تمام کالم نویس خُدا کے واسطے احتیاط کریں

مُحترم قارئین کرام السلامُ علیکم
(یہ تحریر اُن تمام کالم نویسوں کے نام جو ہماری ویب پر لکھتے ہیں خاص طور پر وہ جو اسلامی سکیشن میں اپنی خوبصورت تحریریں پوسٹ کرتے ہیں)

ایک سوال:

فرض کیجئے کوئی شخص راہ چلتے ہُوئے اگر آپ کی جانب تھوکنے کی کوشش کرے تو آپ کا رَدِ عمل کیا ہوگا؟

میرے خیال میں ممکنہ طور پر چند جوابات ہیں جو آپ مجھے دے سکتے ہیں

نمبر ایک : اُس شخص سے پہلو بَچّا کر نِکل جائیں گے
نمبر دو : اُس شخص کو سمجھانے کی کوشش کریں گے
نمبر تین : اُس شخص کو سبق سکھائیں گے تاکہ آئندہ وہ کسی کے ساتھ ایسی نازیبا حَرکت نہ کرے
نمبر چار : اُس کی شکایت پولیس اسٹیشن پر درج کرائیں گے

اور یہ تمام جوابی رَدِ عمل انسانی نفسیات کے مطابق ہیں اگرچہ اِن میں معمولی رَدُ بدل ہوسکتا ہے۔

لیکن اگر کوئی شخص رَدِّ عمل میں اپنی ہی شہہ رگ کاٹ لے اور خُود کو ہلاکت میں ڈال لے اِس جواز کیساتھ کہ چُونکہ میری عزت نفس کو مجروح کیا گیا ہے۔ اِس لئے اِنتقاماً میں نے یہ اِقدام کیا ہے۔ تُو کوئی بھی اِنسان ایسے شخص کو صحیح الدماغ نہیں کہے گا ۔

کیونکہ عزت نفس قیمتی متاع ضرور ہے لیکن اسکے لئے جان دینے کی ضرورت نہیں تھی بلکہ اُن اقدامات کی ضرورت تھی جو اوپر بیان کئے گئے ہیں۔

جِس طرح زندگی اللہ کریم کی نعمت ہے، اور اِسکا ٹھکرانا کُفران نعمت۔ اور اِسے ضائع کرنا خُدا کو سخت ناپسند ہے اِسی طرح دولتِ ایمان بھی اللہ کریم کی عظیم نعمت ہے اور ایک مسلمان کی قیمتی ترین متاع یہی دولت ایمان ہے جو اپنے ایمان کو اس دُنیا میں شیطان سے بَچَّانے میں کامیاب رہا وہی آخرت میں بھی سرخُرو ہوگا۔ جبکہ شیطانِ لعین وقت نزع تک اِسی تگ و دُو میں رہتا کہ کسی نہ کِسی طرح سے مؤمِن کی اِس متاع ِ عظیم کو لُوٹ سَکے۔

محترم قارئین میری اِس تمام تمہید کا مقصد صرف اِتنا ہے دُنیا کی کوئی بڑی سے بڑی نعمت اِسکا مقابل نہیں ہُوسکتی اگر یہ نعمت چِھن جائے اور ہم چاہے دُنیا میں کتنا ہی نام کمالیں کِتنی ہی عزت کمالیں اور چاہے جِتنی دولت کمالیں ہم خسارے ہی میں رہیں گے یہ دُنیا بِلاآخر فانی ہے کل جب حشر کا میداں بَپا ہُوگا تو وہاں عزت کا معیار صرف ایمان اور پرہیزگاری ہوگی اور ہمارے اعمال بھی تبھی کارآمد ہونگے جب کہ ایمان سلامت ہُوگا۔

لیکن کسقدر بدنصیب ہوگا وہ شخص جو میدانِ حشر میں لاکھوں اعمال کے باوجود بھی ناکام ہُوگا لیکن وہاں سوائے حسرت اور ناکامی کے کچھ بھی نہ پاسکے گا۔

