مولی دی میگپائی: وہ پرندہ جس کی دوستی کتے سے کرائی گئی اور اب وہ جنگل جانے پر راضی نہیں

ایک جذبات بھری ویڈیو میں جولیٹ ویلز اور ریک مورٹینسن نے کہا کہ انھوں نے اس ہفتے کے آغاز پر مولی کو کوئنزلینڈ کے انوائرنمنٹ کے شعبے کو دے دیا ہے کیونکہ کچھ لوگ یہ مسلسل شکایت کر رہے تھے کہ یہ پرندہ ان کی دیکھ بھال میں کیوں ہے۔

آسٹریلیا کی ایک ریاست کے ایک اہم سیاسی رہنما نے انسٹاگرام سے مشہور ہونے والے پرندے میگپائی کو ان افراد کو واپس کرنے کی مہم کی حمایت کی ہے جو اس کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔ اس پرندے کو جنگلی حیات کے حکام نے اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔

مولی نامی اس پرندے کی کوئنز لینڈ کے ایک جوڑے نے اس وقت جان بچائی تھی جب یہ ایک ’چوزا‘ تھا اور اس کی منفرد دوستی انھوں نے اپنے پالتو ’بیل ٹیریر‘ کتے ’پیگی‘ کے ساتھ کرا دی۔ یہ پرندہ جنگل کے بجائے انسانی نگرانی میں شہر میں بڑا ہوا۔

اس وقت آن لائن 20 لاکھ سے زیادہ لوگ ’پیگی اینڈ مولی‘ کی پروفائل کو فالو کر رہے ہیں۔

ریاستی حکام کے نکتہ نظر کےبرعکس کوئنزلینڈ کے رہنما سٹیون مائلز کا کہنا ہے کہ مولی کو اپنے خاندان کے پاس بھیج دینا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ ’میرے خیال میں کبھی کبھار عقل کا استعمال بھی کرنا چاہیے۔۔۔ اگر آپ اس سارے معاملے کا بغور جائزہ لیں تو پھر اس کا بہتر حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔‘

ایک جذبات بھری ویڈیو میں جولیٹ ویلز اور ریک مورٹینسن نے کہا کہ انھوں نے اس ہفتے کے آغاز پر مولی کو کوئنزلینڈ کے انوائرنمنٹ کے شعبے کو دے دیا ہے کیونکہ کچھ لوگ یہ مسلسل شکایت کر رہے تھے کہ یہ پرندہ ان کی دیکھ بھال میں کیوں ہے۔

انھوں نے آن لائن ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’آخر ایک جنگلی میگپائی کیوں یہ فیصلہ نہیں کر سکتا کہ وہ کہاں رہنا چاہتا ہے اور کس کے ساتھ وہ وقت گزارنا چاہتا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

50,000 سے زیادہ ’فینز‘ نے جانوروں کی اس جوڑی کو ملانے کے لیے ایک پٹیشن پر دستخط کیے ہیں، جو چار برسوں سے ویڈیوز میں ایک ساتھ نظر آئے ہیں۔ ایک نے کتے کے بھونکنے کی مولی کی نقل کا حوالہ دیا کہ یہ ’اس کا خاندان‘ تھا۔

ریاست کے محکمہ ماحولیات، سائنس اور اختراعات نے کہا ہے کہ اس نے ’مولی میں کمیونٹی کی دلچسپی کو سراہتی ہے مگر ساتھ ہی محکمے نے خبردار کیا کہ میگپیز گھریلو جانور نہیں ہیں اور انھیں صرف ’بحالی‘ کے مقصد کے لیے عارضی طور پر رکھا جانا چاہیے۔

اس وقت اس پرندے کی دیکھ بھال محکمہ ماحولیات کر رہا ہے۔ محکمے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ بدقسمتی سے یہ پرندہ اب انسانوں سے زیادہ مانوس ہو گیا ہے اور اب اسےدوبارہ جنگل میں نہیں چھوڑا جا سکتا ہے۔

جولیٹ ویلز اور ریک مورٹینسن نے اپنی مہم جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ ان دونوں کا کہنا ہے کہ اگر مولی کو پناہ نہیں دی گئی تو وہ صدمے سے مر سکتا ہے۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا میں پائے جانے والے یہ میگپیز 30 برس تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ یہ پرندوں کی ایک محفوظ مقامی نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور ملک کے ماحولیاتی نظام کے لیے یہ نسل اہم سمجھی جاتی ہیں۔ ان کا نام ’یوریشین میگپائی‘ سے ان کی مشابہت کی وجہ سے رکھا گیا ہے، جس سےحقیت میں ان کا براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.