ہمیں تمھارے ہجر کی وحشت ہوئی نصیب
کس کو خبر کہ کیسی قیامت ہوئی نصیب
محفل میں اپنے آپ سے بیگانے ہم رہے
ہمکو تمھارے پیار میں خلوت ہوئی نصیب
ہر لمحہ میرے ذہن میں تیرا رہے وجود
خُدا جانے ہم کو کیسے طبیعت ہوئی نصیب
تُجھ سے دُور رہ کر ویصال کو تڑپوں
ہم کو تمھاری کیسی رفاقت ہوئی نصیب