رکھا ۔اس نے سوچا کہ نافع اس کو اس کے پسندیدہ رنگ میں ملبوس دیکھ کر خوش ہوجائے گا ۔اس نے اپنے دونوں ہاتھوں میں کلائیاں بھر چوڑیاں پہن لیں۔ ائرپورٹ پہنچ کر اس کے لئے فلائیٹ کا انتظار محال لگ رہا تھا۔آخرکار وہ گھڑی آن پہنچی جس کا اس کو بے صبری سے انتظار تھا ۔نافع باہر نکلا تو حجاب اس کو پہچان نہ پائی ۔ اس کے کپڑوں سے لے کر اس کے روئیے تک میں ایک عجب سی رعونت اور بے نیازی تھی۔گھر پہنچ کر اس نے رباب کو طنزیہ انداز میں "زیور خاتون " بلایا اور پوچھا کہ وہ کس شادی پر جانے کے لئے اتنا سجی دھجی ہوئئ ہے۔

رباب بے اختیار روتی ہوئی اپنے کمرے میں چلی آئی ۔آنے والے دنوں میں ثابت ہوگیا کہ نافع اپنی پہچان بھول کر دیسی لبرل گورا بن گیا ہے۔یہ تعلیم جس کے حصول کے لئے وہ دیار غیر گیا تھا اس نے اس سے اس کی پہچان چھین لی تھی۔ایک دو دفعہ اس نے بہک کر رباب پر ہاتھ ڈالا اور اس کے ہاتھ جھٹکنے پر اس نے اس کو قدامت پسند اور گنوار قرار دیا ۔نافع کی نمازوں کی پابندی بھی کہیں کھو سی گئی تھی ۔ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے اس کی آنکھیں مغربی چکا چوند سے خیرہ ہوگئی ہیں ۔رباب کو اپنے ہاسپٹل سے تبادلے کی خوش خبری ملی تو اس نے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا ۔ رباب نے نافع کو اس کی منگنی کی انگوٹھی قرآن پاک کے ایک مسودے کے ساتھ واپس کردی۔

نافع کو رباب سے تعلق ٹوٹنے کے بعد احساس ہوا کہ وہ اس کے لئے کیا تھی ۔آج جب اس کا کسی اور دل نہ لگا تو سالوں بعد اس نے قرآن مجید کھولا۔ اس کی نظر اس آیت مبارکہ پر پڑھی۔
أَيَوَدُّ أَحَدُكُمْ أَن تَكُونَ لَهُ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَأَعْنَابٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ لَهُ فِيهَا مِن كُلِّ الثَّمَرَاتِ وَأَصَابَهُ الْكِبَرُ وَلَهُ ذُرِّيَّةٌ ضُعَفَاءُ فَأَصَابَهَا إِعْصَارٌ فِيهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ

بھلا تم میں کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو جس میں نہریں بہہ رہی ہوں اور اس میں اس کے لئے ہر قسم کے میوے موجود ہوں اور اسے بڑھاپا آپکڑے اور اس کے ننھے ننھے بچے بھی ہوں۔ تو (ناگہاں) اس باغ پر آگ کا بھرا ہوا بگولا چلے اور وہ جل کر (راکھ کا ڈھیر ہو) جائے۔ اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو (اور سمجھو)۔ "سورہ بقرہ آیت ۔266جس علم پر نافع اپنے آپ کو پڑھا لکھا سمجھتا تھا آج وہ ان آیات کے آگے ناکافی ہوگیا ۔اس نے اپنے آنسو پونچھے اور ایک عزم کے ساتھ کھڑا ہوگیا۔اس کو ایمان کے سائے تلے رہتے ہوئے روٹھے ہووں کو منانا تھا۔

Mona Shehzad
About the Author: Mona Shehzad Read More Articles by Mona Shehzad: 168 Articles with 264331 views I used to write with my maiden name during my student life. After marriage we came to Canada, I got occupied in making and bringing up of my family. .. View More