حج اسکینڈل! وزیراعظم کا فیصلہ کاظمی اور سواتی برطرف ...اچھا ہوا یا بُرا؟

جے یو آئی کا حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ جذباتی ہے.....؟؟ یا سیاسی .....!!

یوں تو پاکستان ہر لحاظ سے دنیا کا وہ منفرد ملک ہے جہاں ہر سیکنڈ اور ہر لمحے سینکڑوں ایسے حیرت انگیز حالات واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں عقلِ انسانی دنگ رہ جاتی ہے اور یہیں روز رونما ہونے والے حیرت انگیز حالات واقعات انسانوں کی بھیڑ اور مسائل کی دلدل میں دب کر رہ جاتے ہیں جن کا شمار کرنا ناممکن ہوتا ہے مگر جب کبھی میڈیا حرکت میں آجاتا ہے تو ایسے واقعات کو اہمیت دے دی جاتی ہے بلکل ایک ایسا ہی حیران کُن واقعہ گزشتہ دنوں پاکستان کی تاریخ میں اُس وقت پیش آیا جب ایک کرپشن (حج اسکینڈل) کے کیس میں ملوث وزیر کے ساتھ نشاندہی کرنے والا وزیر بھی اپنی وزارت سے فارغ کر دیا گیا اَب اِس سارے منظر اور پس منظر میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیوں ......؟؟یہ ہے ناں!ہمارا ملک پاکستان دنیا کا ایک عجیب و غریب ملک اور اِس ملک میں پیش آنے والا بے انصافی پر مبنی یہ واقعہ جس پر مذمت کی صُورت میںجتنا لکھا اور بولا جائے وہ کم ہے۔

اور اِس کے ساتھ ہی اِس میں کوئی شک نہیں کہ اِس سال پاکستان کا حج اسکینڈل جس شدت سے پاکستان سمیت ساری دنیا کے سامنے آیا ہے اِس پہلے ہمارے یہاں ایسا کبھی نہیں ہوا تھا کہ پاکستان جیسے اسلامی ملک کا حج اسکینڈل اِس طرح سے دنیا کے سامنے آیا ہو اور پاکستان کا وقار نہ صرف پاکستان ہی میں مجروح ہوا ہو بلکہ ہمارے عزیز ترین دوست اور بھائی مسلم ملک سعودی عرب میں بھی اِس حج اسکینڈل کی بازگشت اتنی ہی شدت سے محسوس کئی گئی ہو کہ جتنی ہمارے یہاں اِس کا احساس کیا گیا۔

اِس حوالے سے کہنے والے تو بہت کچھ کہہ رہے ہیں مگر قوم کس کی بات کو درست مانے ....؟؟اور کس کی نہیں.....بہرکیف!پاکستانی قوم ابھی اِسی مخمصے میں مبتلا تھی کہ بالآخر گزشتہ دنوں ملک کی بدنامی کا باعث بننے والے حج اسکینڈل 2010کا ڈراپ سین ہوگیا ۔ بہرحال! اَب قوم یہ کہہ کر خود کو تسلی تو ضرور دے رہی ہے کہ ہر بُرے کا انجام بُرا ہی ہوتا ہے اور وہی ہوا جس کا بڑے دنوں سے مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

خبر کے مطابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے حج اسکینڈل 2010کے حوالے سے اپنی پسندیدہ شخصیت کے حامل وفاقی وزیر مذہبی اُمور حامد سعید کاظمی اور وفافی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کی جانب سے ایک دوسرے پر مسلسل ہونے والی ناخوشگوار بیان بازیوں کی بنیاد پر دونوں کو پہلے تو اِنہیں سمجھانے کی پوری کوشش کی مگر جب یہ اپنے معاملات مل بیٹھ کر طے نہ کرسکے تو گزشتہ دنوں ہمارے بے تحاشہ صبروبرداشت کے حامل وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو اعتماد میں لیا اور اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے انتہائی قدم یہ اٹھایا کہ اُنہوں نے نہ صرف حامد سعید کاظمی کو ہی یکذمبشِ قلم اِن کی وزارت سے برطرف کردیا ہے بلکہ اعظم سواتی کو بھی حامد سعید کاظمی کے حج اسکینڈل کو اُچھالنے اور کرپشن کی نشاندہی کرنے کے جرم سے ملک میں پیدا ہونے والی ناخوشگوار صورت حال سے تنگ آکر اِنہیں بھی کابینہ سے نکال باہر کیا ہے اور یوں اَب دونوں ہی وفاقی وزرا اپنی اپنی ذاتی لڑائیوں کی وجہ سے اپنی اچھی بھلی وزراتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
یہ کہہ رہے تھے وزارت کو چھوڑنے والے
سَدا کسی کی حکومت رہا نہیں کرتی
خدارا ذکر نہ کر لیلِیٰ وزارت کا
یہ بے وفا ہے کسی سے وفا نہیں کرتی

اور اَب اپنے گھروں میں جاکر اپنے اپنے مداحوں کے سامنے اپنی صفائیاں پیش کرکے اپنے اپنے دامنوں پر لگنے والے نشانات کو دھونے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

