Poetries by mobeen
نگاہ_ شوق ہو عشق کا سرمہ ہو نگاہ_ شوق ہو عشق کا سرمہ ہو
تقاضاء دید ہو پھر طور کا جلنا ہو
عصاء ھدایت ہو بحر کا سینہ ہو
پھر بپھری ہوئی لہروں پہ چلنا ہو
دل صدا دے دل ہی جواب پائے
کیفیت_جذب ہو جام_دل کا چھلکنا ہو
لطف و کرم کی وہ بہار_ پر کیف ہو
چاند کا کٹورہ نور کا بہتا جھرنا ہو
مکتب_دل سے روشنی پھوٹنے لگے
رب ذدنی علما" اور سینے کا چمکنا ہو"
آنسوؤں کی جھڑی لگے کہ اک اک قطرہ
موتی ہو ! اور شان_کریمی کا چننا ہو Mubeen Nisar
تقاضاء دید ہو پھر طور کا جلنا ہو
عصاء ھدایت ہو بحر کا سینہ ہو
پھر بپھری ہوئی لہروں پہ چلنا ہو
دل صدا دے دل ہی جواب پائے
کیفیت_جذب ہو جام_دل کا چھلکنا ہو
لطف و کرم کی وہ بہار_ پر کیف ہو
چاند کا کٹورہ نور کا بہتا جھرنا ہو
مکتب_دل سے روشنی پھوٹنے لگے
رب ذدنی علما" اور سینے کا چمکنا ہو"
آنسوؤں کی جھڑی لگے کہ اک اک قطرہ
موتی ہو ! اور شان_کریمی کا چننا ہو Mubeen Nisar
کئی بار دل جلا یا اور راکھ اڑا بیٹھے کئی بار دل جلا یا اور راکھ اڑا بیٹھے
جب درد سمیٹا پھر دل بنا بیٹھے
کچھ چیزیں روح میں گھل جاتی ہیں
کچھ عادتوں کو سزا بنا بیٹھے
سوچیں جب ہواوں سی چل پڑتی ہیں
ھم سنسان شاموں میں تنہا بیٹھے
رنگین تتلیاں شام میں جذب ہوگئیں
خیال کی سب رعنائیاں لٹا بیٹھے
دیدہء تر میں جب ستارے اترنے لگے
آنسوؤں سے اپنا دامن جلا بیٹھے
Mubeen Nisar
جب درد سمیٹا پھر دل بنا بیٹھے
کچھ چیزیں روح میں گھل جاتی ہیں
کچھ عادتوں کو سزا بنا بیٹھے
سوچیں جب ہواوں سی چل پڑتی ہیں
ھم سنسان شاموں میں تنہا بیٹھے
رنگین تتلیاں شام میں جذب ہوگئیں
خیال کی سب رعنائیاں لٹا بیٹھے
دیدہء تر میں جب ستارے اترنے لگے
آنسوؤں سے اپنا دامن جلا بیٹھے
Mubeen Nisar
سفر_معراج معراج _شوق و عشق کو جاتے ہیں
محمد ﷺ بارگاہ_حسن میں جاتے ہیں
زمیں سے سفر ہوا عالم _تجلیات تک
ورطہء حیرت میں زمانے پڑ جاتے ہیں
حقیقت سادہ ہے ای=ایم سی2 کی
یعنی کہ جسم نور میں ڈھل جاتے ہیں
پھر فاصلے کچھ معانی نہیں رکھتے
! لمحے بھی تعظیما" ٹھہر جاتے ہیں
بلیک ھول کا بیان اسطرح ہو شائد
نور گزر جائے اندھیرے رہ جاتے ہیں
آسمانوں کے دروازے یونہی نہیں کھلتے
مہمان خاص ہی! اجازت سے جاتے ہیں
اس حد سے آگے مقام_حیرت ہے
جہاں جبرائیل کے پر جل جاتے ہیں
وہ بیری کا درخت وہ آخری کنارا
جس سے آگے حسن و عشق مل جاتے ہیں
Mubeen Nisar
محمد ﷺ بارگاہ_حسن میں جاتے ہیں
زمیں سے سفر ہوا عالم _تجلیات تک
ورطہء حیرت میں زمانے پڑ جاتے ہیں
حقیقت سادہ ہے ای=ایم سی2 کی
یعنی کہ جسم نور میں ڈھل جاتے ہیں
پھر فاصلے کچھ معانی نہیں رکھتے
! لمحے بھی تعظیما" ٹھہر جاتے ہیں
