آسانی

میں نے محسوس کیا ہے کہ ہم بہت بڑی بڑی باتیں کرنے لگ گئے ہیں اور بحث ختم نہیں ہورہی اور عمل شروع نہیں ہو پا رہا اور عمل چھوٹے سے عمل سے شروع ہوتا ہے اور رستہ بناتا جاتا ہے اور کام کے شروع میں ‫بسم الله ‬پڑھنا کھانا کھا کر خدا کا شکر ادا کرنا ملاقات میں سلام کرنا اور ما شاء الله کہنا إن شاء الله جزاك الله کہنا سب سلامتی اور صالحیت اور روحانیت کی طرف لے جانے والے اور کسی کا شکریہ ادا کرنا اور تحسین و تعریف کے الفاظ جو یقین اور شکر گزاری کی علامات ہیں اور اپنا دکھ درد خدا سے کہہ دینا ہی روحانیت کے سفر کا آغاز ہے اب اس کا نام آپ دینداری رکھ دیں یا صوفی ازم رکھ دیں یا کسی اور نام سے پکار لیں کوی کم کوی زیادہ رستہ طے کر چکا ہوتا ہے -

ہم نہ جانے کونسی گتھیاں سلجھا رہے ہیں اور کونسی دھواں دار مباحثوں میں پڑ گئے ہیں جس سے مزید ایک دوسرے سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور غلطیاں بھی انسان سے ہی ہوتی ہیں اور توبہ کا دروازہ کھلا رہتا ہے اور تا دم مرگ کھلا رہے گا اور اس دروازے پر کسی مولوی صاحب کا پہرہ نہیں نہ ہی کوی فتوی لینا ہے اور خدا سے بات چیت کا دروازہ بھی کھلا رہتا ہے اور اس کے بندوں سے دو میٹھے بول اور ان کی کوی خدمت جو بھی آسانی سے ہو سکے اور آسانی کا لفظ آتے ہی ایک پروگرام ٹیوی کا "زاویہ "یاد آجاتا ہے جس میں خوبصورت داستانوں اور نصیحت آمیز باتوں کو خوبصورت الفاظ کے ساتھ خوبصورتی کے ساتھ کہا جاتا تھا کو جس کے آخر میں کہا جاتا تھا -

خدا آپ کو آسانیاں عطا فرماے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف عطا فرمائے-

ن سے نعمان صدیقی
About the Author: ن سے نعمان صدیقی Read More Articles by ن سے نعمان صدیقی: 28 Articles with 24526 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.