ہماری ویب پر لکھنے والے تمام ہی احِباب یقیناً حصول ثواب کا جذبہ لیکر اپنی تحریریں اسلامی سیکشن میں پوسٹ کرتے ہیں لیکن بعض تحریریں ایسی ہُوتی ہیں جِن پر لوگ اپنے مسلک کی نمائندگی کرتے ہُوئے مَثبت کمنٹس دیتے ہیں اور بعض اِختلاف رائے کرتے ہُوئے کالم نویس سے دَلیل طلب کرتے ہیں یہاں تک تو معاملہ ٹھیک ہے کہ فقہی اختلاف کرتے ہُوئے کوئی بھی دَلیل طلب کرسکتا ہے لیکن بِگاڑ تب پیدا ہُوتا ہے جب کمنٹس باکس میں ایسے کمنٹس بھی شامل کردئیے جاتے ہیں جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مُبارک کو نِشانہ بنادیا جاتا ہے یا کبھی صحابہ کرام رضوان اللہِ اجمعین کے فیصلوں پر اعتراض شروع ہوجاتا ہے۔ یا صالحین اُولیائے کاملین (رَحمُ اللہِ اجمعین) کی ذات بابرکات کو نِشانہ بَنایا جاتا ہے۔ اور اسطرح نہ صرف بے اَدبی کے مُرتکب ہوجاتے ہیں بلکہ بعض اوقات جُوشِ خِطابت میں اپنے ایمان ہی کو داؤ پر لگادیتے ہیں۔

ادب والوں کا ذکر قران مجید میں اللہ کریم اس طرح ارشاد فرماتا ہے
اَلَّذِیۡنَ یَقُوۡلُوۡنَ رَبَّنَاۤ اِنَّنَاۤ اٰمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوۡبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ﴿ۚ۱۶﴾
وہ جو کہتے ہیں اے رب ہمارے ہم ایمان لائے تو ہمارے گناہ معاف کر اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالے

(اور وہ کون لوگ ہیں اگلی آیت میں اِرشاد فرماتا ہے)

اَلصّٰبِرِیۡنَ وَالصّٰدِقِیۡنَ وَالْقٰنِتِیۡنَ وَالْمُنۡفِقِیۡنَ وَالْمُسْتَغْفِرِیۡنَ بِالۡاَسْحَارِ ﴿۱۷﴾
صبر والے اور سچے اور ادب والے اور راہ خدا میں خرچنے والے اور پچھلے پہرے معافی مانگنے والے
(سورہ آل عمران آیت نمبر 17)

اور جب ہَم سورہ الحجرات کا مُطالعہ کرتے ہیں تو اِس کی ابتدا ہی اَدبِ مُصطفٰی (صلی اللہ علیہ وسلم) سے ہُوتی ہے جس میں اللہ کریم مسلمانوں کو اَدبِ مصطفٰی کی تعلیم دیتے ہوئے ارشاد فرمارہا ہے کہ تُمہاری ذرا سی بے اَدبی تُمہارے اعمال کو اکارت کرسکتی ہے۔

اور سورہ مائدہ میں اِرشاد فرماتا ہے کہ میں اپنے محبوب (صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کرنے والوں کیساتھ ہوں

اور اللہ نے فرمایا بے شک میں تمہارے ساتھ ہوں ضرور اگر تم نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور میرے رسولوں پر ایمان لاؤ اور ان کی تعظیم کرو ۔۔۔۔ (سورہ المائدہ آیت نمبر 12)

اور صحابہ کرام (رضوان اللہ اجمعین) کے لئے قران مجید میں اللہ کریم جا بجا ارشاد فرما رہا ہے
اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی کبھی اِن نُفوسِ قُدسیہ کیلئے ارشاد فرماتا ہے کہ یہ اللہ کی جماعت ہے اور کبھی اِرشاد فرماتا ہے کہ یہی کامیاب ہیں۔

اب جس سے اللہ کریم راضی ہوجائے اور جو اللہ کریم سے کامیابی کی سند پالے اُن پر اعتراض اُنکے فیصلوں پر نکتہ چینی کیا (معاذ اللہ ) ذاتِ باری تعالٰی پر اعتراض نہیں۔


اور یہ ہیں صالحین (رحمُ اللہِ اجمعین)
اِنَّ وَلِیَِّۧ اللہُ الَّذِیۡ نَزَّلَ الْکِتٰبَ ۫ۖ وَہُوَ یَتَوَلَّی الصّٰلِحِیۡنَ ﴿۱۹۶﴾
بے شک میرا والی اللہ ہے جس نے کتاب اتاری اور وہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے
(سورہ الاعراف آیت نمبر196۔)

