سوشل میڈیا اور کالاباغ ڈیم

دور حاضر میں انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا ویب سائٹ کی افادیت سے انکار ممکن نہیں سوشل میڈیا کی وجہ سے آج فاصلے سمٹ کر کم ہو گئے ہیں،ہزاروں میل دور سے انسان اپنے سارے مسائل گھر بیٹھ کر حل کر سکتا ہے۔سوشل میڈیا کی بدولت آج دنیا گلوبل ولیج میں بدل چکی ہے، اور آج کل سوشل میڈیا کے زریعے قومیں اپنے ملک کے مسائل سوشل میڈیا پر زیر بحث لاتی ہے جس پر مختلف سوچ رکھنے والے لوگ اس پر کُھل کر اظہار خیال کرتے ہیں۔ اور ہی وجہ ہے کہ پچھلے تین سالوں سے سوشل میڈیا نے پاکستان میں انقلاب برپاء کر دیا ہے۔ آجکل سوشل میڈیا پر کالاباغ ڈیم اور پاکستان میں پانی کی قلت کے حوالے سے بحث و مباحثہ جاری ہے۔ اور اکثریت نے کالا باغ ڈیم کو روشن پاکستان سے تعبیر کیا ہے۔ کالا باغ ڈیم بلاشبہ پاکستان کی ترقی، خوشحالی اور سلامتی کا ضامن منصوبہ ہے، اور اﷲ کی طرف سے پاکستان کے لیئے ایک انمول تحفہ ہے کیونکہ یہ منصوبہ سب سے سستا اور قدرتی ڈیم ہے۔ ارد گرد پہاڑ ہیں۔ معمولی تعمیر کے بعد یہ ڈیم بن جائیگا۔ اس سے 3600 میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی‘ بعد ازاں 4500 تک بڑھائی جا سکتی ہے‘ بجلی سستی ہو گی‘ قریباً 2 روپے یونٹ پڑے گی سب سے زیادہ فائدہ سندھ کو ہو گا۔ لیکن اس منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے دشمن ملک خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے اربوں روپے کے فنڈز مختص کر دیے۔ اِس فنڈ کی مدد سے کالا باغ ڈیم کی مخالفت کرنے والے سیاستدانوں اور خلاف لکھنے اور بولنے والے نام نہاد دانشوروں کو خرید کر اس منصوبے کو تعمیر متنازع بنا دیا کیونکہ دشمن بھارت یہ بخوبی جانتا ہیکہ کالا باغ پاکستان کی خوشحالی کے ساتھ اس کی موت کا سبب بنے گا۔ اور کچھ قوم پرست جماعتون نے کالاباغ ڈیم کو سیاسی ایشو بنا دیا گیا ہے حالانکہ یہ سیاسی ایشو نہیں بلکہ معاشی بقا کا معاملہ ہے۔بدقسمتی سے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے بڑے ڈیم تعمیر نہ کرنے کی وجہ سے پاکستان کی لاکھوں ایکڑ زمین بنجر ہو چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود خوراک کی درآمد میں ہر سال اربوں روپیہ ضائع کر رہا ہے۔ پانی کی شدید قلت کی وجہ سے بجلی کی پیداوار اتنی متاثر ہو چکی ہے کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کئی گھنٹوں پر محیط ہو چکا ہے ۔غربت کے خاتمے اور ملکی ترقی و خوشحالی کیلیے کالاباغ ڈیم ناگزیر ہے لہذا اس کی فوری تعمیر کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں سندھ طاس واٹر کونسل پاکستان کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ کالاباغ ڈیم سالانہ 20 ارب یونٹ بجلی پیدا کرسکتا ہے جس کی آئندہ 5 سال تک اوسط لاگت 3 سے 5 روپے فی کلو واٹ ہوگی جس سے سالانہ 300ارب روپے کی بچت ہوگی جو کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے خاتمے، زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور روپے کی قدر مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کریگی۔ یہ اہم منصوبہ سندھ کی معیشت کو مستحکم کرنے، بڑے پیمانے پر روزگار کی فراہمی، زرعی پیداوار میں نمایاں اضافے اور دیہی علاقوں سے غربت کے خاتمے میں بہت اہم کردار ادا کریگا۔

 

M Nasir Iqbal
About the Author: M Nasir Iqbal Read More Articles by M Nasir Iqbal: 13 Articles with 24105 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.