وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں بھتہ خوروں نے ایک نیا طریقہ واردات اپنایا ہے جس میں وہ بچوں اور بیروزگار افراد کو استعمال کر رہے ہیں۔
ضیا لنجار نے کہا کہ ای چالان سسٹم ٹریفک کی بہتری کے لیے متعارف کروایا گیا ہے اور اس کے بعد ٹریفک حادثات میں اموات کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کل اجلاس بلایا گیا جس میں اپوزیشن جماعتوں سے تجاویز طلب کی گئیں، اور موٹرسائیکل سوار کی چھوٹی اور عمومی غلطیوں پر چالان کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ پورٹ سے چلنے والے ٹرالر پر دن کے اوقات میں پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ واٹر ٹینکر پر پابندی لگانے سے پانی کی فراہمی متاثر ہو سکتی ہے۔ بجری اور دیگر کنسٹرکشن میٹریل کے سامان پر دن اور اسکول کے اوقات میں پابندی عائد کی گئی ہے۔
ضیا لنجار نے کہا کہ آئی جی سندھ کی تبدیلی کے معاملے پر وفاق سے رابطہ کیا گیا ہے اور سندھ کے پاس 21 گریڈ کے افسران موجود ہیں، اس معاملے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔
کراچی میں بھتہ خوری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ معاملات کو چھپایا نہیں جائے گا۔ کل ایک بھتہ خور گروپ پکڑا گیا، جو بچوں، بیروزگار اور جرائم پیشہ افراد کو بھرتی کرتا ہے اور زیر تعمیر بلڈنگ کی تصاویر اور معلومات اکٹھا کراتا ہے۔ بھتہ خوروں کو کسی قسم کی پشت پناہی نہیں مل رہی اور انہیں معاف نہیں کیا جائے گا۔
ضیا لنجار کے مطابق کراچی میں 2024 سے 2025 کے دوران بھتہ خوری کے 172 کیسز درج ہوئے، جن میں سے 76 کیسز بھتہ خوری کے حقیقی معاملات تھے۔ پولیس نے بھتہ خوری کے 73 کیسز حل کیے، 131 ملزمان ملوث تھے، 6 ملزمان پولیس مقابلے میں ہلاک اور 14 زخمی ہوئے جبکہ 100 سے زائد ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ قادری ہاؤس سے پولیس نے 9 افراد کو گرفتار کیا۔