بھارت میں پنچایت کا انوکھا فیصلہ، خواتین کے لیے اسمارٹ فون ممنوع، صرف کی پیڈ فون کی اجازت

image

موبائل فون کی لت اب صرف ذاتی مسئلہ نہیں رہی بلکہ یہ عالمی سطح پر ایک سنجیدہ سماجی چیلنج بن چکی ہے۔ اسمارٹ فونز نے زندگی کو سہل بنایا ہے لیکن حد سے زیادہ استعمال انسانی رویّوں، خاندانی نظام، ذہنی صحت اور بچوں کی نشوونما پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔

دنیا کے کئی ممالک اب بچوں اور کم عمر افراد کے لیے موبائل فون کے استعمال کو محدود کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ یورپ کے متعدد ممالک میں اسکولوں کے اندر موبائل فون پر مکمل یا جزوی پابندیاں نافذ کی جا چکی ہیں تاکہ بچے تعلیمی توجہ، سماجی میل جول اور ذہنی صحت کی طرف واپس آئیں۔ فرانس، برطانیہ، اٹلی اور کچھ ایشیائی ممالک میں بھی اسمارٹ فون کے استعمال کو محدود کرنے کے لیے پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔

اسی سلسلے میں بھارت کے راجستھان کے ضلع جالور سے ایک نیا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں دیہی پنچایت نے 15 دیہات میں بہوؤں اور نوجوان خواتین کے لیے کیمرہ والے موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ پابندی 26 جنوری سے نافذ ہوگی اور اس کے تحت خواتین صرف سادہ کی پیڈ فون صرف کال کے لیے استعمال کر سکیں گی۔

پنچایت کا کہنا ہے کہ خواتین کے اسمارٹ فون اکثر بچے استعمال کرتے ہیں جس سے بچوں کی بینائی متاثر ہو رہی ہے اور وہ کم عمری میں موبائل کے عادی بن رہے ہیں۔ اس اقدام سے نہ صرف بچوں کو اسکرین ایڈکشن سے بچایا جا سکے گا بلکہ خاندانی نظم و ضبط بھی بہتر ہوگا۔ اسکول جانے والی بچیوں کو تعلیمی ضرورت کے تحت گھر میں موبائل استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے مگر سماجی تقریبات یا ہمسایوں کے گھروں میں فون لے جانے پر پابندی برقرار رہے گی۔

یہ فیصلہ مقامی سطح پر حمایت کے باوجود تنقید کا بھی شکار ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ موبائل ایڈکشن صرف خواتین یا کسی ایک طبقے کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ پورے معاشرے کا مسئلہ ہے اور حل پابندیوں کے بجائے آگاہی، تربیت اور متوازن استعمال میں پوشیدہ ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US