اسلام کا نظریہ تبلیغ

لغوی معنی: انتہاء یاآخری منزل تک پہچانے کے ہیں ۔
اصطلاحی معنی: اللہ کے پیغام کو بنی نوع انسان تک پہنچانا ہے۔
مقصد: جس طرح مسلح ہتھیار کے ذریعہ دشمن کے حملوں کا دفاع کیا جاتاہے اور اسلامی سرحدوں کی حفاظت کی جاتی ہے اسی طرح دلائل اور براہین کے ذریعہ اسلام کی سچا ئی اور حقانیت کو واضح کرتے ہوئے
اسلام کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی جاتی ہے ۔

تبلیغ کی اہمیت ازروئے قرآن
كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ ۭ وَلَوْ اٰمَنَ اَھْلُ الْكِتٰبِ لَكَانَ خَيْرًا لَّھُمْ ۭمِنْھُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ اَكْثَرُھُمُ الْفٰسِقُوْنَ ١١٠؁ (آل عمران )
تم ہو بہتر سب امتوں سے جو بھیجی گئی عالم میں حکم کر تے ہو اچھے کاموں کا اور منع کرتے ہو برے کاموں سے اور ایمان لاتے ہو اللہ پر اور اگر ایمان لاتے اہل کتاب تو ان کے لئے بہتر تھا، کچھ تو ان میں سے ہیں ایمان پر اور اکثر ان میں نافرمان ہیں۔

آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ امت مسلمہ کا ظہو ر لوگوں کی بھلا ئی کے لیے ہے کہ لوگوں کی نیکی کی طرف بلائیں اور ان کو برائیوں سے روکیں ۔اور اسی کا نام تبلیغ ہے ۔

دوسرے مقام پر ارشادفرمایا " اَلَّذِيْنَ اِنْ مَّكَّنّٰهُمْ فِي الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ ۭ وَلِلّٰهِ عَاقِبَةُ الْاُمُوْرِ " 41؀(حج )
یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو زمین میں اقتدار بخشیں تو یہ قائم کریں گے نماز کو اور ادا کریں گے زکوۃ کو اور حکم دیں گے نیکی کا اور روکیں گے برائی سے اور اللہ ہی کے اختیار میں ہے سب کاموں کا انجام ۔

اس آیت سے واضح معلوم ہوا کہ اسلامی حکومت پر تبلیغ فرض ہے ۔

اسی طرح ایک اور مقام پرارشاد فرمایا :۔" قُلْ هٰذِهٖ سَبِيْلِيْٓ اَدْعُوْٓا اِلَى اللّٰهِ ۷ عَلٰي بَصِيْرَةٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِيْ ۭ وَسُبْحٰنَ اللّٰهِ وَمَآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ " ١٠٨؁ (یوسف)
کہہ دو (ان سے اے پیغمبر) کہ یہ ہے میرا راستہ، میں بلاتا ہوں اللہ کی طرف، (روشنی اور) بصیرت پر قائم ہوں میں بھی، اور وہ سب بھی جنہوں نے میری پیروی کی، اور پاک ہے اللہ (ہر نقص و عیب اور ہر شائبہ شرک سے)، اور میرا کوئی لگاؤ نہیں مشرکوں سے۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ دعوت الی اللہ نبی کریم ﷺ اور آپ کے پیروکاروں کا راستہ ہے ۔

اسی طرح ایک اور مقام پر فرمایا :۔" وَالْعَصْرِ Ǻ۝ۙاِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِيْ خُسْرٍ Ą۝ۙ اِلَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ڏ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ " Ǽ۝ۧ (عصر )
قسم ہے زمانے کی۔بلاشبہ انسان قطعی طور پر خسارے میں ہے۔مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور آپس میں حق بات کی تلقین اور صبر کی تاکید کرتے رہے۔

اس سورت میں فرمایا گیا کہ انسا ن کی بس یہی خوبی نہیں کہ خود نیک کام کرتا رہے بلکہ اصل خوبی یہ ہے کہ دوسروں کو بھی اس کی طرف بلائے۔(اسلام کا سیاسی نظام صفحہ۳۵۴تا ۳۵۶)،پروفیسر چودھری غلام رسول چیمہ )

تبلیغ کی اہمیت ازروئے حدیث
حضوراکرم ﷺ نے فرمایا "جب میری امت دنیا کی عظمت میں کھو جائے گی تو اسلام کی ہیبت ان کے دلوں سے نکل جا ئے گی اور جب امربالمعروف اور نہی عن المنکر کو ترک کردے گی تو وحی کی برکات سے محروم ہوجا ئے گی ،جب آپس میں ایک دوسرے کو سب وشتم دینا شروع کردے گی تو اللہ کی نگاہ سے گرجا ئے گی (ترمذی شریف )

ایک اور حدیث میں ہےآپ ﷺنے فرما یا "فلیبلغ الشاہد الغائب "ان لوگوں تک میری باتوں کو پہنچادو جو میر ی مجلس میں موجود نہیں ہیں (بخاری شریف )