بلیک ھول کا بیان اسطرح ہو شائد
نور گزر جائے اندھیرے رہ جاتے ہیں
آسمانوں کے دروازے یونہی نہیں کھلتے
مہمان خاص ہی! اجازت سے جاتے ہیں
اس حد سے آگے مقام_حیرت ہے
جہاں جبرائیل کے پر جل جاتے ہیں
وہ بیری کا درخت وہ آخری کنارا
جس سے آگے حسن و عشق مل جاتے ہیں
Mubeen Nisar
دستک میں سونے کی کو شش کر رہا تھا
پر نیند آ نہیں رہی تھی
سانس جو میں لے رہا تھا
گویا مجھ سے دور جا رہی تھی
دل کی دھڑکن ایسے جیسے
دروازے پر کوئی دستک آرھی تھی
کوئی مجھے پکار رہا تھا
ہلکی ہلکی سی آواز آ رہی تھی
لگا کہ جیسے میرا وھم ہے
یکایک حیرانی میں ساکت ہو گیا
روح بدن سے نکل کر جا رہی تھی
دروازہ کھولنے اس سے ملنے کو
جو دستک مجھے دیر سے بلا رہی تھی
پھر دل پر جیسے کسی نے ہاتھ رکھا
جیسے مضراب نے چھو لیا ہو ساز کو
چاندنی چھن چھن کے آرہی تھی
جگمگا رھی تھی شب_بے چراغ کو
سکوت میں نغمہء دل سنائی دے رہا تھا
درد نکل کر جاتا دکھائی دے رہا تھا
نیند اب آھستہ آھستہ قدم بڑھا رہی تھی
جیسے شب_آخر ہو موت قریب آ رہی تھی Mubeen Nisar
پر نیند آ نہیں رہی تھی
سانس جو میں لے رہا تھا
گویا مجھ سے دور جا رہی تھی
دل کی دھڑکن ایسے جیسے
دروازے پر کوئی دستک آرھی تھی
کوئی مجھے پکار رہا تھا
ہلکی ہلکی سی آواز آ رہی تھی
لگا کہ جیسے میرا وھم ہے
یکایک حیرانی میں ساکت ہو گیا
روح بدن سے نکل کر جا رہی تھی
دروازہ کھولنے اس سے ملنے کو
جو دستک مجھے دیر سے بلا رہی تھی
پھر دل پر جیسے کسی نے ہاتھ رکھا
جیسے مضراب نے چھو لیا ہو ساز کو
چاندنی چھن چھن کے آرہی تھی
جگمگا رھی تھی شب_بے چراغ کو
سکوت میں نغمہء دل سنائی دے رہا تھا
درد نکل کر جاتا دکھائی دے رہا تھا
نیند اب آھستہ آھستہ قدم بڑھا رہی تھی
جیسے شب_آخر ہو موت قریب آ رہی تھی Mubeen Nisar
شیشہ دل میں تیرے ذکر کی مہہ ہے شیشہء دل میں تیرے ذکر کی مہہ ہے
کیا کروں اب ہوش میں آنا حرام ہے
یوں تو سحر ہے آفتاب کے نکلنے سے
یہاں خیال میں تیرا نور صبح و شام ہے
آنکھیں تو دیں پر طاقت_دید نہ دی
موسی کی جرات_تقاضا بھی ناکام ہے
تیری تلاش آخر دل تک لے آئی مجھے
تیرے ہی گھر میں آخر تیرا قیام ہے
ستاروں کی انجمن، کہکشاوں کے دائرے
تیرے ہی ذکر کی محفل کا اھتمام ہے
طواف_کعبہ منظر کشی ہے ہر ذرے کی
طواف_مرکز، آغاز_بندگی کا مقام ہے
ہر لمحہ سانس کا آنا ، دل دھڑکا جانا
تیری جانب سے زندگی کا پیام ہے Mubeen Nisar
کیا کروں اب ہوش میں آنا حرام ہے
یوں تو سحر ہے آفتاب کے نکلنے سے
یہاں خیال میں تیرا نور صبح و شام ہے
آنکھیں تو دیں پر طاقت_دید نہ دی
موسی کی جرات_تقاضا بھی ناکام ہے
تیری تلاش آخر دل تک لے آئی مجھے
