جہالت کاخاتمہ کیوں ضروری ہے؟ قسط 2

اس طرح کی جہالتوں پر مبنی باتیں پہلے لوگ کیا کرتے تھے اور ہر چیز اللہ نے دی ہوتی تھی مگر یہ کہتے تھے کہ ہم جن بتّوں کی پوجا کرتے ہیں وہ ہمیں سب کچھہ دیتے ہیں ہمارے مال میں رزق میں اضافہ کرتے ہیں بارشیں برساتے ہیں اولاد عطا کرتے ہیں مشکلات سے نجات دیتے ہیں بیماریوں سے شفا دیتے ہیں اور اللہ پیغمبروں کے ذریعہ سے یہ باتیں ان کو یاد دھانی کراتا تھا کہ اللہ ہی عبادت کے لائق ہے صرف اسی کی عبادت کرو شیطان کے پیچھے لگ کر جو معبودان باطل تم لوگوں نے بنا رکھے ہیں وہ خود جب زندہ تھے تو اللہ کی عبادت کیا کرتے تھے ان کو اللہ کا شریک نا بناو -

یہ بات عام طور پر سننے میں آتی ہے کہ مسلمانوں کے اسلام پر انگریز عمل کرتے ہیں مسلمانوں سے ان کا اسلام وہ لے گئے ہیں اور مسلمانوں کو اپنے دین کی پیروی کرنے پر مجبور کرتے ہیں وہ کیسے مجبور کرتے ہیں مثال کے طور پر وہ شناختی دستاویزات پر تصاویر لگواتے اور ہر 10 سال بعد نئے سرے سے تصاویر اور دستاویزات تیار کرنے پر مجبور کرتے ہیں ورنہ اس کو مشکوک اور مجرم اور پاگل قرار دے دیا جاتا ہے اس طرح سے وہ ترقّی کی راہ سے ان کو زبر دستی ہٹا دیا جاتا ہے جتنے بھی مسلمان لڑکے لڑکیاں پیدا ہوتے ہیں ان کو اپنا غلام بنانے کا عمل غیر محسوس انداز سے شروع کر دیا جاتا ہے ہر مسلمان کی بچپن سے لے کر بڑھاپے تک معلومات حاصل کی جاتی ہیں اور فلموں اور ڈراموں میں یہ ریسرچز کی جاتی ہیں نیک اور پارسا نیچر کا مالک لڑکا اور لڑکی کن کن اوصاف کا حامل ہوتا ہے ان کی کمزوریاں ہوتی ہیں یہ ساری کوششیں اس لیے کی جاتی ہیں کہ جہالت کو پوری دنیا میں غالب کر دیا جائے یہ بات انگریز بخوبی جانتے ہیں کہ تعلیم بہت بڑی پاور ہے اس لیے وہ پوری دنیا پر تعلیمی نظام ہی ایسا رائج کر چکے ہیں کہ جس سے جہالت کا بول بالا ہو جائے عام طور پر ان کے ایجنٹ یہ بات کرتے ہیں کہ

1-اگر اللہ ہر جگہ موجود ہے تو پھر اللہ کو پیغمبر بھیجنے کی کیا ضرورت ہے
2-اگر اللہ 70 ماوں سے زیادہ انسان سے پیار کرتا ہے تو اللہ نجہالت کاخاتمہ کیوں ضروری ہے؟ے انسانوں کو اتنی کڑی آزمائشوں میں ڈالتا ہے
3-اگر اللہ نے آدم علیہ السلام کو بھیجا ہے تو تمام اولاد آدم کو بھی تو اللہ ہی بھیجتا ہے پھر تو یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہر انسان اللہ کا بھیجا ہوا ہے تو اس بات کا معنی بنا کہ محمد رسول اللہ یعنی محمد اللہ کے بھیجے ہوئے ہیں
4- مجمد رسول اللہ نے ابوالحکم کو ابوجہل قرار دیا حالانکہ وہ تو ایک جج تھا اور تمام سرداروں کا متّفقہ طور پر منتخب کردہ تھا حالانکہ اللہ کا حکم ہے کہ دوسروں کو غلط القاب سے نا پکارو جیسا کہ نماز پڑھنا بھی جیسے مسلمانوں پر فرض ہے ایسے ہی پیغمبیر محمد تھی تو اللہ نے یہ حکم دیا تھا کہ دوسروں کو غلط القاب سے نا پکارو اس پر پیغمبر محمد نے کیوں عمل نہیں کیا یہی کام ہم میڈیا کے ذریعہ سے علما کے خلاف کرتے ہیں کہ بہت بڑے عالم دین کو ابوجہل ثابت کر دیتے ہیں
5- آج جدید سائنس سے یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ سب انسانوں کو اللہ وحی کرتا ہے
6 -ریڈیو ٹی وی ٹیلی فون وائرلیس انٹرنیٹ گیس بجلی وحی کے ذریعہ سے ہی حاصل ہوتی ہیں
7 - انسان کا سانس لینا کہیں آنا جانا کوئی کام کرنا یہ سب وحی کے ذریعہ سے ہی ہوتا ہے

