ابتدائی طبی امداد

اس تحریر میں مختلف حادثآت اور ناگہانی صورت سے نبرد آزما ہونے کے حوالے سے تحریر ہے۔

ہمیں روزمرہ زندگی میں کئی قسم کے حادثات کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔ ایسے میں اگر حادثہ سے متاثرہ فرد کو فوری طور پر ابتدائی طبی امداد بہم پہنچائی جائے تو قیمتی جان کے ضیاع سے بچا جا سکتا ہے۔ ابتدائی طبی امداد کسی بھی مریض کو ہسپتال یا معالج کے پاس لے کر جانے سے پہلے دی جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ ہر ذی شعور کو اس چیز کا ادراک ہونا چاہیے کہ اچانک کسی چوٹ یا حادثہ کی صورت میں فوری طور پر کیا احتیاطی تدابیر بروئے کار لانی چاہییں۔ ذیل میں چند حادثات میں دی جانے والی ابتدائی طبی امداد کا ذکر کیا گیا ہے۔

چوٹ لگنے کی صورت میں:۔
ایسی صورتحال میں سب سے پہلے ضروی چیز خون کو روکنا ہے کیونکہ اکثر انسانی ہلاکتیں جسم سے حادثات کی صورت میں زیادہ خون بہہ جانے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اس صورت میں فوری طور پر مریض کو طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔مریض کو آرام سے سہارا دیں۔ اور لیٹا دیں۔ جہاں سے خون نکل رہا اس حصہ کو اونچا کر دیں۔ صاف رومال کی گدی بنا کر زخم کو سہار دیں۔ چوٹ یا خون بہنے والی جگہ سے کچھ فاصلے پر کس کر پٹی باندھ دیں تاکہ خون بہنے سے رُک جائے۔

نکسیر پھوٹنے کی صورت میں:۔
نکسیر میں خون ناک سے بہتا ہے۔ اس صورت میں مریض کا سر پیچھے کی جانب جھکا دینا چاہے۔ ایسا کرنے سے ناک اوپر کو اٹھ جائے گا اور خون کے بہاؤ میں کمی آجائے گی۔ مریض کی گدی پر ٹھنڈا پانی ڈالتے جائیں۔ ناک کے دونوں نتھنوں میں روئی رکھ دیں تاکہ خون کا بہاؤ کم ہوجائے۔ اگر خون جسم کے اندرونی حصے مثلاً پھیپھڑے وغیرہ سے نکلا رہا ہے تو مریض کو فوراً چت لیٹا دیں اور کسی قسم کی حرکت نہ کرنے دیں۔ مریض کو چوسنے کیلئے برف دیں۔

ہاتھ پاؤں اتر نے کی صورت میں:۔
بسا اوقات گرنے یا ضرب لگنے سے ہاتھوں اور پاؤں کے جوڑ نکل جاتے ہیں جو بہت زیادہ تکلیف کا باعث بنتے ہیں۔ ایسے میں ہاتھ اور پاؤں کو طبی امداد دیتے ہوئے اس حالت میں رکھیں جس میں وہ آرام محسوس کرے۔ متاثرہ حصہ کو پٹی سے سہارا دیں۔ چوٹ کی جگہ پر ٹھنڈا پانی ڈالیں۔ اگر آرام نہ آئے تو پھر گرم پانی کی دھار ماریں۔

موچ آنے کی صورت میں:۔
ایسی صورت میں ہمارے ہاتھ، پاؤں کے جوڑ کے اردگرد کے بند بہت زیادہ کھنچ جاتے ہیں۔ جوڑ میں ورم آجاتا ہے اور حرکت کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں جسم کے متاثرہ حصہ کو آرام دہ حالت میں رکھیں۔ جوڑ پر برف یا ٹھنڈے پانی میں کپڑا گیلا کر کے رکھیں۔ اگر ایسا ممکن نہ ہو تو جوڑ کو گرم پانی سے سینک دیں اور جوڑ پر ایک پٹی مضبوطی سے باندھ دیں تاکہ جوڑ حرکت نہ کر سکے۔

ہڈی ٹوٹنے کی صورت میں:۔
بلندی سے گرنے، سخت چوٹ لگنے یا کسی حادثہ کی وجہ سے ہاتھ، پاؤں یا پسلیاں وغیرہ ٹوٹ جاتی ہیں۔ ایسی صورت میں متاثرہ حصہ کو حرکت دی جائے تو بہت زیادہ درد ہوتی ہے۔ ٹوٹی ہڈی کو پکڑنے کی کوشش نہ کریں۔ متاثرہ جوڑ کو اس کی اپنی حالت میں رہنے دیں۔ اس کے ساتھ کھپاچ (لکڑی کی سیدھی چپٹی ) باندھ کر سہارا دیں۔ فوری پرکھپاچ نہ ملے تو کسی بھی سخت اور سیدھی لکڑی یا شے سے مدد لی جا سکتی ہے۔ مریض کو چارپائی ، پلنگ یا تختہ پر لیٹائیں۔ اگر کپڑے اتارنے کی ضرورت ہو تو انہیں کاٹ کر اتاریں۔

بے ہوشی کی صورت میں:۔
مریض کیلئے فور ی طور پر تازہ ہوا کا بندوبست کریں۔ اس کا سر ذرا نیچے کر دیں اور لباس ڈھیلا کر دیں۔ منہ اور سینہ پر ٹھنڈے پانی کے چھینٹے ماریں۔ اس کے ہاتھ پاو ¿ں اور سینہ کو زور زور سے ملیں تاکہ دورانِ خون تیز ہو۔ چونا اور نشادر مکس کر کے سونگھانا بہتر ہے۔ہوش آجائے تو چائے کا قہوہ پلائیں۔