تیرے ہی گھر میں آخر تیرا قیام ہے
ستاروں کی انجمن، کہکشاوں کے دائرے
تیرے ہی ذکر کی محفل کا اھتمام ہے
طواف_کعبہ منظر کشی ہے ہر ذرے کی
طواف_مرکز، آغاز_بندگی کا مقام ہے
ہر لمحہ سانس کا آنا ، دل دھڑکا جانا
تیری جانب سے زندگی کا پیام ہے Mubeen Nisar
دل سے رخصت ہوا آہستہ آہستہ قرار کا عالم دل سے رخصت ہوا آہستہ آہستہ قرار کا عالم
اس کے قابو میں ہی نہیں اب اختیار کا عالم
کوئی معجزہ ہی ہو جو عقل کو حیران کردے
خیال کو منور کردے تیرے دیدار کا عالم
کتنی پرانی ہے یہ کائینات کوئی نہیں جانتا
ابتدا سے پہلے انتہا کے بعد تیرے ہی نور کا عالم
عقل پہنچ بھی جائے جہاں ستارے ڈوبتے ہیں
مگر اس کے فہم سے بالا تر ہے رفتار کا عالم
یہ وقت یہ فاصلہ یہ رفتار یہ براق یہ معراج
سدرۃ المنتہیٰ سے پرے دکھلایا انوار کا عالم
کیا چیز ہے کشش؟ تھامے ہوئے ہے ستاروں کو
یہ گردش_جہاں عجب تیرے اسرا کا عالم
دل! صرف وہی ہے جہاں سوز ہوتا ہے پیدا
کعبے سے کم نہیں اس کے در و دیوار کا عالم Mubeen Nisar
اس کے قابو میں ہی نہیں اب اختیار کا عالم
کوئی معجزہ ہی ہو جو عقل کو حیران کردے
خیال کو منور کردے تیرے دیدار کا عالم
کتنی پرانی ہے یہ کائینات کوئی نہیں جانتا
ابتدا سے پہلے انتہا کے بعد تیرے ہی نور کا عالم
عقل پہنچ بھی جائے جہاں ستارے ڈوبتے ہیں
مگر اس کے فہم سے بالا تر ہے رفتار کا عالم
یہ وقت یہ فاصلہ یہ رفتار یہ براق یہ معراج
سدرۃ المنتہیٰ سے پرے دکھلایا انوار کا عالم
کیا چیز ہے کشش؟ تھامے ہوئے ہے ستاروں کو
یہ گردش_جہاں عجب تیرے اسرا کا عالم
دل! صرف وہی ہے جہاں سوز ہوتا ہے پیدا
کعبے سے کم نہیں اس کے در و دیوار کا عالم Mubeen Nisar
ذکرِ آقا اور دیدہ تر ہے ذکرِ آقا اور دیدہ تر ہے
یہ لمحہ کتنا معتبر ہے
عشق یوں جکڑ لیتا ہے
دل کا عالم کہ محشر ہے
مجھ سیاہ کار پہ یہ کرم
تا آسماں نور کی راہگزر ہے
آنکھیں چھلک رہی ہیں
دل کا صحرا تر بہ تر ہے
بہار کا عالم ہے ہر طرف
جذب کا خضرا تک سفر ہے
اس نوکری میں رخصت نہیں
اجرت عنایت کی اک نظر ہے
عمر بھر درود و سلام پڑھوں
کار_ زندگی کتنا مختصر ہے
Mubeen Nisar
یہ لمحہ کتنا معتبر ہے
عشق یوں جکڑ لیتا ہے
دل کا عالم کہ محشر ہے
مجھ سیاہ کار پہ یہ کرم
تا آسماں نور کی راہگزر ہے
آنکھیں چھلک رہی ہیں
دل کا صحرا تر بہ تر ہے
بہار کا عالم ہے ہر طرف
جذب کا خضرا تک سفر ہے
اس نوکری میں رخصت نہیں
اجرت عنایت کی اک نظر ہے
عمر بھر درود و سلام پڑھوں
کار_ زندگی کتنا مختصر ہے
Mubeen Nisar
علم_دنیا نے مجھے علم_دنیا نے مجھے
پہنچایا اس مقام پر
جہاں سوائے حیرت
کچھ نہ تھا
مایوس ہو کر
ادراک نے میرے
آنکھیں موند لیں
