بیمار معاشرہ

مجودہ پاکستانی چینلز پر نشر ھونے والے پروگرام, ڈرامہ, مارننگ شو ,کمرشل, بے حیائی کا ذریعہ ہیں

میرا اسلامی معاشرہ بے حیائی کی آخری حد پر کیوں ؟میرا ملک تو نظریہ اسلامی احساس کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ھے کہ جب حیا باقی نہ رہے تو جو مرضی کرو !!

اسلامی ملک ھونے کے باوجود جانوروں سے زیادہ جنسی خواہشات کی آزادی ھے اور پکڑ و سزا پر عمل نہ ھونے کی وجہ سے میرا پیارا ملک پاکستان بے حیائی جیسی بیماری کا شکار ھو چکا ھے,

آپ " نچ پنجابن نچ "، منی کی بدنامی، شیلا کی جوانی، کریکٹر ڈھیلا " اچھی باتیں کرلیں بہت اب کروں گا گندی بات تیرے ساتھ "جیسے غیر ملکی گانے میرے پاکستان میں صبع سے شام تک کسی نہ کسی طرح ملکی چینلز پر چلتے رہتے ہیں"

ساری نائیٹ بے شرمی اپنی ہائیٹ کو چھوتی رہیتی ھے مگر افسوس کہ نظریہ اسلام کے تحت حاصل کیے گے ملک کے حکمران اس سے مکمل بے خبر ہیں "۔ صبح سے لے کر شام تک اور شام سے لے کر رات تک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے ہر ٹی – وی چینل پر سوائے بے ہودگی اور بد معاشی کے اور کوئی ڈھنگ کا کام وقوع پذیر ہو رہا نہیں ھو رہا؟ نیوز خوف پھلانے ,الزامات لگانے, عام اور چھوٹی سی بات کو لال طوفان بنانے میں لگے ھوۓ ہیں. پہلے معصوم بچیوں کو قندیل بلوچ ,قسمت بیگ,بنا کر نئی نسل کو گمراہی کی منزل دکھائی جاتی ھے پھر انکے قتل پر پروگرام پیش کیے جاتے ہیں. ، ماتم انسانیت کیا جاتا ھے, اور ڈرامے بنا کر انکو " مادر ملّت " بنا دیا جاتا ھے ۔

تمام کے تمام ٹی – وی چینلز پر صبع سے شام تک دکھاۓ جانے والے ڈرامے سوائے عاشقی معشوقی،طلاق,قتل, اس کی لڑکی اس کے ساتھ اور اس کی بیوی فلاں کے ساتھ بھاگنے کے سین ڈراموں میں دکھائے جاتے ہیں, لباس کو تنگ سے تنگ اور چھوٹے سے چھوٹا کر کے فیشن کے نام پر ڈراموں میں پیش کیا جانا ملکی اور اسلامی ثقافت کا ماتم ھے جس پر تمام اہل علم و فکر خاموش ہیں, جسکی وجہ نے ملک کے نوجوانوں کو ہوس زدہ اور حواس باختہ کردیا ھے۔

دوسری طرف مارننگ شو کے نام پر جو تماشہ روزانہ ملکی ٹی,وی,چینلز پر پیش کیا جاتا ھے اس نے تو تمام اخلاقی قدروں کا جنازہ نکال دیا ھے. چھوٹی بچیوں کے درمیان ڈانس کا مقابلہ, ورزشی طریقہ کار, فضول قسم کی باتیں پاکستان میں مارننگ شو میں پیش کی جاتی ہیں مگر ایک خاص قسم کا طبقہ انکو پسند کرتا اور اواز بلند کرنے والوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کرتا ھے.

اس کے بعد 4 روپے 99 پیسے میں "لگے رہو ساری رات" کے اشتہارات چلائیں۔ ایسے شاندار اور اخلاق یافتہ اشتہارات جس میں فون پر بات کر کر کے لڑکے کے کان تک پر نشان پڑ جائے اور پھر شادی کو مشکل ترین کر کے " گرل فرینڈ" کو آسان بنادینا,
بے حیا بنانے اور اخلاق باختہ کرنے کے لیے آپ کو میرے ملک کی نوجوان نسل ہی ملی تھی؟
آپ ساحر لودھی، شائستہ واحدی اور وینا ملک سے " رمضان ٹرانسمیشن " کروائیں۔ ؟
فہد مصطفیٰ سے شرم اور حیا کا جنازہ نکلوائیں۔ ؟
خواتین اور بچیوں سے ہر بے شرمی کا کام کروانے والے وقار زکا کو سر پر بٹھائیں،؟
لفظ مولوی کو گالی بنا کر دین، اسلام، مذہب اور قرآن کو اپنے میڈیا، شوبز حتیٰ کے تعلیمی اداروں تک سے نکال کر باہر پھینک دیں اور پھر انتظار کریں کوئی حسن بصری اور امام بخاری پیدا ہوجائے؟
کیا ہم احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں؟
کیا ہم پاگلوں کے دیس کے باسی ہیں؟

