جی چاہتا ہے کہ نعت کہوں
دل کہتا ہے ہر لفظ در_نایاب ہو
سیپ نے صدیوں رکھا ہو
اک اک لفظ موتی کمیاب ہو
تخیل کو اتنی بلند ہو رسائی
معراج میں دھول_رکاب ہو
خیال ایسا کہ جھونکا بہار کا
مہک ایسی کہ تازہ گلاب ہو
جب سب اھتمام ہو جائے مبین
پھر کرم مجھ پر بے حساب ہو