بوڑھی ماں کو اولڈ ہوم بھیج دیا جہاں وہ مر گئی بیٹے کی سنگدلی پر مولانا آزاد نے روتے ہوئے کیا واقعہ سنا دیا؟

image

"میرا بس نہیں چلتا ہے کہ میں اپنے آپ کو نوچ ڈالوں۔ مجھے نیند نہیں آتی نہ ہی کوئی کام کر پا رہا ہوں. سمجھ نہیں آتا ماں سے کیسے معافی مانگوں. بیوی سے بات نہیں کرتا اور بچوں سے بھی پیار نہیں کرتا"

یہ کہنا ایک ایسے شہری کا ہے جنھوں نے نجی ٹی وی چینل کی رمضان ٹرانسمیشن کے دوران مولانا آزاد سے اپنا مسئلہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی بیوی اور والدہ کے گھر میں لڑائی جھگڑے ہوتے تھے. جس کی وجہ سے بیوی کے کہنے پر ماں کو گھر سے نکال دیا اور اولڈ ہوم بھیج دیا تھا.

مولانا کے استفسار پر شہری نے روتے ہوئے بتایا کہ میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے.

شہری کی بات سن کر مولانا آزاد نے کہا کہ میرے بھائی. آپ کی بات سے میرا جگر منہ کو آنے کے قریب ہے۔ پھر مولانا صاحب نے ایک عاشق کا قصہ سنایا جسے اس کی معشوق نے شادی کے لئے ماں کا جگر لانے کی فرمائش کی تھی. عاشق نے فرمائش کو پورا کرتے ہوئے ماں کی جان لے لی اور جگر لے کر جاتے ہوئے ٹھوکر لگی تو ماں کے جگر سے آواز آئی "میرے بچے کی خیر ہو"

مولانا صاحب نے جذباتی ہو کر شہری کو کہا کہ جس ماں نے 9 ماہ تمہیں پیٹ میں رکھا. تم کو کھلانے کے لئے خود بھوکی رہی .دوسروں کے گھروں کے برتن مانجھے، خود بیمار ہوگئی. شوگر، بلڈ پریشر، کینسر ہوگیا. وہی ماں اولڈ ایج ہوم میں مر گئی ایک بیٹے کی وجہ سے۔ جس کے پیروں کے نیچے اللہ نے تمھاری جنت رکھی تم نے اسی ماں کو مار ڈالا. تم اس کائنات کے قاتل ہو، خونی ہو۔ اس معامشرے پر قیامت کیوں نہیں آئے گی، جہاں بیٹا اپنی ماں کو اولڈ ایج ہوم میں دے آیا ہو۔ اپنی ماں کی قبر پر جا کر روتے ہوئے اس سے معافی مانگو اور اللہ سے معافی مانگو۔

You May Also Like :
مزید