دردِ دل

آج مورخہ ۱۱ فروری بروز اتوار، سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے ایک پوسٹ پرنظر پڑی کہ جس نے دل ودماغ کو ہلا کر رکھ دیا اور پھر یہ ذہن بنا کی اپنی مصروفیت میں سےکچھ وقت نکال کر اپنے جذبات و احساسات کو تحریر کا جامہ پہناتے ہوئے ایک تحریرایسی لکھی جائے کہ جس میں عوام اہلسنت تک ایک دردِدل بیان کیا جائے اور اپنی استطاعت کے مطابق اصلاح امت کا کچھ نہ کچھ سامان کیا جائے۔

اللہ تبارک وتعالیٰ نے علماء کرام کو بہت بڑا مقام و مرتبہ عطا فرمایا ہے حتٰی کہ جب ایک عالم، عالم بننے کا ارادہ فرماتا اورزانوۓ تلمُّذ طے کرنے کے لئےکسی عالم کی بارگاہ میں حاضر ہوتا ہے اور طالبِ علم کی فہرست میں شامل ہو جاتا ہے تو اسکا مقام و مرتبہ اتنا بڑھ جاتا ہے کہ احادیث میں آتا ہے کہ فرشتے اسکے پاؤں کے نیچے اپنے پروں کو بچھالیتے ہیں، جب تک وہ علم طلب کرتا رہتا ہے تب تک اللہ کی راہ میں ہوتا ہے ، اگر اسی حالت میں مر جائے تو شہید کارتبہ پاتا ہے۔ یہ سب اسکا مقام ہے جو ابھی عالم بھی نہیں ابھی عالم بننے کا ارادہ لے کر علم دین حاصل کرنے آیا ہے۔ اب ذرا سوچئیے کہ ایک عالم دین کا جس نے اپنے دس، بیس ،تیس سال علم دین کو دیئے ہیں اورپوری زندگی علم دین کی ترویج میں صَرف کرنے کا ارادہ ہیں ۔

اب ہمارا وہ مسلمان بھائی جس نے درسِ نظامی کا نام تک نہیں سُنا،اس میں پڑھائی جانے والی کتابوں کا ٹھیک طرح نام تک لینے کی استعدا د نہیں رکھتا، اب اگر ہاتھ میں سوشل میڈیا آگیا اپنی بات ہزار ، دو ہزار لوگوں تک پہنچانے کے ذرائع ہاتھ میں آگئے تو کسی بھی عالم میں دین کی عزت اُچھالنے سے دریغ نہیں کرتا۔ اب اگر ایسا ہی چلتا رہا تو جو عزت لوگوں کےدلوں میں عُلماء کی ہے وہ رفتہ رفتہ ختم ہونے سےروکنا مشکل ہوجائے گا۔

افسوس، دُکھ اور درد صرف اسی بات کا ہے جسکا میں نے بارہا اپنے طلباءمیں ذکر کیا ہے کہ ہم اگر کسی آستانے، کسی تنظیم، کسی ادارے سے وابستہ ہیں تو ہمارے نزدیک وہی پیر، وہی مفتی، وہی عالم ٹھیک ہے جو ہمارے آستانے، ہماری تنظیم، ہمارے ادارے سے وابستہ ہے اور اسکے علاوہ نہ کوئی پیر پیر ہے، نہ کوئی مفتی مفتی اور نہ کوئی عالم عالم ہے۔ اور ہمارا یہی ذہن ہمیں علما ء کے خلاف بات کرنے، انکے خلاف پوسٹ کرنے اور انکے خلاف عَلَم بغاوت بلند کرنے پر اُبھارتا اور سمجھانے پر اس سمجھانے والے کے خلاف کر دیتا ہے۔

خُدارا،خُدارا،خُدارا علماءکی تعظیم کیجئے، قرآن و حدیث میں کہیں ایسا نہیں ملتا کہ جو عالم و مفتی آپکی تنظیم، ادارے اور آستانے سے منسلک ہے اسی کی تعظیم و تکریم ضروری ہے۔ لہٰذا علماءکی قدر کیجئے، انکی تعظیم کو اپنی زندگی میں شامل کیجئے، انکے خلاف کسی بھی طرح کلام کرنے کو اپنی زندگی سے نکال دیجئے۔ اسی میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔
اللہ تعالٰی علماء کی قدر کرنے والوں میں ہمیں شامل فرمائے۔
آمین

Mudarris Ahmed Raza madani
About the Author: Mudarris Ahmed Raza madani Read More Articles by Mudarris Ahmed Raza madani: 5 Articles with 6489 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.