محسوس ہوا کہ
میرے ساتھ
کوئی چل رہا ہے
پھر موسی کو
نہ کوئی سوال
خضر سے تھا
اندھیروں میں کئی
راز کھلنے لگے
جلنے لگا طور
جو میرے
خاکستر میں تھا
یقین کی منزل سے گزرا
تو سفر_شوق آغاز ہوا
منزل کسے ملتی
اک عالم سفر میں تھا
Mubeen Nisar
پہنچایا اس مقام پر
جہاں سوائے حیرت
کچھ نہ تھا
مایوس ہو کر
ادراک نے میرے
آنکھیں موند لیں
محسوس ہوا کہ
میرے ساتھ
کوئی چل رہا ہے
پھر موسی کو
نہ کوئی سوال
خضر سے تھا
اندھیروں میں کئی
راز کھلنے لگے
جلنے لگا طور
جو میرے
خاکستر میں تھا
یقین کی منزل سے گزرا
تو سفر_شوق آغاز ہوا
منزل کسے ملتی
اک عالم سفر میں تھا
Mubeen Nisar
اک دیا جلتا ہے میرے سینے میں اک دیا جلتا ہے میرے سینے میں
کائنات کی تاریکی میں مانند_آفتاب
گردش میں پوشیدہ ہے اسرا_فطرت
اندرون_سیپ محو_گردش ہے سیماب
شام و سحر اور یہ عروج و زوال
عقل اٹھا نہ سکی ابتک پردہء حجاب
جی رھے ہیں زندگی سمجھ کر
آنکھ کھلتے ہی ٹوٹ رھے گا خواب
ستاروں کے آنسو ٹپکیں رخ_گل پر
محفل_ شب جب گرماتا ہے مہتاب
روح بے چینیوں میں عرش چھو آتی ہے
مگر یہ کیفیت_جذب ہے بڑی کمیاب
خدا کو پانا کوئی معمولی بات نہیں
ہزار سجدوں میں ہے اک سجدہ نایاب
Mubeen Nisar
کائنات کی تاریکی میں مانند_آفتاب
گردش میں پوشیدہ ہے اسرا_فطرت
اندرون_سیپ محو_گردش ہے سیماب
شام و سحر اور یہ عروج و زوال
عقل اٹھا نہ سکی ابتک پردہء حجاب
جی رھے ہیں زندگی سمجھ کر
آنکھ کھلتے ہی ٹوٹ رھے گا خواب
ستاروں کے آنسو ٹپکیں رخ_گل پر
محفل_ شب جب گرماتا ہے مہتاب
روح بے چینیوں میں عرش چھو آتی ہے
مگر یہ کیفیت_جذب ہے بڑی کمیاب
خدا کو پانا کوئی معمولی بات نہیں
ہزار سجدوں میں ہے اک سجدہ نایاب
Mubeen Nisar
زندگی فروغِ صبح جمال ہے زندگی فروغ صبح جمال ہے
حسن تخلیق کا عمدہ خیال ہے
طلوع آفتاب ہے غروب_آفتاب ہے
شب کے آسمان پر خورشید بے مثال ہے
اس کی سحر میں گلابوں کی مہک ہے
شام! رات کی رانی کا طلسم باکمال ہے
یہ زمانوں کی ھم عصر ہے
چلنے میں گردش عالم جیسی چال ہے
اس کا ادراک ! خدا شناسی ہے
علم_معرفت میں بیان اسکا حال ہے
مختصر نہیں مسلسل ہے زندگی
ہوئی یہاں برخاست تو وہاں بحال ہے Mubeen Nisar
حسن تخلیق کا عمدہ خیال ہے
طلوع آفتاب ہے غروب_آفتاب ہے
شب کے آسمان پر خورشید بے مثال ہے
اس کی سحر میں گلابوں کی مہک ہے
شام! رات کی رانی کا طلسم باکمال ہے
یہ زمانوں کی ھم عصر ہے
چلنے میں گردش عالم جیسی چال ہے
اس کا ادراک ! خدا شناسی ہے
علم_معرفت میں بیان اسکا حال ہے
مختصر نہیں مسلسل ہے زندگی
ہوئی یہاں برخاست تو وہاں بحال ہے Mubeen Nisar
اک تیر ہوں نکل چکا ہوں کمان سے اک تیر ہوں نکل چکا ہوں کمان سے