ریپ اور بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کو آڑ بنا کر اسلامی ملک میں لبرل ازم کی بنہاد رکھیں اور سیکس ایجوکیشن کا نفاز کروانے کے لیے کوششیں کریں اور سمجھیں کے اسطرح ایسے واقعات کی روک تھام ہو جاۓ گی صریحاً خود کشی ہے!!
یہی ایجنڈا ان ممالک کا ہے جن کی آنکھ کو پاکستان کا وجود ,ترقی, جذبہ اسلامی, اخلاقی قدروں کی پاسبانی, ایک آنکھ نہیں پسند.
یاد رکھیں جب تک آپ زنا کی سزا " رجم " اور 100 کوڑے نہیں رکھتے ہیں،
شادی کو آسان اور زنا کو مشکل نہیں کرتے ہیں،
حلال کو آرام دہ اور حرام کو دشوار نہیں کریں گے.
یہ واقعات مسلسل ہوتے رہیں گے۔ قرآن کے نظام میں برکت ہے، شریعت میں عزت ہے، آپ ہر چوک اور چوراہے پر بھی کیمرہ لگادیں تب بھی یہ سلسلہ نہیں رکے گا۔ ہمیں ماننا پڑے گا کہ سوائے اسلامی نظام کے نفاذ کے اور کوئی دوسرا نظام اور راستہ ہمارے پاس نہیں ہے۔
لیبل ایجنڈہ جاری کر کے اس قوم کے اندر سے رہی سہی غیرت اور شرم کا جنازہ نکالا جانا مقصود ہے.
اب یہ طے کرنا قوم کا کام ہے کہ قرآن کی برکتیں درکار ہیں یا پھر کوئی اور زینب
اور ہاں زینب ہمیں تنگ مت کرو ! !
بیٹی عائشہ ہمیں مت پکارو !!
بیٹی عا صمہ امید مت رکھنا !!
کائنات اور میرے ملک پاکستان کی اور بہت سی بچیوں... جو درندوں کی حوس کا نشانہ بنی تم وقت گزرنے کے ساتھ بھلا دی جاو گی ...پتہ ہے کیوں ...
کیوں کہ تم کسی حکمران کی بیٹی نہیں ہو...
بہت لوگ کہتے ہیں بیٹی تو بیٹی ہے وہ چاہے امیر کی ہو یا غریب کی مگر ان کہنے والوں سے میرا سوال ہے؟
کیا کسی امیر کی بیٹی کے ساتھ بھی ایسا کبھی سننے میں آیا ؟؟ نہیں ....کبھی نہیں!!
محمد بن قاسم اور سلطان صلاح الدین جیسے عظیم مرد مجاہد دینے والی مائیں اب نہیں رہیں ...
وہ کردار نہ رہا ....وہ گفتار نہ رہی
خواب غفلت میں رہے دامن فریب میں آکر ..اقبال
ہوش جب آیا محفوظ گھروں میں تب بیٹی نہ رہی

ہم ایک قوم و ملت تھے ،مگر اپنی نادانی ؤ کم علمی, عقلی کی وجہ سے بے ضمیر اور بے حمیّت معاشرے کے لوگ بن چکے ہیں.

میرے ملک کے نوجوانوں خدا کے لیے اپنے آپکو بدلو ورنہ جب تم بدلنے کی کوشش کرو گے تب دیر بہت دیر ھوچکی ھوگی اور میری اور آپکی نسل اللہ پاک ایسا وقت نہ لٹک کہ بے حیائی کے سمندر میں ڈوب چکی ھو!!
اللہ پاک عمل نیک کی توفیق عطا فرماۓ اور اسوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق زندگی گزارنے کی قوت ؤ توفیق عطا فرماۓ. آمین
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 458570 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More