رمضان کریم

رمضان کی فضیلت اور پاکستان میں اس کے اثرات

رمضان کریم پاکستان میں
ہم سب کو ہو مبارک
رمضان کا مہینہ
ہر دل بنا ہے کعبہ
ہر جاں بنی مدینہ
اسلام ایک مکمل دین ہے اور ہم مسلمان اس لحاظ سے خوش قسمت ہیں کہ ہم اس دین کے ماننے والے ہیں. اور اس نبی پاک صل اللہ علیہ و علی کے امتی ہیں جن کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے. ایک مسلمان پر اللہ پاک کے بے شمار احسانات ہیں. اسے دنیا کی تمام نعمتوں سے نوازا ہے. اور ہمارا یہ فرض ہے کہ ہم اسکا خالقِ کائنات کا شکر ادا کریں. اور اسکا شکر ادا کرنے کے لیے ہمیں ارکان اسلام اللہ کی طرف سے عطا کیے گئے
کلمہ توحید
رسالت کا اقرا
نماز
روزہ
زکوٰۃ
جج
اگر ان ارکان میں سے ہم ایک بھی ادا نہیں کرتے تو ہم دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتے ہیں. انہی میں سے ایک اہم رکن روزہ ہے. جو اللہ کا شکر ادا کرنے کا بہترین زریعہ ہے. اور روزہ ہر عاقل اور بالغ مسلمان پر فرض ہے. اور ارشاد باری تعالٰی ہے.
اور روزے تم پر فرض کیے گئے ہیں. جیسے پہلے قوموں پر فرض کیے گئے.

روزہ جسم کی زکوۃ ہے. روزہ گناہوں سے ڈھال ہے، صبح صادق سے لے کر طلوعِ آفتاب تک کچھ نہ کھانے پینے کو اور اپنے آپ کو ہر برائی سے بچانا روزہ ہے. جیسے ہی رمضان المبارک آتا ہے تو پوری دنیا کے مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے. تمام مسلمان رمضان کی تیاری بڑے جوش و خروش سے کرتے ہیں، بچے، بوڑھے، جوان.،عورتیں، مرر سب ہی رمضان کا اہتمام نہایت عقیدت کے ساتھ کرتے ہیں. رمضان آتے ہی دنیا میں چیزوں کی قیمتیں کم کر دی جاتی ہیں. غیر ملکی بھی مسلمانوں کے اس تہوار کی خوشی میں اشیا خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی کر دیتے ہیں، غرض پوری دنیا میں رمضان رحمت بن کر آتا ہے لیکن پاکستان میں صورت حال یکسر مختلف ہوتی ہے. پاکستان میں رمضان سے قبل ہی اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کر دیا جاتا ہے. ََ اور کچھ چیزیں زخیرہ کر دی جاتی ہیں.تاکہ رمضان میں مہنگے داموں فروخت کی جائیں. اور کچھ لوگ ڈھٹائی کے ساتھ کہتے ہیں کہ یہی تو کمائی کا مہینہ ہے. اور پھر ہم سارا سال بیٹھ کر کھائیں گے. اور رمضان میں تو ہر چیز کو آگ لگ جاتی ہے. اور ضرورت کی چیزیں عام آدمی کی پہنچ سے دور کر دی جاتی ہے. کیسے مسلمان ہیں ہم؟ ؟؟جو ناجائز منافع کما کر اللہ کو ناراض کرتے ہیں. اللہ کے احکامات کی نافرمانی کرتے ہیں. اور اللہ کی مقرر کردہ حدود کو توڑنے میں فخر محسوس کرتے ہیں.

کیا ہم بھول جاتے ہیں کہ اللہ پاک نے حرام کھانے والے کو جہنمی قرار دیا ہے. اسکی دعا قبول نہیں ہوتی. پھر کیسے ایک مسلمان ناجائز منافع لے کر خود کو مسلمان کہلا سکتا ہے. رمضان تو برکتوں اور رحمتوں کو سمیٹنے کا مہینہ ہے. دوسروں کے دکھ درد سمیٹنے کا نام رمضان ہے. لیکن ہم لوگ غریب لوگوں کے دکھ بانٹنے کی بجائے اس میں اضافے کرتے ہیں، ان کی تکالیف اور پریشانیوں کو کم کرنے کی بجائے ان میں اضافہ کرتے ہیں، ایک باپ جب رات کو چند سو روپے کما کر گھر کی طرف جاتے ہوئے کسی فروٹ کی ریڑھی پر رکتا ہے. لیکن پھل کی قیمت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اس کی جیب اجازت نہیں دیتی اور وہ آنسو چھپا کر گھر کا راستہ لیتا ہے اور اپنے بچوں کو یہ کہہ کر مطمئن کردیتا ہے کہ پھل کی دکان بند ہے.

اس غریب کےدکھ کا مداوا کرنے والا کوئی نہیں ہے. تو وہ اپنی عرضی اللہ کے سامنے رکھتا ہے. کیا ہمارا ایمان اتنا کمزور ہے کہ ایک غریب آدمی پھل کے بغیر روزہ کھولا ہے اور ہم لوگ منافع کے چکر میں کسی غریب کا حق مار دیتے ہیں. جب قیامت کے سامنے ہم پیش ہوں گے اور کوئی غریب ہمارا گریبان پکڑے گا اور کہے گا کہ میرے بچے تمہاری منافع خوری کی وجہ سے بھوکے سوتے تھے تو تب ہم کیا جواب دیں گے.

یہ دنیا چند دن کی ہے. پھر ہم سب نے اس دنیا سے چلے جانا ہے. تو کیوں نہ اس مہینے میں ہم اپنے اللہ کو راضی کر لیں. اللہ ہمیں ہر سال موقع دیتا ہے کہ ہم اپنے سابقہ گناہوں سے توبہ کریں. اور رمضان کو عام لوگو ں کے لیے آسان بنائیں. یہی سیدھا راستہ ہے اور یہی قرب الہی کا زریعہ.

Ayesha Ahmed
About the Author: Ayesha Ahmed Read More Articles by Ayesha Ahmed: 9 Articles with 8600 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.