|
پاکستان میں
تھیلیسیمیا کامرض شدت اختیارکررہاہے۔ملک میں ایک کروڑ افرادتھیلیسیمیا مائنراور
88ہزار سے زائد بچے تھیلیسیمیا میجر کاشکار ہے۔شادی سے قبل تھیلیسیمیا کے
ٹیسٹ،ملک بھر میں بلڈ اسکریننگ سینٹرز کے قیام اور دوران حملPrenatal Test کے
ذریعے اس مہلک مرض کوپھیلنے سے روکا جاسکتا ہے۔
ان خیالات کااظہار عمیر ثناء
ویلفیئر فاؤنڈیشن کے تحت آگہی پروگرام کے تحت منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے
ماہرین نے کیا۔ورکشاپ سے ڈاکٹر طاہر سلطان شمسی،ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری،ڈاکٹر
محسن انور، ڈاکٹر غزالہ احمد اور ڈاکٹر زوہیب نے خطاب
کیا۔ |
اس موقع پرعمیر ثناء
ویلفیئر فاؤنڈیشن کے چیف پیٹرن اختر حسین انصاری، تحسین اختر،ڈاکٹر سیف
الرحمن،ڈاکٹر ذیشان اور دیگر بھی موجود تھے۔ورکشاپ میں تھیلیسیمیا کے مرض میں
مبتلا بچوں کے والدین نے شرکت کی۔ ورکشاپ سے خطاب کرتے
ہوئے ڈاکٹر طاہر شمسی نے کہا کہ تھیلیسیمیا ایک موروثی بیماری ہے یہ بچے میں
والدین سے منتقل ہوتاہے،اگر والدین تھیلیسیمیا مائنر ہوں تو25فیصد امکان ہوتا
ہے کہ پیدا ہونے والے بچہ تھیلیسیمیا میجر ہوسکتا ہے۔ اس بیماری میں سرخ ذرات
کی کمی واقع ہوجاتی ہے اور مریض کو ہرماہ ایک سے دوبوتل خون اور روزانہ ڈیسفرال
انجکشن کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ جسم سے آئرن کا اخراج ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ یہ
مرض چونکہ موورثی ہے اس لئے یہ مرض زیادہ تران گھرانوں میں ہوتا ہے جہاں خاندان
کے اندر ہی شادی کی روایت ہوتی ہے،انہوں نے کہا کہ وہ خواتین جن کے یہاں پہلے
سے تھیلیسیمیا کا مریض موجود ہو انہیں چاہیے کہ دوران حمل 10ویں ہفتے میں پیدا
ہونے والے بچے کا Parental Testکرائیں۔ ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری نے کہا کہ ملک
میں تھیلیسیمیا کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس وقت ملک میں ایک کروڑ افراد
تھیلیسیمیا مائنر اور88ہزار سے زائد بچے تھیلیسیمیا میجر کا شکار ہیں۔انہوں نے
کہا کہ اٹلی،یونان،متحدہ عرب امارات، سعودی عرب،ایران اور دیگر ممالک نے اس مرض
سے نجات حاصل کرنے کیلئے شادی سے قبل تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ لازمی قراردے کر
متاثرہ فرد کے پورے خاندان کی فیملی اسکریننگ کی اور اپنے ملک کو اس مہلک مرض
سے پاک کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھی اس مرض پر قابو پانے کے لئے شادی
سے قبل تھیلیسیمیا کا ٹیسٹ لازمی قرار دینے کی ضرورت ہے |