“میں ڈرتی تھی کہ یہ لڑکا ہاتھ سے نہ نکل جائے۔ یہ سوئیپر تھے اور میں ڈاکٹر ہوں لیکن میں نے ہی انھیں پسند کیا اور شادی کے لئے پروپوز کیا“۔
یہ کہنا ہے تحصیل اوکاڑہ کے پاکستانی قصبے دیپالپور سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر کشور کا جنھوں نے ڈاکٹر ہونے کے باوجود اپنے اسپتال کے معمولی ملازم شہزاد سے نہ صرف محبت کی بلکہ شادی بھی کی۔
اس حوالے سے ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈاکٹر صاحبہ کہتی ہیں کہ انھیں اسپتال کے ملازم کا پرفیوم اور نظریں جھکا کر بات کرنے کا انداز بہت پسند آیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انھیں گھر والوں کا خوف ہونے کے باوجود یہ ڈر بھی تھا کہ کہیں لڑکا ہاتھ سے نہ نکل جائے۔
جبکہ شہزاد کہتے ہیں کہ ایک دن ڈاکٹڑ صاحبہ نے ان سے نمبر مانگا کہ جب انھیں صفائی کروانی ہو گی تو بلا لیں گی، انھوں نے یہ سوچ کر دے دیا کہ ڈاکٹر کا نمبر ہوگا تو وہ بھی ضرورت کے وقت مدد مانگ لیں گے۔ جبکہ ڈاکٹڑ کشور صاحبہ ان کے اسٹیٹس لائک کرنے لگیں اور پھر شادی کے لئے پروپوز بھی کردیا جس پر شہزاد کو بخار آگیا۔
ڈاکٹر کشور اور شہزاد کا کہنا ہے کہ شادی کے بعد طعنوں کی وجہ سے ڈاکٹر نے وہ اسپتال چھوڑ دیا ہے اور اب وہ اپنا ذاتی کلینک شروع کرنے والے ہیں اور شادی کے بعد بہت خوش ہیں۔ شہزاد کا کہنا ہے کہ کہاں تو ان کی شادی پیر فقیروں کے عملیات سے بھی نہیں ہورہی تھی اور کہاں ایک خوبصورت ڈاکٹر خود ہی ان پر مہربان ہوگئی۔