جذبہ حب الوطنی

ایک عام تاثر یہ ہے کہ ہمارے ہاں لوگوں میں حب الوطنی کا جذبہ کم ہوتا جارہا ہے اور ایک مخصوص طبقے میں یہ تاثر دیکھنے میں آ بھی رہا ہے وہ یوں کہ ملکی اور قومی مفاد کو بالائے طاق رکھ کر اپنے ذاتی مفاد کو تر جیح دے دی جاتی ہے۔ کرپشن کو سو طریقوں سے کیا جارہا ہے اور اسے کسی نہ کسی طرح قانونی شکل دینے کی کوشش کی جاتی ہے اور یہ حالات ہر سطح پر ہیں۔ امرا اپنی دولت بڑھانے کیلئے کرتے ہیں اور غریب اسے اپنی گزر اوقات ممکن بنانے کیلئے اپناتے ہیں۔

ملکی حالات، مہنگائی، بنیادی سہولتوں کا فقدان یہ ساری وہ فکریں اور پریشانیاں ہیں جس نے عوام کی صلاحیتوں کو زنگ لگا دیا ہے فکرِ جاناں کی جگہ فکرِ دوراں نے لے لی ہے۔ اگر بجلی ہے تو پانی نہیں اور پانی ہے تو گیس نہیں۔ روٹی کپڑا اور مکان نعروں کی حد تک ٹھیک ہیں لیکن حقیقت میں لوگ ان ضروریات سے محروم ہیں اور جب ضروریات ہی نہیں ہیں تو سہولیات کہاں سے آئیں۔ غیر ملکی قرضے ایک طرف تو عالمی مالیاتی اداروں کے شکنجے دوسری طرف، آمدن سے زیادہ ٹیکس کا بوجھ، مہنگائی کے مارے عوام اور سہولت اور آسائش کا عادی ایک محدود طبقہ امرا۔ غیروں کی مسلط کردہ دہشت گردی تو وہ عذاب ہے جس نے ہر ایک کا جینا مشکل کر دیا ہے۔ عالمی طاقتوں کی ریشہ دوانیاں مسلسل ہمارے خلاف جاری ہیں جس نے ہماری معیشت اور تجارت ہر میدان کو متاثر کیا ہے۔ تعلیم، صحت، ترقیاتی کام کسی چیز پر وہ توجہ دینا ممکن ہی نہیں رہا جو عوام کا حق ہے۔ اب اتنی ساری مشکلات سے نبردآزما ایک غریب ملک اور امیر حکمرانوں کے عوام کس طرح اپنے جذبات کے اظہار کیلئے وقت نکالیں۔ بہتر زندگی کی جدوجہد میں سر گرداں لوگ دن رات محنت مشقت میں مصروف ہیں وہ جانتے ہیں کہ اس چوک میں کسی بھی وقت دھماکہ ہو سکتا ہے جس میں وہ تلاش رزق میں چھابڑی لگا کر بیٹھا ہے۔

یہ ہیں ان حالات کی ہلکی سی جھلک جس سے اس ملک کے عوام ہر روز گزرتے ہیں۔ لیکن آفرین ہے اس بہادر قوم پر جو یہ سب کچھ انتہائی خندہ پیشانی سے برداشت کر رہی ہے اور بظاہر یہ نظر آنا کہ جذبہ حب الوطنی ماند پڑتا جارہا ہے ایک بے جا خیال ہے۔ اپنی محبت کا اظہار یہ قوم اس وقت کرتی ہے جب انہیں کوئی معمولی سی قومی خوشی ملتی ہے۔ اس کا احساس مجھے اس وقت شدت سے ہواجب دس سالہ عبداللہ نے مجھے بتایا کہ آج اس نے اپنی سالگرہ پر ملنے والے سو روپے میں سے پچاس روپے کا صدقہ اور "پندرہ رکعت نفل "مانے ہیں کہ پاکستان ایشین گیمز کے سیمی فائنل میں کوریا کے خلاف جیت جائے۔ جو اس نے اسی دن ادا کر دیئے۔ پاکستان فائنل جیت گیا اور بیس سال بعد ملنے والے اس گولڈ میڈل کا جشن جس طرح قوم نے منایا اس نے ثابت کر دیا کہ اس کے دل پاکستان کیلئے دھڑکتے ہیں ۔ خواتین کی کرکٹ ٹیم، سکواش ٹیم کی کامیابیوں اور خاص کر ہاکی ٹیم کی فتح نے تو قومی جذبات کو جس طرح اجاگر کیا اس نے ثابت کیا کہ یہ قوم قومی کامیابی پر کس طرح شادماں ہوتی ہے۔ اور خوشی خیبر سے لے کر کراچی تک ایک ہی جذبے اور رنگ میں منائی جاتی ہے۔

مصیبت کے وقت تو یہ قوم جس طرح یکجہتی کا مظاہرہ کرتی ہے وہ تو پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے ہی۔ یہی وہ جذبہ ہے جس نے اس ملک کو قائم رکھا ہوا ہے۔ بزرگوں کی دعائیں، بچوں کے نوافل، نوجوانوں کا جذبہ و شوق وہ قیمتی اثاثہ ہیں جس سے یہ ملک مالا مال ہے۔ ایک چیز جس کی ہمیں اشد ضرورت ہے وہ ہے عمل پیہم اور قومی تربیت جو اگر ہم حاصل کریں اور دیں تو پھر ایشین گیمز تو کیا ہم ترقی کی کوئی بھی منزل طے کر سکتے ہیں اور ایک یہ کہ ہم تقدیر کا گلہ کرنا چھوڑ دیں اور خود تقدیر یزداں بن جائیں ورنہ حب الوطنی کی اس ملک میں کوئی کمی نہیں اور یہی جذبہ ہماری اصل قوت ہے لیکن اس جذبے کو درست راستے پر لگانے کیلئے ہمیں حکمران سے لے کر ایک عام آدمی تک سب کو کام کرنا ہوگا اور بجائے دوسروں کو الزام دینے کے خود اپنی ذمہ داری پوری ذمہ داری سے پورا کرنا ہوگی۔
Naghma Habib
About the Author: Naghma Habib Read More Articles by Naghma Habib: 514 Articles with 509270 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.