حضوراکرم ﷺ نے فرمایا "اللہ تعالیٰ اس امت کے لیے ہر صدی کے سرپر ایک مجدد بھیجتا رہے گا جو اس کے دین کی تجدید کرے گا "(ابود اؤد شریف )اس وعدہ الہی کے مطابق ہر دور میں ایسے لوگ پید ا ہوتے رہے جنہوں نے فریضہ تبلیغ سرانجام دیا ۔


تبلیغ کا طریقہ
1۔عقید ہ کی اشاعت براہین اوردلائل کے ساتھ ہونی چاہیے نہ کہ بزور شمشیر ارشاد ربانی ہے "لااکرہ فی الدین"

2۔حکمت او ر دانا ئی سے کام لیتے ہو ئے فریضہ تبلیغ سرانجام دینا چاہیے اور اگر بحث کی نوبت آجا ئے تو عمدہ طریقے سے انہیں قا ئل کیا جائے ۔
ارشاد باری ہے "اُدْعُ اِلٰى سَبِيْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِيْ هِىَ اَحْسَنُ ۭ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَـبِيْلِهٖ وَهُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِيْنَ " ١٢٥؁ نحل )
بلاتے رہیے آپ اپنے رب کی راہ کی طرف، دانش مندی اور عمدہ نصیحت کے ساتھ، اور (بوقت ضرورت) ان سے بحث کرو اس طریقے کے ساتھ جو کہ سب سے اچھا ہو،بیشک آپ کا رب خوب جانتا ہے اس شخص کو بھی جو بھٹکا ہوا ہے اس (اللہ) کی راہ سے، اور وہی خوب جانتا ہے ان سب کو بھی جو سیدھی راہ پر ہیں۔

3۔تبلیغ کرتے وقت تدریج اور ترتیب کا لحاظ کیا جا ئے پہلے عقائد کی طرف توجہ دی جا ئے اور ان میں بھی پہلے توحید کی طرف بلایا جائے اور بعد میں عبادات کی تٖفصیل بتدریج بیان کی جا ئے ۔

چنانچہ نبی کریم ﷺ نے جب سلاطین کو تبلیغی خطو ط لکھے تو عقید ہ توحید سے ابتد اکی اور عبادت الہی کو مقدم کیا اور یہ آیت لکھی "قُلْ يٰٓاَھْلَ الْكِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَاۗءٍۢ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهٖ شَيْـــًٔـا وَّلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ ۭ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْهَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ " 64؀
فرما دیجیے! اے اہل کتاب، آؤ تم ایک ایسی بات کی طرف جو کہ یکساں ہے، ہمارے اور تمہارے درمیان، کہ ہم کسی کی بھی بندگی نہیں کریں گے سوائے ایک اللہ کے، اور ہم کسی بھی چیز کو (کسی بھی طور پر) اس کا شریک نہیں ٹھہرائیں گے، اور نہ ہی ہم میں سے کوئی کسی کو اپنا رب بنائے گا سوائے اللہ کے، پس اگر (اس واضح اور معقول بات کے بعد) یہ لوگ روگردانی کریں، تو کہو کہ تم لوگ گواہ رہو کہ بیشک ہم تو (بہرطور اسی کے) فرمانبردار ہیں۔

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے حضر ت معاذ بن جبل کو تبلیغی مشن پر یمن بھیجا اور نصیحت فرما ئی "انہیں دعوت دو کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ،اگر وہ ایسا مان جائیں تو انہیں بتادو کہ اللہ تعالیٰ نے دن رات میں ان پر پانچ نماز فرض کی ہیں اور اگر وہ یہ بھی مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ نے ان کے مالوں میں ان پر صدقہ فرض کیا ہے جو ان کے مالداروں سے لیا جا ئے گا اور ان کے محتاجوں کو دیا جا ئے گا ۔

چنانچہ اس طرح سے آپ نے تبلیغ کا ایک دستور دیا کہ پہلے اللہ کی توحید اور رسالت کی طرف بلایا جائے اور پھر نماز کے لیے اور پھر زکوۃ و دیگر ارکان کی طرف دعوت دی جائے ۔

4۔مبلغ اسلام کو اس طر ح سے دین کا پر چار کرنا چاہیے کہ لوگوں کو اس میں تنگی محسوس نہ ہو بلکہ سننے والے کا دل وزبان پکار اٹھے یہ یہ تعلیم عین فطرت ہے ۔
ارشاد ربانی ہے :۔" يُرِيْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ " ١٨٥؁ (بقرہ )

اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے وہ تم سے سختی نہیں کرنا چاہتا۔

5۔اسلام کی تبلیغ کرتے وقت ہمیشہ اسلام کی خوبیاں اور اوصاف بیان کرنے چاہییں دوسروں کے مذاہب پر تنقید نہ کرے اس سے دوسرے مذاہب کے لوگوں میں نفرت پیدا ہوجاتی ہے ۔
ghazi abdul rehman qasmi
About the Author: ghazi abdul rehman qasmi Read More Articles by ghazi abdul rehman qasmi: 31 Articles with 260405 views نام:غازی عبدالرحمن قاسمی
تعلیمی قابلیت:فاضل درس نظامی ،الشہادۃ العالمیہ،ایم اے اسلامیات گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان،
ایم فل اسلامیات بہاء الدی
.. View More