مظلوم فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم

فلسطین کی سرزمین پر ناجائز قابض اسرائیلی فوج بے نہتے فلسطینی شہریوں پر فائرنگ کی اور انہیں شہید کر دیا جب سے اسرائیل نے فلسطین پر نا جائز قبضہ کیا ہے تب سے فلسطین کے حالات دن بدن خراب ہوتے چلے جا رہے ہیں ابھی حالات خراب ہونے کی وجہ فلسطین کی جانب سے حماس کے راہنما اور سابق وزیر اعظم اسمائیل ہنیہ کی قیادت میں متنازعہ سرحد تک مارچ کیا گیااس متنازعہ سرحد پر فلسطینیوں کی جانب سے پانچ احتجاجی کیمپ لگائے گئے ہیں اس مارچ میں لاکھوں فلسطینی شامل ہوئے اس مارچ میں زیادہ تعداد فلسطینی نوجوانوں کی تھی لیکن اس مارچ میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے جن پر اسرائیل کی جانب سے اندھا دھند گولیاں برسائیں گئیں اس کے علاوہ ڈرون طیاروں کا استعمال بھی کیا گیا جن سے پہلی بار آنسو گیس کے گولے پھینکے گئے اور توپ خانے سے بھی بمباری کی گئی جس سے پندرہ فلسطینی شہید اور پندرہ سو سے زیادہ زخمی ہو گئے یہ احتجاج فلسطین کے دوسرے علاقوں تک پھیل گیا ہے اس کے علاوہ صہیونی اسرائیلی فوج نے حماس کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا اور انہیں نقصان پہنچایااس سے پہلے بھی اسرائیلی فوج فلسطینیوں کا خون بہانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑتی 15 مئی 1948 کو اسرائیل نے فلسطین کی سرزمین پر قدم رکھا تھا اور تب سے ہی فلسطینیوں پر ظلم و تششدد کا بازار گرم کر رکھا ہے ساری دنیا کے ٹھیکیدار یہ منظر دیکھتے ہیں لیکن اس کے حل کی کوشش نہیں کرتے یوں تو امریکہ ساری دنیا میں امن کا ٹھیکیدار ہے لیکن یہاں اس نے چپ سادھ رکھی ہے اور وہ اس متنازعہ مسئلہ کو ایک طرح سے تسلیم کر چکا ہے کیونکہ وہ یہاں اپنا پہلا سفارت خانہ بنانے کا اعلان کر چکا ہے فلسطینیوں نے بھی امریکہ کے سفارت خانہ کے افتتاح تک اپنا احتجاج جاری رکھنے کا تہیہ کر رکھا ہے اس احتجاج کا نام ـ"واپسی کا عظیم احتجاج" رکھا گیا ہے جو ٹرمپ اور اس کی انتظامیہ کے لئے واضح پیغام ہے اسرائیل اپنی نئی بستیاں بسانے کے لئے فلسطینیوں کو ان کے علاقوں سے نکال رہا ہے اس سے بڑھ کر اور کیا ظلم ہو گا فلسطین میں یہودی کالونیاں بننے سے فلسطینیوں کے مسائل میں اضافہ ہو گیا ہے پوری دنیا کے منصفوں کو اسرائیل کو مزید پھیلنے سے روکنا ہو گا ورنہ یہ کسی بڑی جنگ کا سبب بھی بن سکتا ہے ہر سال ہزاروں فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے -

بہت ضروری ہے کہ تمام مسلمان ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں اور اسرائیل کے خلاف متحد ہو جائیں تا کہ وہ اپنے ناپاک ارادوں میں کامیاب نہ ہو سکے اسرائیل تب ہی فلسطینیوں پر ظلم کرتا ہے جب وہ فلسطینی علاقے میں اپنی نئی آبادیاں آباد کرتا ہے اگر اس کو ہ روکا گیا تو وہ آہستہ آہستہ فلسطین کے علاوہ دوسرے عرب ممالک کے لئے بھی خطرہ بن سکتا ہے امریکہ نے تمام عرب اور مسلمان ممالک کی توجہ داعش پر مرکوز کروا رکھی ہے اور ادھر اسرائیل کھلم کھلا فلسطین کے مسلمانوں پر گولیاں برسا رہا ہے اور اس کو پوچھنے والا کوئی نہیں کیوں کہ اسرائیل کو امریکہ کی پشت پناہی حاصل ہے جس کی وجہ سے وہ معصوم فلسطینیوں پربے دریغ ظلم کر رہا ہے ظلم کی انتہا یہ ہے کہ خواتین سمیت بچوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے اس کے علاوہ نوجوان فلسطینیوں کو جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے اور ان پر تششدد کیا جاتا ہے مسلمان نوجوان خواتین کو اسکارف اتارنے کو کہا جاتا ہے اور انکار پر تشدد کیا جاتا ہے اسرائیل کے قبضہ کے بعد فلسطین میں غربت کی شرع میں اضافہ ہوا ہے اس کی کل آمدنی میں کمی واقع ہوئی ہے اسرائیل کی بمباری سے کئی علاقوں کی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جس سے بہت سے فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں بمباری سے نہ صرف عمارتوں بلکہ سکولوں اور ہسپتالوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف کوئی بھی قرارداد کامیاب ہونے نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے آج تک اسرائیل پر کسی قسم کی پابندی نہیں لگائی گئی اور وہ کھلم کھلا فلسطینی شہریوں پر ظلم اور ان کی املاک پر قبضہ کرتا چلا جا رہا ہے اس کے علاوہ اسرائیل فلسطین کی سرحدوں پر قبضہ کر کے اسے دوسرے عرب ممالک سے الگ کرنا چاہتا ہے تا کہ چاروں طرف سے فلسطین پر نظر رکھی جا سکے اگر اسرائیل کو نہ روکا گیا تو یہ پورے فلسطین کو اپنے قبضہ میں لے لے گا اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جلد فلسطینیوں کو ان یہودیوں سے رہائی نصیب ہو تما م دنیا کے مسلمانوں کو اسرائیل کی بنی اشیاء کا بائیکاٹ کرنا چاہیئے۔

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1854767 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More