تخیل ہے بڑھ کے سوچتا ہے گمان سے
یہ بھی کر لوں وہ بھی کر لوں کتنے کام ہیں
کتنے چلے گئے کہتے کہتے جہان سے
سورج ڈوب گیا چاند ستاروں کی چنر اڑھے
حیرت سے تکتا ہے کہتا نہیں کچھ زبان سے
کھیل اپنے آخری منظر میں داخل ہوگیا ہے
پردھ سرکتا جا رھا ہے اطمینان سے
زھر کا پیالہ پی کےکوئی مرتا نہیں ہے
سقراط آج بھی زندہ ہے فلسفے کے جہان میں
شدت_ پیاس نے جب جان لے لی مبین
کھل کے برسا پھر بادل آسمان سے Mubeen Nisar
تخیل ہے بڑھ کے سوچتا ہے گمان سے
یہ بھی کر لوں وہ بھی کر لوں کتنے کام ہیں
کتنے چلے گئے کہتے کہتے جہان سے
سورج ڈوب گیا چاند ستاروں کی چنر اڑھے
حیرت سے تکتا ہے کہتا نہیں کچھ زبان سے
کھیل اپنے آخری منظر میں داخل ہوگیا ہے
پردھ سرکتا جا رھا ہے اطمینان سے
زھر کا پیالہ پی کےکوئی مرتا نہیں ہے
سقراط آج بھی زندہ ہے فلسفے کے جہان میں
شدت_ پیاس نے جب جان لے لی مبین
کھل کے برسا پھر بادل آسمان سے Mubeen Nisar
پہلے دل تسلیم کرے ذات_کیبریائی پہلے دل تسلیم کرے ذات_کیبریائی
پھر آسمان کھول دیتا ہے در شفائی
عقل عاجز ہی رہی وسعت_کائنات میں
عشق نے پائی ہے معراج مصطفائی
الحام ہوتےہیں علم و معرفت کےخزانے
کئ راز کھلتے ہیں با قیام سحرگاہی
دل کی عبادت ہے ذکر میں دھڑکتے رہنا
روح کی عبادت ہے نظارہء نور زیبائی
فلسفہ اک پروانہ تاریکي میں بھٹکتا هوا
غزالی نے اس کے آگے شمع توحید جلائی
موسی تقاضا کرکے ہوش سے بیگانہ ہوئے
سرمستی شوق میں طور نے آنکھ نہ اٹھائی
Mubeen Nisar
پھر آسمان کھول دیتا ہے در شفائی
عقل عاجز ہی رہی وسعت_کائنات میں
عشق نے پائی ہے معراج مصطفائی
الحام ہوتےہیں علم و معرفت کےخزانے
کئ راز کھلتے ہیں با قیام سحرگاہی
دل کی عبادت ہے ذکر میں دھڑکتے رہنا
روح کی عبادت ہے نظارہء نور زیبائی
فلسفہ اک پروانہ تاریکي میں بھٹکتا هوا
غزالی نے اس کے آگے شمع توحید جلائی
موسی تقاضا کرکے ہوش سے بیگانہ ہوئے
سرمستی شوق میں طور نے آنکھ نہ اٹھائی
Mubeen Nisar
بے بسی جب کبھی مسکرا دیتی ہے بے بسی جب کبھی مسکرا دیتی ہے
زیست ہاتھ منزل کو لگا دیتی ہے
خواب ہی سہی تیری موجودگی مگر
زندگی کی تھکن اتار دیتی ہے
کیا طلسم ہے تیری نگاہ_ناز بھی
اندھیری شب میں دیئے جلا دیتی ہے
کانوں میں سنائی دیتی ہے تیری آواز
اور چلتی ہوا ترنم کا مزہ دیتی ہے
سحر قریب ہے ٹوٹ رہا ہے طلسم
پھولوں کو کیا بات رلا دیتی ہے؟
دیوار و در سے پوچھا کون آیا تھا؟
سنائی لوٹ کر اپنی صدا دیتی ہے Mubeen Nisar
زیست ہاتھ منزل کو لگا دیتی ہے
خواب ہی سہی تیری موجودگی مگر
زندگی کی تھکن اتار دیتی ہے
کیا طلسم ہے تیری نگاہ_ناز بھی
