شیشہء دل میں تیرے ذکر کی مہہ ہے
کیا کروں اب ہوش میں آنا حرام ہے
یوں تو سحر ہے آفتاب کے نکلنے سے
یہاں خیال میں تیرا نور صبح و شام ہے
آنکھیں تو دیں پر طاقت_دید نہ دی
موسی کی جرات_تقاضا بھی ناکام ہے
تیری تلاش آخر دل تک لے آئی مجھے
تیرے ہی گھر میں آخر تیرا قیام ہے
ستاروں کی انجمن، کہکشاوں کے دائرے
تیرے ہی ذکر کی محفل کا اھتمام ہے
طواف_کعبہ منظر کشی ہے ہر ذرے کی
طواف_مرکز، آغاز_بندگی کا مقام ہے
ہر لمحہ سانس کا آنا ، دل دھڑکا جانا
تیری جانب سے زندگی کا پیام ہے