فیس بکی دنیا۔۔!!!

اس بات سے قطع نظر کہ سوشل میڈیا اس وقت بہت بڑی طاقت بن کر اُبھررہی ہے ،سیاست ،عدلیہ ،فوج ،رفاہی ادارے ،سب اسی سوشل میڈیا کے تحت ہی اپنا وژن عوام تک پہنچاتے نظر آئے ہیں اور سوشل میڈیا ہی ایک ایسا پلیٹ فارم مُہیاکرتاہے جہاں ہر کوئی بااختیار اپنے خیالات کا اظہار کرسکتا ہے۔ سوشل میڈیا کے ان گنت فوائد و نقصانات بیان کرنے کے بجائے میں فیس بک کے حوالے سے کچھ باتیں بیان کرنے کا خواہاں ہوں کہ فیس بک کی دنیا ایک ایسی دنیا ہے جہاں بچپن میں باجی کے کپڑے پہننے کے شوقین حضرات یہاں پرنسز،بے بی ڈول نظرآتے ہیں،سکرین کے پیچھے اگر جانچ پڑتال کی جائے تو بے بی کے بجائے بابا ڈول بجاتے نظر آتا ہے،ان تمام باتوں سے قطع نظر صرف آج میرا مقصد ایک پہلو کی طرف اشارہ کرنا اور سمجھانا مقصود ہے کہ ہمارے فیس بکی بھائی اتنے سیدھے سادھے ہوتے ہے کہ یورپ ،چین،امریکا کی پکچر لگا کر اوپر پارٹی کا نام لکھ دیتے ہیں کہ ’’جئے فلانا اتنا ترقیاتی کام کروایا تصویر دیکھ کر شئیر کریں ــ‘‘وغیرہ وغیرہ اور کمنٹس میں لائن لگی رہتی ہے۔ہماری نکمی عوام پہلے کچھ دیکھتی تو ہے نہیں کمنٹس کی بھرمار کرکرایک دوسرے کو طعن و تشنیع کرتے ہوئے جب کوئی سنجیدہ بندہ کہتا ہے بھائی یہ تو یورپ کی تصویر ہے توپھر اس پر بھی فیس بکی دانشور برسنا شروع کہ آپ پٹواری ہو،آپ انصافی ہو،آپ جماعتی ہو،(یہ تمام سیاسیوں کے اپنے اپنے القابات ہوتے ہیں)وغیرہ وغیرہ۔

اس سے بھی آگے دیکھیں کہ کوئی تصویر بنی ہوتی ہے اور لکھا ہوتا ہے کچھ ٹائپ کرو اور اس تصویر کا کمال دیکھو اور کمنٹس تین سے چار سو کے قریب۔کوئی الفاظ لکھے ہوتے ہیں اور انکو کمنٹس میں لکھنے کا کہا جاتاہے اور لکھا ہوتاہے اگر چوزہ بن گیا توآپ کی شادی پکی۔اورشدید قسم کے کنواروں کے چار سے پانچ سو کے قریب کمنٹس،اف خدایا کنواروں پر رحم۔۔!!

لڑکی کی تصویر ہوتی ہے اور لکھا ہوتاہے اس کو شیئر کریں تو میرا نمبر آجائے گا وغیرہ وہاں بھی شدید کنوارے اور نکمی عوام کھجل خوار ہورہی ہوتی ہے۔خدایا اب تو رحم کردے کنواروں پر۔۔!!

ان تمام خرافات سے قطع نظر میرا اشارہ ان لاپرواہ افراد سے ہے جو کمنٹس اور لائک کے چکر میں اپنی آخرت اور دین اسلام سے گھناونا مذاق کرتے ہیں خانہ کعبہ کی تصویر لگا کر یا کلمہ لکھ کے شیئر کرنے کے بعد اوپر لکھتے ہیں کہ ’’کوئی کافر ہی ہوگا جو شیئر نہیں کرے گا‘‘اسی طرح اسمائے حسنیٰ لکھے ہوتے ہیں اور اوپر قسمیں دی ہوتی ہیں کہ خدا کی قسم ہے اس کے نام کو شیئر کرو ورنہ مسلمان نہیں(الامان والحفیظ)
میرے دوستو۔۔۔!!! اس کا مطلب آپ کی نظر میں اگر کوئی کمنٹس نہ کرے تو کافر،شئیر نہ کرے تو مسلمان نہیں،،،واہ فیس بکی تمہارے دین کو سلام،،،،،زیادہ تفصیل پھرکبھی انشاء اﷲ۔۔!!!

خدایا رحم کر ہماری عوام پر۔۔۔۔جہاں سوشل میڈیا خصوصاً فیس بک پر دین اسلام کے خلاف لبرل ازم،سیکولزازم،غیرمسلم لابی سرگرم ہے اور دین اسلام کا نام لے کر سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے میں مصروف عمل ہے وہی ہمارا فیس بکی یوزر صرف تصویر پر کمنٹ کر کے شادی کیلئے لال ٹپکا رہا ہوتا ہے۔گھر میں دوسرے کمرے میں موجود بوڑھے ماں باپ بیماری سے تڑپ رہے ہوتے ہیں اور ہمارا نکماعاشق فیس بک پر اپنی جانو مانو سے کہ رہا ہوتا ہے کہ رات کو اگر طبیعت خراب ہوتو مجھے صرف مسکال دینا میں پہنچ جاوں گا،استغفراﷲ

مزید مختصر کہ میرے فیس بکی دوستو۔۔!!! ذرا سنجیدہ ہوجائیں سوشل میڈیا کی طاقت کوسمجھیں،اسی سوشل میڈیا سے کئی تحریکوں نے عروج پایا ہے ترقی کی ہے ،سوشل میڈیا کی طاقت کو صحیح استعمال کریں،دین اسلام کی ترویج کریں،احادیث اور اچھی باتیں شئیر کریں،اگر کسی پارٹی سے تعلق ہے تو اس کے منشور،کام،مقاصد،کو بیان کریں ،اور گاہے بگاہے کارکنوں کے لئے ہدایات جاری کرتے رہے ۔اور لبرل ازم کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی حتی الامکان کوشش کریں کیونکہ میرے بھائیوں آپ کے پاس سوشل میڈیا کی طاقت ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق اسی دنیا کی تیسری بڑی طاقت سمجھا جارہا ہے۔جہاں دنیا اس سے بھرپور فائدے اٹھارہی ہے وہی ہم اُسی سوشل میڈیا پر گھنٹوں گھنٹوں فضول بیٹھ کر ضائع کردیتے ہیں۔

خدارا نوجوانو۔۔۔!!! اپنے وقت کو قیمتی بنائیں اور اپنے آپ کو سنجیدہ قوم میں شمار کریں کہ آپ ایک سلجھے ہوئے معاشرے کے فرد ہو،آپ چاہے کمرے میں بند سوشل میڈیا پر ہو یا باہر کے لوگو ں کے ساتھ،جہاں بھی ہو آپ کے کردار گفتار سے ایک اصلاحی تربیت اور نیک سیرت شخصیت ہونے کی خوشبو آئے،اﷲ تعالیٰ ہم سب کو اپنے تمام وسائل کو صحیح معنوں میں استعمال کرنے کی توفیق عطافرمائے اور تا قیامت ہمیں دین اسلام پر اور اس کی خدمت کرنے والابناتا رہے۔آمین

Muddasir Qaisrani
About the Author: Muddasir Qaisrani Read More Articles by Muddasir Qaisrani: 5 Articles with 3313 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.