اندھیری شب میں دیئے جلا دیتی ہے
کانوں میں سنائی دیتی ہے تیری آواز
اور چلتی ہوا ترنم کا مزہ دیتی ہے
سحر قریب ہے ٹوٹ رہا ہے طلسم
پھولوں کو کیا بات رلا دیتی ہے؟
دیوار و در سے پوچھا کون آیا تھا؟
سنائی لوٹ کر اپنی صدا دیتی ہے Mubeen Nisar
Time 'Time' surface of ocean The Life falls into itWaves produce The Life startsWaves finish The Life endsThe moment Life hits the surface Is the Life spanThe Time durationUp the surface Below the surface There is no timeEternal journeyTimeless journeyCarries on to bottom Of the Deep Ocean Time an interception In the wayOnly for a momentThe moment which is "Life"Surface is calm again Mubeen Nisar
پرماتما کہو ، ایشور کہو یا اسے خدا کہو پرماتما کہو ، ایشور کہو یا اسے خدا کہو
وہ تخیل سے بڑھ کر ہے حسین اسے اللہ کہو
وہ خالق_کائنات سب اسی کی تخلیق
اس کے حسن_قدرت کو اعلی کہو
وہ اتہائے حسن وہ نور_کائنات
اسی کی حمد و ثنا صبح و شام کہو
وہ جس کی دید کا ہر عاشق طالب
جو تقاضا_دید کرے اسے موسی کہو
اسکے حکم سے مردے میں روح پھونک دے
اس روح اللہ کو عیسی کہو
خود جس سے عشق کرے اس کا کیا مقام
وہ جس کا ذکر کرے اسے محمد_مصطفی کہو Mubeen Nisar
وہ تخیل سے بڑھ کر ہے حسین اسے اللہ کہو
وہ خالق_کائنات سب اسی کی تخلیق
اس کے حسن_قدرت کو اعلی کہو
وہ اتہائے حسن وہ نور_کائنات
اسی کی حمد و ثنا صبح و شام کہو
وہ جس کی دید کا ہر عاشق طالب
جو تقاضا_دید کرے اسے موسی کہو
اسکے حکم سے مردے میں روح پھونک دے
اس روح اللہ کو عیسی کہو
خود جس سے عشق کرے اس کا کیا مقام
وہ جس کا ذکر کرے اسے محمد_مصطفی کہو Mubeen Nisar
دل کے چراغ میں روشن اک لو ہے دل کے چراغ میں روشن اک لو ہے
وہ روح_ملکوتی نور_رب کی ضو ہے
ہر شہ لوٹتی ہے اپنے اصل کی جانب
جسم مٹی ،روح کا مقام عالم_ھو ہے
دنیا اک دھوکے کے سوا کچھ بھی نہیں
دلفریب طلسم_جہان_رنگ و بو ہے
آرزو ہے کہ دل کو بے چین رکھتی ہے
سر_حیات حقیقت میں اک جستجو ہے
دل بیتابی کی مستیوں میں ڈوب گیا
جب سوز کے زم زم سے کیا وضو ہے
دل کی زرخیز زمیں پر عشق کا بیج
آنسوؤں کے ہی نم سے پاتا نمو ہے Mubeen Nisar
وہ روح_ملکوتی نور_رب کی ضو ہے
ہر شہ لوٹتی ہے اپنے اصل کی جانب
جسم مٹی ،روح کا مقام عالم_ھو ہے
دنیا اک دھوکے کے سوا کچھ بھی نہیں
دلفریب طلسم_جہان_رنگ و بو ہے
آرزو ہے کہ دل کو بے چین رکھتی ہے
سر_حیات حقیقت میں اک جستجو ہے
دل بیتابی کی مستیوں میں ڈوب گیا
جب سوز کے زم زم سے کیا وضو ہے
دل کی زرخیز زمیں پر عشق کا بیج
آنسوؤں کے ہی نم سے پاتا نمو ہے Mubeen Nisar