ماں نہیں رہتی تو گھر نہیں رہتا والدہ کے انتقال کے بعد قرآن پڑھا عمران عباس کی زندگی کے وہ دکھ جو کوئی نہیں جانتا

image

"اب میں سوچتا ہوں کہ ہم کتنے عجیب ہیں کہ جب ماں باپ ہوتے ہیں تو ان کی قدر نہیں کرتے. سب سے بڑی نعمت تو یہی ہے کہ کوئی آپ کو بلائے. پیار کرے اور انتظار کرے. ہم ماں باپ کی کال یہ سوچ کر نہیں اٹھاتے کہ بعد میں بات کر لیں گے لیکن وقت لوٹ کر نہیں آتا"

یہ کہنا ہے معروف اداکار اور ماڈل عمران عباس کا جنھوں نے ندا یاسر کے پروگرام شان سحور میں شرکت کرتے ہوئے اپنے گھر والوں کے متعلق گفتگو کی.

عمران عباس نے روتے ہوئے بتایا کہ پہلے وہ اپنے والدین کے ساتھ ایک گھر میں رہتے تھے. اب ماں باپ کے دنیا سے جانے کے بعد اکیلے رہتے ہیں. لوگ انسٹاگرام پر کہتے ہیں کہ میں ہر وقت دیگر ممالک میں گھومتا پھرتا ہوں لیکن میں کہتا ہوں کہ جب ماں چلی جاتی ہے تو گھر، گھر نہیں رہتا. گھر وہ ہوتا ہے جہاں کوئی آپ کی واپسی کا منتظر ہو اور آپ کو خدا حافظ کہے.

عمران عباس کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ اپنی زندگی میں ان کے رات کو 3 بجے بھی گھر واپس آنے پر منتظر ہوتی تھیں. امی مجھ سے فون کرکے پوچھتی تھیں کہ کب آؤ گے، میں کہتا تھا کہ پلیز امی مجھے کام کرنے دیں. پھر جب میں لندن جارہا تھا تو ماں نے عجیب سے آنسو بھر کر کہا کہ جاؤ اب میں تمہیں نہیں بلاؤں گی. تم کام کرو. میں تمہیں اب یاد نہیں کروں گی. ماں ہمیشہ ٹوکتی تھیں کہ میں نے قرآن پاک مکمل نہیں کیا لیکن ان کے انتقال کے بعد ایصال ثواب کے لئے میں نے قرآن مجید مکمل کیا.

عمران عباس نے انکشاف کیا کہ وہ 6 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں لیکن بہن کے انتقال ہوجانے کے بعد اب 5 رہ گئے ہیں۔ گزشتہ 4 سے 5 برسوں میں میرے ساتھ بہت بُرے واقعات پیش آئے اور میری ماں، باپ اور بہن کا انتقال ہوگیا.

واضح رہے کہ 15 دسمبر کو عمران عباس نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اپنی والدہ کے پاؤں کو بوسہ دینے کی تصویر شئیر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ان کی ماں ہمیشہ کے لیے انہیں چھوڑ کر دنیا سے چلی گئی ہیں جبکہ حیران کن طور پر 2 سال پہلے اسی تاریخ کو عمران عباس کے والد کا بھی انتقال ہوا تھا.

You May Also Like :
مزید