کیا اللہ کریم کے دوستوں کی شان میں زُبان درازی اللہ کریم کے غضب کو آواز دینے کے مُترادف نہیں۔

بھاڑ میں جائے ایسی شہرت، ایسی عزت، ایسی پہچان، جو ہمیں ہمارے رَبّ عزوجل کی بارگاہ میں مُجرم بنادے۔ جُو ہماری ہلاکت کا پیش خیمہ ہُو ۔ جو کل میدان محشر میں ہمیں تنہا کردے ۔ جو ہماری روحانی نشو و نُما کے درمیان دیوار حائل کردے۔

ہم مُسلمان ہیں اور وجہ کیا ہے ہمارے مُسلمان ہونے کی کہ اللہ عزوجل کی عطا سے ایک مُسلمان گھرانے میں پیدا ہوئے اور ہمیں فخر ہے کہ الحمدُ للہ ہم مُسلمان ہیں لیکن کِتنا مُشکل ہے کسی کو مُسلماں کرنا۔ اس بات کی اہمیت کو سمجھنا ہو تو ہمیں اپنے مدنی آقا علیہ السلام کی مدنی اور بلخُصوص مکی زندگی کا مُطالعہ ضرور کرنا چاہیے صحابہ کرام رضوان اللہِ اجمعین کا شب و روز اس کے لئے سعی ءِ مُسلسل کرنا بھی دیکھنا چاہیئے۔

اور ہمارے اسلاف رَحمُ اللہِ اجمعین کا دور دراز مُلکوں کیلئے سفر اور صعوبتیں سِہنا بھی نہیں بھولنا چاہیئے کس قدر خُوش نصیب ہیں یہ نُفوسِ قدسیہ کے جنکے ہاتھوں پہ لاکھوں مُشرک ایمان لائے کل جب محشر کا میدان لگا ہوگا تو لاکھوں لوگ یہ گواہی دے رہے ہونگے کہ یہی ہیں وہ اللہ کے عظیم بندے جنکی وجہ سے ہمیں دولتِ اسلام کی لازوال نعمت مُیسر آئی۔

اور کسقدر شرمندگی کا باعث ہوگی اُس وقت یہ بات جب ہم شفاعت کیلئے کریم آقا کی بارگاہ میں رَجوع کریں گے اور ہمارے نامہ اعمال میں کسی کو مُسلماں کرنا تو کُجا دین کی خدمت تو درکنار البتہ یہ بدنامی کا سہرا ضرور سجا ہوگا کہ کہیں سے آواز آئے یہی ہیں وہ لوگ جو کسی کو مُسلماں تو نہ کرسکے مگر مسلمانوں کو کُفر و شِرک کا فتویٰ ضرور دیا کرتے تھے ۔

ذرا سوچیئے اِک ہمارے وہ اسلاف تھے جو کسی میں ایک ایمان کی نِشانی دیکھ کر اُس کے ایمان کی گواہی دیا کرتے تھے اور اک ہم ہیں جو ہزار نشانیاں دیکھ کر بھی مُسلمان ماننے کو تیار نہیں کسی کے کافر قرار پانے کیلئے ضروری ہے کہ وہ خُدا کی وحدانیت کا منکر ہو یا کلام الہی کا مُنکر ہو یا کلام الہی کی کسی آیت کا صریح انکار کرے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی یا بے ادبی کا مُرتکب ہو یا کسی اور نبی علیہ السلام کی شان کو گھٹانے کی کوشش کرے یا قولِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم سے روگردانی کرے فرشتوں کی یا جنت کی یا جَہنُم کی تحقیر کرے وغیرہ وغیرہ لیکن کسی بھی مُسلمان کو فروعی معملات کی وجہ سے کافر نہیں کہا جاسکتا۔