جیسا کہ میں یہ اُوپر عرض کرچکا ہوں کہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے حج اسکینڈل 2010 کو ہوا دینے اور وفاقی وزیر مذہبی اُمور حامد سعید کاظمی کی حج کرپشن کی نشاندہی کرنے کی پاداش میں وفاقی وزیراعظم سواتی کو جس طرح برطرف کیا ہے وہ حیران کُن ضرور ہے کہ وزیراعظم نے اعظم سواتی کو حامد سعید کاظمی کے ساتھ کیوں برطرف کیا ہے ..؟اور ہمارے یہاں ایک عوامی اور جمہوری حکومت ہی میں ایسا پہلی بار ہی کیوں ہوا کہ کرپشن کی نشاندہی کرنے والا وزیر بھی اپنی وزرات سے فارغ کردیا گیا ہے....؟

یہ حقیقت ہے کہ جہاں وزیراعظم کے اِس غیر منصفانہ روئے سے بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں تو وہیں ملک میں بدلتی ہوئی اِس ساری سیاسی صورت حال کے بعد حکومت کو بھی آئندہ بہت سے نئے سیاسی چیلنجز اور مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ وزیراعظم کی جانب سے اعظم سواتی کو اِن کے عہدے سے برطرف کئے جانے کے بعد جمعیت علما اسلام (ف) نے اپنے جس شدید ردعمل کا اظہار کیا وہ ہر لحاظ سے درست ہے اِس کی جگہ کوئی اور جماعت بھی ہوتی تووہ بھی یہی کرتی جو جے یو آئی نے کیا ہے۔

اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ جے یو آئی نے فوری طور پر خود کو حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر کے ملکی سیاست میں ایک طوفان برپا کر دیا ہے اِس کے بعد ایم کیو ایم سمیت اور بہت سی ایسی حکومت اتحادی جماعتیں بھی ہیں جو اَب یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ حکومت سے جس قدر جلد ممکن ہوسکے علیحدہ ہوا جائے جس کے لئے اطلاعات یہ ہیں کہ ایم کیو ایم نے تو ملک میں تیزی سے بدلتی ہوئی سیاسی صورت حال اور آرجی ایس ٹی کے ملک میں نفاذ کے خلاف ایم کیو ایم نے اپنے ہنگامی اجلاسوں کے سلسلے شروع کردیئے ہیں اور جس کے بعد وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس رحمت اللہ کاکڑ اور وفاقی وزیر سیاحت عطاءالرحمان بھی مستعفی ہوگئے اور اطلاعات یہ بھی ہیں کہ جے یو آئی کے اِس غیر متوقعہ فیصلے سے حکومت کو جو دھچکہ لگا ہے اِس کا حکومت کو وہم وگمان بھی نہیں تھا کہ جے یو آئی یکدم سے اتنا بڑا قدم بھی اٹھاسکتی ہے اِس کا اندازہ اِس سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ جب صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے مولانا فضل الرحمن سے فوری طور پر ٹیلی فون پر رابطہ کرنے اور اِس ساری صُورت حال پر تبادلہ خیال کرنے اور اِسے سنبھالنے کی کوشش کی تو غصے سے لال پیلے ہوتے مولانا فضل الرحمن نے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اِن سے اپنی گرجدار آواز میں معذرت کرلی۔اور پھر فون بند ہوگئے ۔اطلاعات یہ ہیں کہ فون تو بند ہوگئے تھے مگر حکومت نے اپنے لئے پیدا ہونے والی مشکل صُورت حال کو کنٹرول کرنے اور مولانا فضل الرحمٰن کو منانے اور اِن کی خوشامد کرنے کے لئے ایوانِ صدر کے خصوصی ایلچی ڈاکٹر قیوم سومرو صدر اور وزیراعظم کے خصوصی پیغامات لے کر مولانا فضل الرحمان کے پاس راتوں رات پہنچے تو وہ بھی غصے سے لال پیلے ہوتے مولانا فضل الرحمان کو منانے میں اپنی ناکامی پر واپس ایوانِ صدر کو لوٹ گئے۔

اگرچہ یہ درست ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا مؤقف درست ہے کہ حکومت کا رویہ اِن کے ساتھ نامناسب ہے اور حکومت نے اعظم سواتی کو یوں برطرف کئے جانے پر اِنہیں اعتماد میں نہیں لیا اِن کا کہنا ہے اِس حکومتی روئے اور بے حسی کے باعث اَب ہم مزید حکومت کے ساتھ نہیں چل سکتے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے اعظم سواتی کی برطرفی کے بعد عالمِ غصے میں جس انداز سے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے اور جس میں اُنہوں نے صرف وزراتوں سے استعفی ٰ دینے کے سِوا کچھ نہیں کیا ہے حتیٰ کہ اُنہوں نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اِن کی قائمہ کمیٹیوں کی چئیرمین شب بھی قائم رہے گی اور ساتھ ہی مولانا شیرانی بھی اپنے عہدے پر فائز رہیں گے تو اِس صُورت حال میں مولانا کا حکومت سے علیحدگی کا یہ کیسا فیصلہ.....؟؟جس سے حکومت پر کیا اثر پڑے گا....؟؟یہاں میرا سوال کی شکل میں خیال یہ ہے کہ یہ جے یو آئی کا کوئی جذباتی فیصلہ ہے یا اِس کی کوئی اور سیاسی چالبازی...؟؟جس کے بعد جے یو آئی حکومت سے اور فوائد حاصل کرنے کے لئے کسی قسم کی ڈیل کرنے کے ساتھ ساتھ برطرف کئے گئے اعظم سواتی سمیت اپنے دیگراستعفی ٰدینے والے وزرا کو بھی بحال کرا لے گی۔
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 896012 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.