ہر کسی کو دنیا میں شہرتیں نہیں ملتیں
زندگی کے لمحوں کی قیمتیں نہیں ملتیں
فتح کی خواہش میں عمل بھی تو لازم ہے
صرف چند ارادوں سے منزلیں نہیں ملتیں
دین اور دنیا کو ساتھ رکھنا پڑتا ہے
مسجدوں میں رہنے سے جنـتیں نہیں ملتیں
فیصلے یہ چاہت کے آسماں پے ہوتے ہیں
دو دلوں کے ملنے سے قسمتیں نہیں ملتیں
مان لو زمانے میں اور بھی ہیں ہم جیسے
حسبِ آرزو جن کو چاہتیں نہیں ملتیں