8- یہ کہا جاتا ہے کہ وحی کے ذریعہ حافظ قرآن بنایا جا سکتا ہے اور شاعر بنایا جا سکتا ہے کسی کو پاگل بنایا جاسکتا ہے
9 - ہیپناٹائزم اور ٹیلی پیتھی بھی وحی ہی ہوتی ہے اس کے ذریعہ لوگوں کو اپنا معمول بنا کر ان سے کچھہ منٹوں اور گھنٹوں سے لے کر کئی دنوں مہینوں اور سالوں تک معمول بنائے رکھا جاسکتا ہے اور ان سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ان کے ذریعہ سے دشمنوں کو نْقصان پہنچایا جاسکتا ہے
10- انسان تو انسان جانور اور سمندری مچھلیاں بھی آپس میں وحی کے ذریعہ سے باتیں کرتی ہیں جب مادہ کو نر کی ضرورت ہوتی ہے تو وحی کے ذریعہ سے ایک دوسرے کو میسیج دیتے ہیں
11- ٹیلی فون سے پہلے وحی کے ذریعہ سے ایک دوسرے سے رابطہ استوار ہوتا تھا اور بعد میں اس ٹیکنالوجی نے ترقّی کی تو پھرفون نمبر بنائے گئے اور ریڈیو وائرلیس کی فریکوئینسیاں بنائی گئیں
یہ وہ جہالتوں کی باتیں ہیں جو سائنسی ایجادات ہیں لیکن ان کو عقائد میں شامل کر لیا گیا ہے یہ باتیں بھی کی جاتی ہیں کہ اللہ اگر آسمانوں میں ہے تو سجدہ بھی آسمانوں کی طرف کیا جانا چاہیے نا کہ زمین پر سجدہ کیا جائے -
یہ باتیں تو شیطان لوگوں کے ذہنوں میں ڈالتا ہے جیسا کہ پہلے وقتوں میں لوگ شیطان کے پیچھے لگ کر اللہ کی باتوں کو ٹھکرا دیا کرتے تھے اور جو جو اس وقت کی ایجادات تھیں جادوئی طاقتیں تھیں ان کے ذریعے جو لوگ حق داروں کا مال ناجائز قبضہ میں لے لیتے تھے اور نیک اور پارسا لوگوں کو ان کے مالوں سے بے دخل کر دیتے تھے -

