لیبر ڈے ۔۔۔۔ مزدور اسلام کی نظر میں

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہر سال یکم مئی کو مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے اس دن کے منانے کا مقصد معاشرے کے پسے ہوئے طبقے یعنی مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی حوصلہ افزائی مقصود ہوتا ہے ۔دنیا بھر میں اس دن مزدوروں کے حق میں ریلیاں نکالی جاتی ہیں اور مختلف مزدور یونین کی طرف سے مختلف پروگرام اور سیمینار منعقد کیے جاتے ہیں ۔جس میں مزدوروں کے معاشی استحصال اور اور معیار زندگی پست ہونے کی وجوہات پر بحث کی جاتی ہے ۔پاکستان میں بھی مختلف مزدور یونین کی طرف سے مطالباتی ریلیاں نکالی جاتی ہیں اور مختلف مزدور انجمنیں مزدوروں کے حق میں رنگا رنگ پروگرام منعقد کرتی ہیں اور پھر حکومت کا کوئی عہدیدار ان تقریبات میں شرکت کر کے رسمی الفاظ ادا کر کے رخصت پکڑتے ہیں اور پھر اسی طرح سارا سال مزدوروں کے مسائل جوں کے توں رہتے ہیں ۔ شاید دنیا میں مزدور ہی وہ مظلوم طبقہ ہے جو سب سے زیادہ پسا اور مصیبت کا مار ا ہے یہی وہ طبقہ ہے جس کی مشقت تو بہت زیادہ ہے مگر مشقت کے مقابلے میں اس کا معاوضہ بہت کم ۔ ہر سال یکم مئی کو مزدوروں کے عالمی دن کے حوالے سے دنیا کی حکومتیں مزدوروں کے مسائل حل کرنے کی صرف زبانی باتوں میں ایک دوسرے سے سبقت لیجانے کی کوشش تو کرتے ہیں لیکن عملی طور پر اس کا کوئی مظاہرہ نہیں کرتے ۔ان کی معاشی بدحالی اور مزدوروں کے استحصال کے سد باب کا کوئی عملی منصوبہ ابھی تک عملی طور پر دیکھنے میں نہیں آیا اور حیرت کی بات ہے کہ جس ملک میں مزدوروں کے حق میں آواز اٹھی جس ملک کی گورنمنٹ کی ظالمانہ پالیسی کا مزدور نشانہ بنے کئی مزدور ہلاک ہوئے اور کئی پھانسیوں پر چڑھا دیے گے وہاں کی حکومت اور سرمایہ داروں کی ظلمت اور بربریت کا شکار ہوئے آج وہی ملک اس پسے ہوئے طبقے کا سب سے بڑا خیر خواہ اور ہمدرد بننے کی کوشش کررہا ہے۔
یکم مئی کو مزدور ڈے کیوں منایا جاتا ہے اس کے پیچھے ایک تاریخ ہے کہ فلاڈلفیا کے مقام پر پندرہ یونین کے ایک اتحاد نے ’’ مکینکس یونین آف ٹریڈ ایسوسی ایشن ‘‘ کے نام سے مزدوروں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا اور سب سے پہلا مطالبہ یہ کیا کہ مزدوروں کے ڈیوٹی اوقات کا تعین ہونا چاہیے کیوں کہ اس سے پہلے مزدوروں سے غیر معینہ مدت تک کام کرایا جاتا تھا چنانچہ مذکورہ ایسوسی ایشن نے اوقات کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکہ کی حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کر دی تاکہ حکومت مزدوروں کا معاشی استحصال بند کرے پھر اس کے بعد مختلف فرموں اور اداروں میں کام کرنے والے مزدوروں نے اپنے آپ کو منظم کرلیا اور پھر 1862ء تک مزدوروں کی کم و بیش بیس انجمنیں قائم ہو چکی تھیں ۔ جو سب مزدوروں کے اوقات کا رمیں کمی کا مطالبہ کر رہی تھیں ۔ وقت گزرتا گیا اور تحریک زور پکڑتی گئی اور پھر 1873ء میں امریکہ کے شہر شکاگو میں مزدوروں کے حق میں ایک بھر پور مظاہرہ کیا گیا جو امریکہ کی تاریخ کا امریکی حکومت کے خلاف سب سے بڑا مظاہرہ تھا اس مظاہرے میں حکومت اور سرمایہ داروں پر کافی تنقید کی گئی پھر اس تحریک کے سرگرم دس کار کنوں کو پھانسی دے دی گئی یو ں امریکی نظام کا اصل چہرہ سب کے سامنے آگیا چنانچہ اس واقعے کے بعد تحریک نے مزید زور پکڑ لیا ۔ اکتوبر 1884ء میں فیڈریشن آف ٹریڈ یونین نے ایک متفقہ قرار داد منظور کی جس کی رو سے یہ طے پایا کہ کہ اگر یکم مئی 1886ء تک سرکاری ڈیوٹی کے اوقات کار آٹھ گھنٹے نہ کیا گیا تو کام بند کر دیا جائے گا ۔اس اعلان کے ساتھ ہی امریکی انتظامیہ نے مزدوروں پر تشدد میں اضافہ کر دیا لیکن مزدوروں کی تحریک زور پکڑتی رہی اور مختلف مزدور یونین روزانہ کی بنیاد پر جلسے منعقد کر کے مزدوروں کو متحرک کرتی رہی ۔ پھر یکم مئی 1886ء کو امریکی حکومت کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا گیا جس پر امریکی پولیس نے مظاہرین پر فائر کھول دیے جس کے نتیجے میں پانچ مزدور جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے پھر چار مئی کو ہلاک ہونیوالے مزدوروں کے حق میں اور حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی جس پر پولیس نے مزدور رہنماؤں کو گرفتار کرلیا اور 19اگست1886ء کو عدالت نے گرفتار رہنماؤں میں سے سات افراد کو سزائے موت اور ایک کو پندرہ سال قید کی سزا سنائی گئی اور 11نومبر1887 ء کو مزدوروں کے رہنماؤں کو پھانسی دے دی گئی ۔لہذا ان لوگوں کی قربانی کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہر سال لیبر ڈے یعنی مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔

