ٹریفک قوانین کی پاسداری وقت کی اہم ضرورت

ٹریفک قوانین کی پاسداری ہمارا دینی اور قومی فریضہ ہے لیکن دیکھا گیا ہے کہ سڑکوں پر ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑا دی جاتی ہیں شاید اسی وجہ سے ہر سال ٹریفک حادثات میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے حادثہ میں کھبی کسی ایک انسان کی اپنی غلطی ہوتی ہے اور کھبی کسی دوسرے ڈرائیور کی غلطی سے کئی معصوم اور بے گناہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔اگر قانون پر صحیح طرح سے عمل کیا جائے تو حادثات کی شرح میں کمی لائی جا سکتی ہے۔اپنی زندگی کی حفاظت کریں کیونکہ یہ اﷲ کی امانت ہے اور اس کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اکثر ہماری غلطی کی وجہ سے کسی دوسرے کی جان چلی جاتی ہے اکثر دیکھا گیا ہے کہ ڈرائیور حضرات اپنی گاڑیوں کی ریس لگاتے ہوئے حادثے کا شکار ہو جاتے ہیں۔

اس افراتفریح کے دور میں ہر کوئی پہلے اپنی منزل پر پہنچنا چاہتا ہے لیکن تیز رفتاری سے وہ اپنے گھر پہنچنے کی بجائے موت کی آغوش میں چلا جاتا ہے جانے والا تو چلا گیا لیکن اس کے پیچھے اس کے ماں باپ ،بیوی بچوں اور بہن بھائیوں کو سوگوار چھوڑ جاتا ہے ہمیں اپنی جان کا نہیں تو کم از کم ان خونی رشتوں کا ہی پاس کرنا چاہیئے تا کہ ہم اپنی جان کی حفاظت کر کے اپنوں کو کسی صدمہ سے دوچار نہ کریں۔دین بھی ہمیں صبر کی تلقین کرتا ہے ہمیں اس کا مظاہرہ سڑکوں پر بھی کرنا ہو گا لاہور شہر میں دیکھا گیا ہے کہ سگنل پر رکا نہیں جاتا اور یہی عمل ہمیں حادثہ سے دوچار کر دیتا ہے ۔کسی بھی مہذب معاشرے میں جا کر دیکھیں کہ وہاں کیسے ٹریفک قوانین کی پابندی کی جاتی ہے دوسرا ہمیں ٹریفک سٹی پولیس کے ساتھ تعاون کرنا چاہیئے تبھی ہمیں اس پولیس کے فوائد حاصل ہو سکیں گے ٹریفک پولیس کی جانب سے بھی شہریوں کو گاہے بگاہے ٹریفک قوانین کی آگاہی کے لئے مہم چلائی جاتی ہے ٹریفک پولیس کی جانب سے یہ ایک اچھا اقدام ہے اگر ہم قانون پسند معاشرہ بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں شہریوں کو ٹریفک قوانین سے متعلق معلومات فراہم کرنی ہوں گی تا کہ ایک مہذب معاشرہ تشکیل پا سکے۔

لاہور میں پہلا سیف سٹی پروجیکٹ بھی شہریوں کو ٹریفک قوانین کا پابند بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا مستقبل قریب میں اگر کوئی رات ۲ بجے بھی سگنل کی خلاف ورزی کرے گا تو اسے گھر پر چالان ٹکٹ بھیج دیا جائے گا۔یوں یہ ایک اچھا اقدام ہے کیونکہ جب تک سزا یا جرمانہ نہ ہو تب تک ہم ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے رہتے ہیں ٹریفک قوانین کی پاسداری کے لئے ہر شہری کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہو نا چاہیئے تا کہ وہ خود بھی محفوظ رہے اور دوسروں کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جا سکے دیکھا گیا ہے کہ ہمارے ہاں زیادہ تر موٹر سائیکل سوار قوانین کی دھجیاں اڑاتے نظر آتے ہیں مصروف شاہراؤں پر ون ویلنگ کی جاتی ہے جس میں اکثر کی جان چلی جاتی ہے یا پھر نوجوانی میں ہی معذوری کا روگ لگ جاتا ہے۔ہمیں اپنے بچوں پر نظر رکھنی چاہیئے تا کہ وہ اس طرح کی حرکات سے باز رہیں اکثر نوجوان موٹر سائیکلوں پر ریس لگاتے ہیں جو حادثے کا سبب بن جاتی ہے ہمیں اپنے نوجوانوں کو بھی ایجوکیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

ٹریفک وارڈن اپنی ذمہ داری کو نبھاتے تو ہیں لیکن اس کے باوجود بڑے شہروں میں روزانہ ٹریفک کا جام رہنا ایک سوالیہ نشان ضرور ہے ہمیں ان ٹریفک وارڈن کی تربیت بہتر انداز سے کرنے کی ضرورت ہے دیکھا گیا ہے کہ اکثر ٹریفک جام میں وارڈن نطر نہیں آتا جس سے مسئلہ مزید گھمبیر ہو جاتا ہے اورٹریفک کئی کئی گھنٹہ جام رہتی ہے اس سے نہ صرف پٹرول کا زیاں ہوتا ہے بلکہ قیمتی وقت بھی ضائع ہوتا ہے اور لوگ اپنے دفاتر ،سکول اور کالج دیر سے پہنچتے ہیں ۔اگر ہر شخص اپنی ذمہ داری کا خیال رکھے تو اس طرح ٹریفک کے مسائل پیدا نہ ہوں۔

آخر میں اعلیٰ حکام سے درخواست کروں گا کہ لائسنس باقائدہ ٹریننگ کے بعد ہی جاری کئے جائیں اور ایسے دو نمبر لائسنس رکھنے والوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے اور اگر ادارے میں کوئی دو نمبر لائسنس جاری کرتا ہے تو اسے بھی قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ ان حادثات پر قابو پایا جا سکے جو ہماری زندگی کا معمول بن گئے ہیں۔ بعض شہروں میں جان پہچان سے لائسنس بنوا لئے جاتے ہیں جو یقیناً سب سے بڑا جرم ہے ان لوگوں کا بھی محاسبہ ہونا چاہیئے تا کہ حادثات پر قابو پایا جا سکے۔ہر شہری کو ٹریفک قوانین پر عمل کرنا چاہیئے اور ہمیں ٹریفک وارڈن سے بھی تعاون کرنے کی ضرورت ہے ۔اﷲ ا ٓپ سب کا حامی و ناصر ہو ۔آمین
 

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1846136 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More