اس طرح کی جہالتوں پر مبنی باتیں پہلے لوگ کیا کرتے تھے اور ہر چیز اللہ نے دی ہوتی تھی مگر یہ کہتے تھے کہ ہم جن بتّوں کی پوجا کرتے ہیں وہ ہمیں سب کچھہ دیتے ہیں ہمارے مال میں رزق میں اضافہ کرتے ہیں بارشیں برساتے ہیں اولاد عطا کرتے ہیں مشکلات سے نجات دیتے ہیں بیماریوں سے شفا دیتے ہیں اور اللہ پیغمبروں کے ذریعہ سے یہ باتیں ان کو یاد دھانی کراتا تھا کہ اللہ ہی عبادت کے لائق ہے صرف اسی کی عبادت کرو شیطان کے پیچھے لگ کر جو معبودان باطل تم لوگوں نے بنا رکھے ہیں وہ خود جب زندہ تھے تو اللہ کی عبادت کیا کرتے تھے ان کو اللہ کا شریک نا بناو -
اور آج کل کے پڑھے لکھے لوگ تو یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ اللہ اگر ہم سے اتنی محبّت کرتا ہے تو اس نے شیطان کو اتنے اختیارات کیوں دے رکھے ہیں وہ غائب بھی ہوسکتا ہے کبیرہ گناہوں کی روش اختیار کرنے والوں کی مدد کرتا ہے گھر کے اکثر افراد شیطان کے پیروکار بن جاتے ہیں تو نیک اور پارسا لوگوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بناتے ہیں اور آخر کار اللہ کی راہ پر چلنے والوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیتے ہیں اور وہ بے چارے ان کے غلام بن کر جینے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور شیطان کی عمر بھی اتنی زیادہ ہزاروں سال سے وہ مر ہی نہیں رہا اور ہماری زندگی کتنی ہے کہ ہوش بعد میں ہم سنبھالتے ہیں شیطان ہمیں لوٹ چکا ہوتا ہے اب ہم کیا کریں کہاں جائیں شیطان کو اللہ نے اتنی پاوریں کیوں دی ہیں اور ہمیں کہہ دیا ہے کہ یہ تمھارا کھلا دشمن ہے ہم اس سے کیسے نجات حاصل کریں -
پوری دنیا میں جہاں دیکھو شیطان کے پیروکاروں کا قانون چلتا ہے مسلمان ظلموں کی چکّیوں میں پستے ہوئے کافروں کی شیطان کی پوجا کرنے والوں کی ماریں کھاتے ہوئے آخر ہم کیسے نیکی اختیار کریں جب کہ شیطان ہمارے ذہنوں پر پردہ ڈال دیتا ہے کریں تو کیا کریں جائیں تو کہاں جائیں
یہ سب باتیں سمجھانی تو بڑوں نے ہیں لیکن جب بڑوں کی ہی برین واشنگ کر دی گئی ہے تو چھوٹے تو ابھی بچّے ہیں اور سکولوں میں جو کچھہ پڑھایا جاتا ہے وہ ساری کی ساری جہالت ہی پڑھائی جاتی ہے اگر ہمیں اگر علم کی شمع کو روشن کرنا ہے تو اسلامی نظام تعلیم قائم کرنا ہوگا اسلامی نظام زندگی ہے ہی سارے کا سارا تعلیمی نظام اخلاقی نظام ہے جب اسلام نافذ ہوگا سب تعلیم یافتہ ہو جائیں گے اس لیے اسلام کا نظام نافذ کرنا ناگزیر ہے اور ہم نے ہی کرنا ہے اگر ہم یہ ہی سوچتے رہے کہ جب اسلام نافذ ہوگا تو ہم بھی نیک بن جائیں گے نہیں نہیں میرے بھائیوں جب تک ہم خود اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرتے کون آئے گا اور آکر راتوں رات اسلام نافذ کر دے گا اور ہم نیکی اور پارسائی کا راستہ اختیار کر لیں گے اور ہم توبہ کر لیں گے اور پچھلے سارے گناہ معاف ہو جائیں گے اللہ اللہ اور خیر سوااللہ نہیں میرے بھائیوں ابھی سے ہماری زندگیوں میں تبدیلیاں آنی چاہییں کل کرے سو آج کر آج کرو سو ابھی اس لیے ابھی سے توبہ کرنی ہوگی سب سے پہلے ان داڑھی منڈھے دانشوروں کو توبہ کرنی چاہیے کہ جب تک وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت مبارکہ کے مطابق داڑھی نہیں رکّھیں گے اس وقت تک ان کے کمینٹس نیکی اور پارسائی والے نہیں ہو سکتے ان کے مشورے اسلام کے مطابق نہیں ہوسکتے جب تک یہ سارے کے سارے مذہبی اور سیاسی راہنماء اسلام کا رستہ اختیار نہیں کریں گے صدر وزیر مشیر گورنر پولیس اورفوج کے سربراہان سنّت کے مطابق داڑھی نہیں رکھیں گے اس وقت تک وہ اسلام کو پرانے وقتوں کا دین ہی قرار دیتے رہیں گے -

سارے کے سارے مذہبی و سیاسی راہنماء اور پولیس اور فوج کے اعلٰی افسران کہتے کیا ہیں
کہتے ہیں داڑھی رکھنا ابوجہل کی بھی تو سنّت ہے اس لیے اسلام میں داڑھی ہے اور صرف داڑھی میں ہی اسلام نہیں ہے تو پھر میرے بھائیو قارئین کرام اگر داڑھی رکھنے کی اتنی اہمیّت اور فضیلت نا ہوتی تو شیطان اتنی محنت کر کے اپنی داڑھی منڈھوں کی فوج تیار نا کرتا شیطان کو پتا ہے کہ داڑھی کی سنّت پر ساری قوم نے عمل کرنا شروع کر دیا اور عورتوں نے پردہ کی ازواج مطہرات کی سنّت پر عمل کرنا شروع کر دیا تو شیطان کے کیے کرائے پر پانی پھر جائے گا یہ سب لوگ داڑھی اس لیے نہیں رکھتے کیوں کہ شیطان داڑھی رکھنے ہی نہیں دیتا ان کی تمام اللہ سے کی گئی شکایات کا 50 فیصد حل اسی بات سے ہی ہو سکتا ہے اس بات پر ہی غور کریں کہ شیطان ان تمام لوگوں کو باندھ کر تو ان کی داڑھیاں نہیں مونڈتا اور پھر اللہ سے شکوہ کیوں کرتے ہو کہ اللہ نے شیطان پاوریں ہی بہت زیادہ دے رکھی ہیں
------------------جاری ہے
 

محمد فاروق حسن
About the Author: محمد فاروق حسن Read More Articles by محمد فاروق حسن: 108 Articles with 126811 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.