اب دنیاکے ممالک کے حکمرانوں بالخصوص اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو مزدورں کے حق کیسے ادا کرنے چاہیے؟یقینا انہیں اسلام کے سنہری اصولوں کی روشنی مں مزدوروں کے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرنا چاہیے کیوں کہ اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے جو مزدوروں کے ساتھ نرمی کا حکم دیتا ہے ۔ایک دفعہ حضور ﷺ کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ یا رسو ل اﷲ ﷺ میں اپنے مزدور کے ساتھ دن میں کتنی بار درگزر کرو ں تین بار پوچھنے پر آپ ﷺ نے فرمایا ’’ دن میں ستر دفعہ‘‘ ایک اور حدیث مبارکہ میں آتا ہے کی حضور ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے خدمتگار تمہارے بھائی ہیں انہیں ایسا کام کرنے کا نہ کہوجو ان کے لیے دشوار ہو اگر دشوار کام ہو تو ان کی مدد کرو ۔لہذا مزدوروں کے معاملے میں حضور ﷺ نے واضح طور نرمی کا حکم دیا ہے ۔ ایک اور حدیث قدسی میں آتا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ آدمی (کی تباہی کے لیے ) یہی گناہ کافی ہے کہ وہ اپنے مملوک (ماتحت ) کے کھانے کا سامان روک لے ۔مزدوروں کے حقوق اور ظلم کے حوالے سے ایک حدیث قدسی ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ جس نے اپنے غلام پر ناجائز حد لگائی یا تھپڑ مارا تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ وہ غلام کو آزاد کر دے ۔ جب آپﷺ رحلت کے وقت پر تھے تو حضرت عزرائیل ؑ آئے اور کہا کہ یا رسول اﷲ ﷺ اﷲ تعالیٰ فرما رہے ہیں کہ اگر اجازت ملے تو آپﷺ کو لے آنا اگر نہ آنا چاہیں تو چھوڑ آنا تو آپ ﷺ نے حضرت جبرائیل ؑ کی طرف دیکھا اور کہا کہ اے جبرائیل ؑ تم کیا کہتے ہو تو جبرائیل ؑ نے کہا کہ یا رسول اﷲ ﷺ اﷲ آپﷺ سے ملاقات کا شوق رکھتے ہیں تو آپ ﷺ نے اس موقع پر اپنی امت کو نصیحت کی کہ اے میری امت نماز نہ چھوڑنا اور اپنے ماتحتوں (غلاموں ) سے اچھا سلوک کرنا ۔اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اسلام غلاموں سے حسن سلوک پر ترجیح دیتا ہے ۔

لہذا اسلامی ممالک کو چاہیے کہ اپنے مذہب کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنے ماتحتوں (غلاموں ) کے لیے ایسی مراعات اور آسائشات پیدا کریں کہ دنیا کے دوسرے مذاہب کے لوگوں کے آگے اسلام کا اچھا تاثر قائم ہو ۔ کیونکہ اسلام ہی وہ واحدمذہب ہے جس نے مزدوروں اور غلاموں کے حقوق کی سب سے زیادہ بات کی اور دنیا کے کسی مذہب نے نہیں کی ۔لہذا مسلم حکمرانوں کو حضورﷺ کی وصیت اور اسلام میں مزدوروں کی اہمیت کے پیش نظر ایسے منصوبے تخلیق کرنے چاہیے اور ایسے مواقع وضع کرنے چاہییں کہ جس سے مزدوروں کا معاشی استحصال بند ہو ۔

Faisal Tufail
About the Author: Faisal Tufail Read More Articles by Faisal Tufail: 17 Articles with 25119 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.