فوری انصاف

ایک دفعہ بیجنگ شہر کے ایک محلے میں ایک نَو عمر لڑکی سے زنا بالجبر کا واقعہ پیش آیا اور مجرم روپوش ہو گیا۔ چیئر مین ماؤ تک خبر پہنچی۔ وہ خود متاثرہ لڑکی سے ملے اور اس سے پوچھا : "جب تم سے زیادتی کی گئی تو کیا تم مدد کے لیے چلائی تھیں ؟"
لڑکی نے اثبات میں سر ہلایا۔
چیئر مین ماؤ نے اس کے سر پر دستِ شفقت رکھا اور نرمی سے کہا: "میری بچی! کیا تم اسی قوت کے ساتھ دوبارہ چِلا سکتی ہو ؟"
لڑکی نے کہا : " ہاں ۔۔۔ "
ماؤ کے حکم پر انقلابی گارڈ کے کچھ اہلکار نصف کلومیٹر کے دائرے میں کھڑے کر دیے گئے ۔ اس کے بعد لڑکی سے کہا گیا کہ : "پوری قوت کے ساتھ چیخو ۔۔۔!"
لڑکی نے ایسا ہی کیا۔ چیئرمین ماؤ نے تمام اہلکاروں کو بلایا اور ہر ایک سے پوچھا گیا کہ لڑکی کی چیخ سنائی دی یا نہیں ؟
سب نے کہا : "لڑکی کی چیخ سنائی دی گئی ۔"
چیئرمین ماؤ نے اگلا حکم صادر کیا کہ نصف مربع کلومیٹر کے اس علاقے کے تمام مردوں کو گرفتار کر لیا جائے اور تیس منٹ کے اندر اگر مجرم کی درست نشاندہی نہ ہو سکے تو تمام گرفتار مردوں کو گولی سے اڑا دیا جائے۔
حکم کی فوری تعمیل ہوئی اور دی گئی مہلت کو ابھی بمشکل دس منٹ ہی گزرے ہوں گے کہ مجرم کی نشاندہی ہوگئی اور اگلے بیس منٹ کے اندر اندر مجرم کو پکڑ کر چیئر مین ماؤ کے سامنے پیش کر دیا گیا۔ لڑکی نے شناخت کی۔ موقع پر فیصلہ ہوا اور مجرم کا بھیجہ اڑا دیا گیا۔ جرم سے سزا تک کا وہ دورانیہ محض تین گھنٹوں پر مشتمل رہا۔ اسے کہتے ہیں فوری انصاف ۔۔۔ جس کے بل بوتے پر آج چین کامیاب ملکوں کی فہرست میں سب سے نمایاں ھے۔
کاش آج ماؤ جیسا حکمران ہوتا تو قصور کی بے قصور اور معصوم زینب کو یہ روزِ سیاہ نہ دیکھنا پڑتا جس کے بعد اس کی آنکھیں ہی نہ کھل سکیں-

Muhammad Shoaib Awan
About the Author: Muhammad Shoaib Awan Read More Articles by Muhammad Shoaib Awan: 20 Articles with 20434 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.