مرگی ، ہسٹیریا اور سکتہ کی صورت میں:۔
ایسے مریض کو آرام سے لیٹا دیں۔ اس کا لباس ڈھیلا کر دیں۔ دانتوں کے درمیان کوئی شے رکھ دیں تاکہ زبان کٹ نہ جائے۔ منہ پر ٹھنڈے پانی کے چھینٹے ماریں۔ ہسٹریا کے مریض کو سلانے کی کوشش کریں سو کر اٹھنے پرمریض ٹھیک ہوجاتاہے۔ سکتہ کے مریض کا سر اور شانے بلند کر دیں۔ سر پر برف رکھیں اور پاؤں کو گرمی پہنچائیں۔ایسے مریض کو محرک شے نہیں دینی چاہیے۔

لو لگنے کی صورت میں:۔
مریض کو فوراً ٹھنڈی جگہ پر لے جائیں۔ اس کا سر اونچا رکھیں۔ لباس ڈھیلا کر دیں۔ سر، گردن کے نیچے برف رکھیں۔ برف والا پانی پلائیں اور پنکھا جھلتے رہیں۔

دم گھنٹے کی صورت میں:۔
مریض کو فوراً کمرے سے باہر لائیں۔ مریض کے گلے کے بٹن کھول دیں۔ تازہ ہوا میں رکھیں۔ چہرہ پر پانی کے چھینٹے ماریں اگر ضرورت پڑے تو مصنوعی سانس دیں۔

صدمہ کی صورت میں:۔
مریض کو آرام سے چت لیٹا دیں۔ لباس ڈھیلا کر دیں۔تازہ ہوا میں رکھیں۔ کمبل اوڑھ کر مریض کو گرمی پہنچائیں۔
بجلی سے صدمہ کی صورت میں:۔

مین سپلائی بند کر دیں۔ مریض کو تار سے ہٹانے کیلئے خشک لکڑی اور دستانے کا استعمال کریں۔ مصنوعی سانس دلائیں۔

زہریلے جانوروں کے کاٹنے کی صورت میں:۔
بھڑ، شہد کی مکھی اور بچھو کاٹ جائے تو ڈنک کو نکالنے کی کوشش کریں۔ اگر نہیں تو ایمونیا ،سوڈا ، سپرٹ ، ٹنکچر آیوڈین لگا دینے سے آرام آجاتا ہے۔بچھو کے کاٹے سے خون بہنے دیں اس کے بعد پوٹاشیم پرمنگنیٹ یا ایمونیا مل دیں۔

سانپ کے کاٹنے کی صورت میں:۔
زخم کو دبا کر خون نکال دیں۔ دل کی جانب کس کر بند باندھ دیں۔ کسی صاف چاقو یا بلیڈ سے شگاف دے کر خون نکال دیں۔ زخم پر پوٹاثیم پرمنگنیٹ مل دیں۔ مریض کو صدمہ سے بچانے کیلئے تیز محرکات دیں۔

پاگل کتے کے کاٹنے کی صورت میں:۔
زخم والی جگہ کو مضبوطی سے باندھ دیں۔ زخم سے خون بہنے دیں۔ اس کے بعد کاربالک ایسڈ لگا دیں۔

جل جانے کی صورت میں:۔
متاثرہ شخص کو کمبل اوڑھ کر نکالیں۔ کپڑے جل گئے ہوں تو کاٹ کر اتاریں۔زخموں پر زیتون اور چونے کا پانی صاف کپڑا میں تر کر کے لگائیں۔ زخم پر روئی سے پٹی باندھ دیں۔ اگر تیزاب سے جلے ہو تو الکلی جیسے کاسٹک سوڈا ، ایمونیا، سوڈا کارب وغیرہ لگائیں۔

زہر کھانے کی صورت میں:۔
کاسٹک سوڈا، تیزاب وغیرہ جلا دینے والے زہر ہیں ، بھنگ، افیون، دھتورہ وغیرہ خواب آور زہر ہیں۔ تیزابی زہرکی صورت میں چاک، میگنیشیا یا دودھ میں پانی اور صابن ملاکر دینا چاہیے۔ کاربالک کے زہر کیلئے انڈے کی سفیدی پھینٹ کر دیں۔ سلور نائٹریٹ کے زہر کیلئے نمک تریاق کا حکم رکھتا ہے۔ سوزشی زہر کی صورت میں قے کروائیں۔یا گلاس پانی میں ایک چمچ نمک ڈال کر پلا دینا چاہیے۔خواب آور زہر کیلئے مریض کو قے کروائیں اور سونے مت دیں۔

ناک اور آنکھ میں کسی چیز کے پڑ جانے کی صورت میں:۔
ایسی صورت میں بڑی احتیاط سے اس چیز کو نکالیں ۔ اگر زیادہ صورتحال خراب ہو توفوراً مریض کو ہسپتال لے جائیں۔

ڈوبنے کی صورت میں:۔
ایسے شخص کا منہ اور ناک صاف رومال سے صاف کریں۔ اس کو منہ کے بل اوندھا لیٹا دیں۔ بدن خشک کریں۔ پیٹ کو نیچے دبا کر پانی نکالیں۔اگر زیادہ صورتحال خراب ہو تو مصنوعی طریقے سے سانس دلائیں۔٭

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Umer Gondal
About the Author: Umer Gondal Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.