لیکن ایک ہَم ہیں جو اپنی عزت نفس کو قائم رکھنے کیلئے اپنی اَنَّا کی تسکین کی خاطر ایک دوسرے پر کیچڑ اُچھالے چلے جارہے ہیں اور صرف اِسی پر اِکتفا نہیں کرتے اپنی بات کو سچ ثابت کرنے کیلئے لاکھوں کروڑوں مسلمانوں پر کفر کا فتویٰ لگانے کی ہمت بھی رکھتے ہیں اور خُود سے بھی شرمندہ نہیں۔

جبکہ اللہ کریم قران مجید میں ارشاد فرمارہا ہے اور انہیں گالی نہ دو جن کو وہ اﷲ کے سوا پوجتے ہیں کہ وہ اللہ کی شان میں بے ادبی کریں گے زیادتی اور جہالت سے۔۔۔۔۔
(سورہ الانعام آیت نمبر 108)

ہمارا رَب عزوجل تُو ہمیں کُفار کو گالی دینے سے منع فرمائے کہ کہیں کُفار پلٹ کر اللہ کریم کی شان میں گُستاخی نہ کر بیٹھیں اور ایک ہم ہیں کہ مسلمانوں کو بھی نہ بخشیں۔

لہٰذا ضروری ہے جہاں ہماری ویب کے ذمہ داران کی یہ ذُمہ داری بنتی ہے کہ ایسی تحاریر جن میں گُستاخی اور بے اَدبی کا پہلو ہُو اور جِس سے مسلمانوں کی دِل آزاری ہوتی ہو پوسٹ نہ کی جائیں وہیں ہماری بھی ذِمہ داری بنتی ہے کہ اُن کالموں پر کمنٹس دینے سے قبل موڈریٹر کو ضرور ایسے کالموں کی نشاندھی کریں۔

خاص طور پر ہماری ویب کے اسلامی سیکشن پر کوئی ایسی تحریر نہ بھیجیں جس میں کسی خاص مسلک کو نشانہ بنایا گیا ہُو۔

آپکی تحریریں اصلاحی اور معاشرتی فوائد سمیٹے ہوئے ہُوں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اُس سے مُستفید ہُوسکیں۔

کمنٹس چاہے کِسی بھی شعبے میں دیں ایک دوسرے کو احترام سے مُخاطب کریں۔

کسی کو مُخاطب کرتے ہُوئے لفظ جاہل یا کم علم، یا اِس سے مُماثل الفاظ سے نہ کریں کہ یہ سامنے والے کو اشتعال دِلانے کا باعث ہوسکتے ہیں۔

اپنا نقطہ نظر ضرور پیش کریں کہ یہ آپکا حق ہے لیکن دوسروں کی بات بھی تحمل سے سُنیں۔

کمنٹس باکس میں مائی پیج پر رجسٹر افراد کیلئے ایک اضافی سہولت موجود ہے جس کے سبب آپکے کمنٹس فوری شائع ہوجاتے ہیں اسکا غلط استعمال نہ کریں ورنہ ممکن ہے کہ ہم سے یہ سہولت واپس لے لی جائے۔

چونکہ ہماری ویب پر قارئین میں ایک کثیر تعداد خواتین کی بھی ہُوتی ہے اسطرح ہم سب ایک فیملی کی مانند ہیں جس طرح آپ اپنے گھر میں کسی غیر اخلاقی سوال اور گُفتگو سے احتراز کرتے ہیں یہاں بھی ایسی گُفتگو سے پرہیز کریں۔

تمام ویب فورمز پر لکھنے والوں اور کمنٹس دینے والوں کے لئے قواعد اور ضوابط تحریر کئے جاتے ہیں ایسے ہی مفید قواعد اور ضوابط یہاں شعبہ مضامین میں نمایاں تحریر کئے جانے چاہئیں۔

اور ہماری ویب کے ذِمہ داران سے میری گُزارش ہے کہ جب اِس طرح کے قواعد اور ضوابط کو اصولی طور پر طے کرلیا جائے تو تمام ممبران سے اُسکی پاسداری کروائی جائے اگر کوئی ممبر اسکی خلاف ورزی کرے تو اُسکی تحریر یا کمنٹس کو آئندہ ہماری ویب کے فورم سے شائع نہ کیا جائے۔

امید ہے اِس معاملے کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے تمام ممبران اور قارئین کرام اس سلسلے میں مزید بہتر تجویز بھی دیں گے۔
 
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1062218 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More